Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 کیا ترکی اور فرانس تصادم کی جانب بڑھ رہے ہیں؟

ترک حکام نے یونان کے زیر اثر قبرص کی جانب سے فرانسیسی اور اطالوی کمپنی کو گیس ذخائر نکالنے کی اجازت دینے پربحیرہ روم کے مشرق میں فرانس کے ساتھ ممکنہ جنگ کا خدشہ ظاہر کیا ہے ۔
آر ٹی کے مطابق ترک جریدے ”ینی شفق“نے اپنی رپوٹ میں دعوی کیا کہ قبرص کے حکام نے فرانس اور اٹلی کی کمپنیوں کو بحیرہ روم کے مشرق میں گیس کی تلاش اور کھدائی کی اجازت دیکر ترک قبرص کے حقوق کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ۔ترک حکومت کو یہ صورتحال کسی بھی قیمت پر قبول نہیں ہو گی اور وہ بحیرہ روم کے مشرق میں اپنے فطری حقوق سے دستبردار نہیں ہو گا۔
ترک میڈیا کے مطابق فرانس اور اٹلی کی کمپنیوں کے ساتھ نیا معاہدہ بڑے خطرے کا الارم بجا رہا ہے ۔فریقین کی افواج کے درمیان تصادم بعید ازامکان نہیں۔
ترک جریدے نے توجہ دلائی کہ مئی کے وسط میں یونانی قبرص اور فرانس کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے اس میں یہ تحریر ہے کہ قبرص اورفرانس بحیرہ¿ روم کے مشرق میں متنازعہ علاقے میں تعاون کریں گے ۔اس معاہدے کے بموجب اگر ترکی نے قبرص کے خلاف کوئی فوجی اقدام کیا تو فرانس قانونی طور پر قبرص کی عسکری مدد پر مجبور ہو گا ۔
ترک جریدے نے عندیہ دیا کہ فرانسیسی بحریہ نے رومی قبرص میں بحری فوجی اڈا قائم کیا ہے۔یہ خطے میں بڑھتے ہوئے خطرے کی کھلی علامت ہے ۔
ترک رپورٹ میںترک ریٹائرڈ جنرل جم گوڈنز کا بیان دیا گیا ہے ۔ترک جنرل نے بتایا کہ ترکی بحیرہ¿ روم کے مشرق میں اپنے مفادات اور حقوق کے تحفظ کےلئے پر عزم ہے ۔ اگر فرانسیسی کمپنی نے مشرقی بحیرہ¿ روم میں گیس کے ذخائر حاصل کرنے کی کوشش شروع کی تو ترکی فرانسیسی بحریہ کی مداخلت کے باوجود اپنے حقوق کی حفاظت کرے گا۔
ترکی کے ریٹائرڈ جنرل نے زور دیکر کہا کہ ترکی نے اب تک اپنے حقوق کا دفاع سفارتی ذرائع سے کیا ہے تاہم اپنے مفادات کے تحفظ کےلئے بحری فوج تیار کئے ہوئے ہیں ۔
ترک جریدے کے مطابق سمندری قانونی تحقیقات و مطالعات کے مرکز کی چیئرپرسن امتا غوز غوزل نے کہا ہے کہ یونانی قبرص نے فرانس اور اٹلی کی کمپنیوں کے ساتھ متنازعہ علاقے میں گیس ذخائر حاصل کرنے کا جو معاہدہ کیا ہے وہ غیر قانونی ہے ۔
گزشتہ برسوں کے دوران ترکی اور فرانس کے درمیان دنیا میں ایک سے زےادہ مقامات پر بحران کے قصے بنتے اور بگڑتے رہے ہیں ۔ دونوں کے درمیان شام میں کردوں سے متعلق کشمکش پائی جاتی ہے ۔ علاوہ ازیں وینزویلا کے بحران پر دونوں کا موقف ایک دوسرے سے مختلف ہے ۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران ارمن کی اجتماعی بیخ کنی کا مسئلہ بھی پھر بھڑک اٹھا ہے ۔
 

شیئر: