کاربن کی آلودگی سے سرد رہنے والی شمالی یورپ کے نورڈک ممالک میں گرم موسم لمبا ہوتا جا رہا ہے اور ان کو ’غیرمعمولی‘ گرمی کی لہر کا سامنا ہے۔
گارڈین اخبار کے مطابق آرکٹک سرکل کے نارویجن حصے میں ایک موسمی سٹیشن نے جولائی میں 13 دن تک درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ریکارڈ کیا، جبکہ فن لینڈ میں 30 ڈگری سینٹی گریڈ گرمی کے ساتھ مسلسل تین ہفتے گزر چکے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ 1961 کے ریکارڈز میں سب سے طویل سلسلہ ہے اور پچھلے ریکارڈ سے 50 فیصد طویل ہے۔
مزید پڑھیں
-
پیرس میں گرمی سے دو افراد ہلاک، یورپی ممالک میں بھی لہر جاریNode ID: 891746
فینیش میٹرولوجیکل انسٹی ٹیوٹ کے موسمیاتی سائنس دان میکا رنٹینن نے جمعرات کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ’واقعی غیرمعمولی ہیٹ ویو آج بھی زیادہ سے زیادہ 32-33 سینٹی گریڈ کے ساتھ زوروں پر ہے۔ یہاں تک کہ آرکٹک کے علاقوں میں بھی تین ہفتوں تک درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر دیکھا گیا ہے۔‘
نارویجن میٹرولوجیکل انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ جولائی کے 12 دنوں میں اس کی تین شمالی کاؤنٹیوں میں کم از کم ایک سٹیشن پر 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ اگرچہ گذشتہ ہفتے ملک کو تھوڑی مہلت ملی تھی کیونکہ گرم موسم شمال اور مشرق کی طرف بڑھ گیا تھا، لیکن انسٹی ٹیوٹ نے کہا کہ اسے توقع ہے کہ ہفتے کے آخر میں درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔
سویڈن میں ماہرین موسمیات نے کہا کہ ملک کے شمال میں کئی سٹیشنوں پر طویل مدتی ہیٹ ویوز نوٹ کی گئی ہیں، ہاپارنڈا میں ایک ویدر سٹیشن مسلسل 14 دن تک 25 سینٹی گریڈ یا اس سے زیادہ کی پیش گوئی کر رہا ہے۔
گرم موسم نے سرد براعظم کے ایک حصے میں لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ محققین نے کہا ہے کہ برطانیہ، ناروے اور سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک کو گرمی کی لہر میں اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا اور خبردار کیا ہے کہ ان کا بنیادی ڈھانچہ اس سے نمٹنے کے لیے موزوں نہیں ہے۔