Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حج قوانین کی خلاف ورزی: سزا کیا ہوگی؟

سعودی ڈی جی جوازات نے حج قوانین و قواعد کی خلاف ورزی  کرنے والوں کے معاملے کو جلد ازجلد نمٹانے کی ہدایت کی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
سعودی ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن (جوازات) بریگیڈئر سلیمان الیحی نے حج قوانین کی خلاف ورزی  کرنے والوں کے معاملے کو جلد ازجلد نمٹانے کی ہدایت کر دی۔
ڈی جی جوازات نے تمام معاملات کا جائزہ لینے کے بعد ہدایت کی کہ متعلقہ کمیٹی  قانون شکنی کے مرتکب افراد  کے خلاف  کارروائی جلد مکمل کر کے انہیں متعلقہ اداروں کے حوالے کرے تاکہ معاملات کو جلد ازجلد نمٹایا جاسکے۔
بریگیڈئر سلیمان نے مکہ مکرمہ کے داخلی راستوں پرقائم عارضی چیک پوسٹوں کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران چیک پوسٹوں پر قائم فنگر پرنٹس سسٹم اورغیرقانونی طور پر حج کے لیے آنے والوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے بارے میں بھی تفصیلی طورپر آگاہ کیا گیا۔

حج خلاف ورزی کے مرتکب کون؟

 سعودی عرب کے قانون کے مطابق ملک میں رہنے والوں پر 5 برس سے قبل حج نہ کرنے کی پابندی ہے۔ حج کی ادائیگی کے لیے مقامی حج کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنا بھی لازمی ہے جبکہ  حج پرمٹ کے بغیر کوئی بھی مکہ مکرمہ یا مشاعر مقدسہ (میدان عرفات اور منٰی) نہیں جاسکتا۔ قانون پر عمل نہ کرنے والے خلاف ورزی کے مرتکب قرار دیے جاتے ہیں ۔

حج ادا کرنے کے قوانین غیر ملکیوں اور سعودی شہریوں پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

حج پرمٹ  کے بغیر کوئی بھی شخص خواہ وہ سعودی شہری ہو یا مقیم غیرملکی ہو، حج کے دنوں میں مکہ مکرمہ میں داخل نہیں ہو سکتا۔ حج پرمٹ کے بغیر داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف متعلقہ کمیٹی میں کیس داخل کیا جاتا ہے۔ کمیٹی مختلف اداروں کے اہلکاروں پر مشتمل ہوتی ہے جہاں مقدمے کا جائزہ لے کر فیصلہ صادر کیا جاتا ہے ۔
خلاف ورزی کرنے والا اگر غیر ملکی ہے تو اسے ملک بدر کر دیا جاتا ہے۔ مقامی شہری ہونے کی صورت میں اسے قید اورجرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔ ملک بدر کیے جانے والے غیر ملکی کو قید کا سامنا بھی کرنا ہوتا ہے جبکہ اسے 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جاتاہے۔ 
بلیک لسٹ کیے جانے والے افراد کسی بھی ویزے پر مقررہ مدت تک سعودی عرب ہی نہیں، بلکہ خلیجی ریاستوں میں بھی نہیں جاسکتے۔ 

مکہ مکرمہ کے داخلی راستے

مکہ مکرمہ جانے کے لیے مختلف مقامات پر چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔ جدہ اور مکہ شاہراہ پر قائم چیک پوسٹ کو ’شمیسی‘ کہا جاتا ہے، جبکہ طائف کے راستے آنے والے ’الکر‘ چیک پوسٹ سے ہو کر گزرتے ہیں اور تیسری چیک پوسٹ مدینہ منورہ سے آنے والوں کے لیے ہے۔ حج سیزن میں ان شاہراہوں پر قائم چیک پوسٹوں کے علاوہ مزید چیک پوسٹیں عارضی بنیادوں پر قائم کی جاتی ہیں۔
کچے راستوں پر بھی عارضی چیک پوسٹوں کے علاوہ پولیس پیٹرولنگ پارٹی مقرر کیا جاتا ہے، جوغیر قانونی طور پرج کرنے کے لیے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کو پکڑتا ہے۔

اسمگلرز غیر قانونی طور پر حج کے لیے مکہ مکرمہ میں داخلے کا فی حاجی 1000 سے 500 ریال تک وصول کرتے ہیں۔

وہ افراد جو حج کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے انکی کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح مکہ مکرمہ پہنچ جائیں اور وہاں سے حج کے دنوں میں احرام باندھ کر مشاعر مقدسہ چلے جائیں۔ ایسے افراد جو حج پرمٹ حاصل کیے بغیر مشاعر مقدسہ جاتے ہیں انہیں راستے میں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ماضی میں ایسے واقعات بھی دیکھنے میں آئے ہیں کہ جہاں لوگوں کو غیر قانونی طور پر حج کے لیے لے جانے والے اسمگلرز انہیں پہاڑی راستے پر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ 
اسمگلرز جو علاقے سے اچھی خاصی واقفیت رکھتے ہیں وہ غیر قانونی طور پر جانے والوں سے  فی حاجی سے500  سے 1000 ریال تک وصول کرتے ہیں۔ ان افراد کی روک تھا م کے لیے حج سیزن میں مکہ مکرمہ کے تمام داخلی راستوں کو سیل کر دیاجاتا ہے۔ جبکہ پہاڑی اور کچے راستوں پر بھی عارضی چیک پوسٹیں قائم کر دی جاتی ہیں۔

ایام حج میں پرمٹ کی چیکنگ 

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گزشتہ کئی برسوں سے مشاعر مقدسہ میں بھی موبائل تفتیشی ٹیمیں مقرر کی گئی ہیں جو پرمٹ کے بغیر حج کرنے والوں کے فنگر پرنٹس لے کر ان کے خلاف کارروائی کرتی ہیں۔ تفتیشی اہلکاروں کو مخصوص پورٹیبل ڈیوائس فراہم کی جاتی ہے جس کے ذریعے کسی بھی شخص کے فنگر پرنٹ لے کر فوری طور پر معلوم کیا جاسکتا ہے کہ اس کا پرمٹ جاری کیا گیا ہے یا نہیں۔
مشاعرمقدسہ میں جن افراد کے حج پرمٹ نہیں ہوتے انکے فنگر پرنٹ لے کر انہیں چھوڑدیا جاتا ہے، جبکہ خلاف ورزی کے مرتکب افراد کی  تفصیلات جوازات کے مرکزی کنٹرول روم میں ارسال کر دی جاتی ہیں جہاں انکے پرسنل کمپیوٹر کو سیز کر دیاجاتا ہے۔ حج کے بعد یا اقامہ تجدید کے وقت انہیں طلب کر کے سزا نافذ کردی جاتی ہے۔
 

شیئر: