Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیکٹیریا: کسانوں کی امید کا خاتمہ

زیتون کو لگنے والے زے لیلا فاسٹیڈیوسا نامی بیکٹیریا سے پورے بحیرہ روم کو خطرہ ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
زیتون نہ صرف صحت کے لیے مفید ہے بلکہ یہ دنیا کے کئی ممالک کی معیشت کو بھی سہارا دیے ہوئے ہے۔ دنیا میں سپین کے بعد اٹلی زیتون برآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، لیکن گزشتہ چند برسوں سے اٹلی میں زیتون کے لاکھوں درختوں کو ایک مخصوص بیکٹیریا کی وجہ سے شدید نقصان کا سامنا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ بیماری بحیرہ روم کے ساتھ لگنے والے ممالک تک پہنچ جائے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زیتون کے درخت کو ’زے لیلا فاسٹیڈیوسا‘ نامی بیکٹیریا سے بچانے کا واحد حل یہی ہے کہ اسے کاٹ دیا جائے۔ جنوبی اٹلی کے علاقے اپولیا اور اس کے گرد و نواح میں زیتون کی فصل کو 1.2 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اٹلی میں زیتون کے درختوں کو بیکٹیریا کا حملہ 2013 میں ہوا جس نے درختوں کو خالی کر کے ایک ڈھانچے میں تبدیل کر دیا اور کسانوں کی رہی سہی امید کو بھی ختم کر دیا۔

یورپین کمیشن نے زے لیلا دنیا میں خطرناک ترین بیکٹیریا قرار دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

یہ بیکٹیریا درخت کی پانی جذب کرنے کی صلاحیت ختم کر دیتا ہے جس کے باعث وہ سوکھ جاتا ہے۔
زرعی ماہر پیرفیڈریکو لا نوتے کا کہنا ہے کہ جہاں ایک طرف درختوں کو بیماری کھا رہی ہے، وہاں دوسری طرف شک ہے کہ ’مافیا‘ ہوٹل تعمیر کرنے کے لیے تندرست درختوں کا بھی خاتمہ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیتون کی کچھ قسمیں ایسی ہیں جن پر بیکٹیریا کا کم اثر ہوا ہے۔ اور ایسے درختوں کی شاخوں کی بیماری زدہ درختوں کے ساتھ پیند کاری کی جارہی ہے جس کے اچھے نتائج مرتب ہو رہے ہیں۔
اس تجربے سے زیتون کو اس بیماری سے نجات دلوانے کی کچھ امید پیدا ہوئی ہے۔

یہ بیکٹیریا درخت کے پانی جذب کرنے کی صلاحیت ختم کر دیتا ہے جس کے باعث وہ سوکھ جاتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

زرعی ماہر اور زیتون کے تیل کا کاروبار کرنے والے ’جیونی میل کارنے‘ نے کہا کہ ان کی زیتون کی 90 فیصد فصل اس بیکٹیریا کی نذر ہو گئی ہے اور وہ زیتون کی ایسی ورائٹی پیدا کرنے کی کوشش میں ہیں جو اس بیماری کی مدافعت کر سکے۔
یورپین کمیشن نے زے لیلا کو دنیا میں خطرناک ترین بیکٹیریا قرار دیا ہے جس کے زراعت پر بہت منفی اثرات مرتب ہو رہے۔
اٹلی میں اس بیکٹیریا کی وجہ سے زیتون کے 10لاکھ سے زائد درخت ختم ہو چکے ہیں۔
اٹلی میں کسانوں کی یونین کولڈریتی کا کہنا ہے کہ اٹلی میں یہ بیکٹیریا ہر مہینے دو کلومیٹر علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔

اٹلی میں اس بیکٹیریا کی وجہ سے زیتون کے 10 لاکھ سے زائد درخت ختم ہو چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

اس بیکٹیریا نے سپین، فرانس اور ایران میں زیتون کے درختوں کو متاثر کیا ہے اور خدشہ ہے کہ یونان اور پرتگال بھی اس سے نہیں بچیں گے۔
سانسدانوں کا خیال ہے کہ یہ بیماری آہستہ آہستہ پورے بحیرہ روم کے ارد گرد افریقی، ایشیائی اور یورپی ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ ان ممالک میں زیتون نہ صرف لوگوں کی خوراک کا حصہ ہے بلکہ معیشت کے لیے بھی بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔

شیئر: