سعودی عرب اور فرانس نے منگل کو اقوام متحدہ میں ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں غزہ میں جنگ کے فوری خاتمے پرزور دیا گیا۔ اسرائیل، فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے نفاذ کےلیے ایک تفصیلی روڈ میپ کی وضاحت کی گئی ہے۔
مسئلہ فلسطین کے پرامن حل اور دو ریاستی حل کے نفاذ سے متعلق اقوام متحدہ کے ہیڈ کواٹر میں بین الاقوامی کانفرنس کے اختتام پر’نیویارک ڈیکلریشن’جاری کیا گیا کانفرنس کی صدارت سعودی عرب اور فرانس نے مشترکہ طور پر کی۔
مزید پڑھیں
-
دو ریاستی حل ’علاقائی استحکام کی کنجی‘ ہے: سعودی وزیر خارجہNode ID: 892763
عرب نیوز کے مطابق اعلامیے میں محدود مدت کے اندر اسرائیل کے ساتھ ایک آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کا خاکہ پیش کیا گیا جس میں فریقوں کےلیے سیکیورٹی گارنٹی کا خیال رکھا گیا ہے۔
اس اعلامیے کی توثیق ایک وسیع بین الاقوامی شراکت داروں کے گروپ نے کی۔ جنہوں نے کانفرنس کے دوران ورکنگ گروپس کی سربراہی کی،ان میں برازیل، مصر، جاپان، آئرلینڈ اور یورپی یونین شامل ہیں۔
کانفرنس کے آرگنائزر نے اسے ایک ’بے مثال عالمی اتفاق رائے‘ قرار دیا جس میں دیرینہ تنازع کے حل کی فوری ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ غزہ کی جنگ کو اب ختم ہونا چاہیے، حماس کی طرف سے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی شہریوں پر حملوں اور غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں جس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر شہری ہلاکتیں اور انفراسٹریکچر کی تباہی ہوئی کی مذمت کی گئی۔
اعلا میے میں خبردار کیا گیا کہ’ جاری تنازع میں ایک قابل اعتبار امن کے راستے کی عدم موجودگی، علاقائی اور بین الاقوامی استحکام کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن سکتی ہے۔‘

مصر قطر اور امریکہ کی ثالثی میں فوری طور پرایک مرحلہ وارجنگ بندی کے معاہدے کے نفاذ پر زور دیا گیا تاکہ لڑائی کا ختم ہوسکے، یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی کو یقینی بنایا اور اسرائیلی فوجیوں کا غزہ سے انخلا ممکن بنایا جائے۔
اعلامیے میں فلسطینی اتھارٹی کے زیر کنٹرول غزہ اور مغربی کنارے کی ری یونیفیکشن پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ’ حماس غزہ میں اقتدار چھوڑے اور اپنے ہتھیار سرنڈر کرے۔ ایک عبوری انتظامی کمیٹی جسے بین الاقوامی شراکت داروں کی سپورٹ حاصل ہوگی فلسطینی اتھارٹی کے تحت کام کرے گی۔‘
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’صرف ایک سیاسی حل ہی امن یا سیکورٹی فراہم کرسکتا ہے۔ 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر دو ریاستی حل کے لیے بین الاقوامی سپورٹ کا اعادہ کیا گیا جس میں مشرقی یروشلم مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوگا۔‘

اعلامیے میں غزہ کی تعمیر نو کے لیے وسیع بین الاقومی سپورٹ کا وعدہ بھی کیا گیا،عرب اور او آئی سی کے بحالی پلان کی توثیق کی اور قاہرہ میں غزہ تعمیر نو کانفرنس کا اعلان کیا گیا۔ فلسطینی انتظامیہ کے اصلاحات کے ایجنڈے کی سپورٹ کی گئی۔
اعلامیے پر دستخط کرنے والے ممالک نے اسرائیلی حکام پر زور دیا کہ وہ بستیوں کی تعمیر اور آباد کاروں کے تشدد کو روکے اور دو ریاستی حل کے لیے ایک واضح عزم کا اظہار کیا جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ’ یہ ایک تاریخی موقع ہے۔ اب وقت آگیا کہ جنگ کے خاتمے، فلسطینی ریاست کے قیام اور دونوں قوموں کے وقار اورامن کو یقینی بنانے کے لیے ایک فیصلہ کن اور اجتماعی ایکشن کیا جائے۔‘

اخبار 24 کے مطابق فلسطینی علاقوں میں آبادیاتی تبدیلیوں کو مسترد کرتے ہوئے دو ریاستی حل کی بنیاد پرتنازع کے مستقل حل پر زوردیا گیا۔
مسئلہ فلسطین کے حل کے حوالے سے کہا گیا کہ ’فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔‘
غزہ میں فوری امداد کی ترسیل کو یقینی بنانے کے لیے راہداریوں کو کھولا جائے، بھوک کو ہتھیار کے طورپر استعمال نہ کیا جائے۔
یہ بھی کہا گیا کہ دوریاستی حل پرعمل درآمد کو یقینی بنانےکےلیے ضروری ہے کہ 15 ماہ کا ٹائم فریم مقرر کیا جائے۔