Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عازمین حج اور عمرہ کرنے والے کن امور میں احتیاط برتیں 

حرمین شریفین کے تقدس کا خاص خیال رکھتے ہوئے یہاں کے قوانین پر سختی سے عمل کریں۔ (اے ایف پی فوٹو)
سعودی عرب میں ہر برس لاکھوں کی تعداد میں لوگ دنیا بھر سے عمرہ اور حج کی ادائیگی کے لیے آتے ہیں۔ اس کے علاوہ زائرین کی آمد کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔
حرمین شریفین میں جہاں معتمرین اور زائرین کی حفاظت کا بہترین انتظام کیا جاتا ہے وہاں ایسے لوگوں  پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے جو حرمین  کے تقدس کا خیال نہ رکھتے ہوئے دنیاوی مال و دولت کے حصول کے لیے اس امر کو فراموش کر بیٹھتے ہیں کہ وہ رب کائنات کے گھر میں ہیں۔ 
لوگوں کی غیر قانونی حرکات پر نظر رکھنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے خصوصی اور انتہائی حساس کیمروں کی تنصیب کی گئی ہے جن کے ذریعے انتہائی معمولی سی حرکات بھی نوٹ کی جاسکتی ہیں۔
حرمین کی انتظامیہ کی جانب سے عمرہ اور حج پر آنے والوں کی سہولت کے لیے قوانین مرتب کیے گئے ہیں۔
حرمین کی انتظامیہ کے پیش نظر ہمیشہ اس امر کو مقدم رکھا جاتا ہے کہ کسی طرح بھی حرم شریف میں آنے والوں کو کسی کے ہاتھوں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس حوالے سے قوانین وضع کئے گئے ہیں جن پر عمل کرنا ہر ایک پر فرض ہے۔
مکہ مکرمہ اورمدینہ منورہ کے حرمین 24 گھنٹے کھلے رہتے ہیں جہاں زائرین کی آمد ورفت  کا سلسلہ  بھی اسی حساب سے جاری رہتا ہے جبکہ مختلف خدمات فراہم کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کی ڈیوٹی بھی مختلف شفٹوں میں لگائی جاتی ہے۔

زائرین خواہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں انہیں چاہیے کہ وہ کسی بھی صورت میں خود کو گداگری میں ملوث نہ کریں۔ (اے ایف پی فوٹو)

قانون کے مطابق حرمین شریفین میں گداگری کرنا انتہائی سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے اس لئے ایسا کرنا سخت قانون شکنی کے زمرے میں آتا ہے۔
زائرین خواہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں انہیں چاہیے کہ وہ کسی بھی صورت میں خود کو گداگری میں ملوث نہ کریں۔
حرم مکی الشریف میں دوران طواف اس امر کا خاص خیال رکھا جائے کہ اگر کسی کو زمین پر گری ہوئی کتنی ہی قیمتی یا معمولی چیز ملے تو اسے قطعی طور پر نہ اٹھایا جائے کیونکہ ایسا کرنا خلاف قانون شمار ہو گا۔ 
رمضان المبارک اور حج سیزن کے دوران  طواف میں بے پناہ  اژدھام ہوتا ہے اس موقع پر اگر کوئی نیچے جھک کر کوئی  چیز اٹھاتا ہے تو پیچھے آنے والوں کے لیے ایک لمحے کی رکاوٹ  بھی کسی بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہے  جس  کے خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔
ہزاروں کی تعداد میں محدود مقام پر طواف کرنے والوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ان کے آگے کون سی رکاوٹ ہے۔ طواف کرنے والے اس وقت  اتنے محو ہوتے ہیں کہ اچانک سامنے آنے والے والی رکاوٹ کو دیکھ ہی نہیں پاتے اور گرجاتے ہیں جس سے بھگدڑ پیدا ہو جاتی ہے اور طواف کرنے والوں کو کافی مشکل صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 
حرم شریف کی انتظامیہ کی جانب سے اس حوالے سے واضح طور پرہدایات کی جاتی ہیں کہ حرم شریف میں پڑی ہوئی کوئی چیز اٹھائی نہ جائے ایسا کرنے والے چوری کے مرتکب ہو سکتے ہیں اس لیے احتیاط کا تقاضا ہے کہ دوران طواف یا حرم شریف کے کسی مقام پر کوئی چیز دکھائی دے تو اسے قطعی طور پر ہاتھ نہ لگایا جائے۔
حرم شریف میں چوری کے مرتکب افراد کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی کی جاتی ہے ایسے افراد کو قید اور جرمانے کی سزاؤں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ حرم شریف میں گداگری کرنے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ 
اس ضمن میں مختلف سفارتخانوں کی جانب سے بھی عمرہ یا حج پر آنے والے اپنے شہریوں کو ہدایات دی جاتی ہیں کہ وہ حرم شریف میں پائی جانے والے کسی چیز کو ہاتھ نہ لگائیں۔ عازمین حج یا عمرہ پر آنے والوں کو چاہئے کہ حرمین شریفین کے تقدس کا خاص خیال رکھتے ہوئے یہاں کے قوانین پر سختی سے عمل کریں۔

شیئر: