Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

داعش جنگجو ’جہادی جیک‘ کی برطانوی شہریت منسوخ

جیک لیٹس ان 120 افراد میں شامل ہیں جن کی برطانوی شہریت منسوخ کی گئی ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
حکومت نے ’جہادی جیک‘ کے نام سے مشہور داعش کے جنگجو سے ان کی برطانوی شہریت لے لی ہے۔
جہادی جیک لیٹس برطانوی اور کینیڈین شہریت رکھتے تھے، برطانیہ کے اس اقدام پر دونوں ملکوں کے درمیان اختلاف بھی سامنے آیا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 24 برس کے نو مسلم جیک لیٹس کو برطانیہ کا ’دشمن‘ قرار دیا گیا ہے۔
داعش میں شمولیت کے لیے جہادی جیک 18 برس کی عمر میں آکسفرڈ شائر سے شام منتقل ہوئے تھے۔ 2017 میں کردش فورسز کی جانب سے تحویل میں لیے جانے کے بعد انہوں نے واپسی کے لیے برطانوی حکومت سے استدعا کی تھی اور کہا تھا کہ وہ واپسی پر لوگوں کو قتل نہیں کریں گے۔
برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے جیک لیٹس کی شہریت منسوخ کیے جانے کے بعد وہ اب کینیڈین حکومت کی ذمہ داری ہیں۔   
کہا جا رہا ہے کہ سابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے کی انتظامیہ کی جانب سے یہ آخری اقدامات میں سے ایک ہے۔
جیک لیٹس 2014 میں شام  کے لیے نکلے تھے اور اب ان 120 افراد میں شامل ہیں جن کی برطانوی شہریت منسوخ کی گئی ہے۔
ان جہادیوں میں ایک بنگلہ دیشی نژاد برطانوی لڑکی شمیمہ بیگم بھی ہیں۔ شمیمہ بیگم اپنے بنگلہ دیشی پس منظر کی وجہ سے وہاں جانے کا ارادہ کر سکتی تھیں لیکن بنگلہ دیشی حکام نے کہا تھا کہ وہ ان کو آنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

جیک لیٹس کے والدین کو بیٹے کو پیسے بھجوانے کی پاداش میں سزا ہوئی ہے(فوٹو:اے ایف پی)

شہریت کی منسوخی کا یہ اقدام دوہری شہریت کے حامل افراد کے خلاف ہو سکتا ہے کیونکہ بین الااقوامی قوانین حکومت کو اس اقدام سے روکتے ہیں کہ کسی کو ’بے ریاست‘ کیا جائے۔
اپنے بیٹے کو پیسے بھجوانے کی پاداش میں جیک لیٹس کے والدین کو قید کی سزا ہوئی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کی ہے۔
رواں برس کے آغاز میں ایک انٹرویو میں جیک لیٹس نے کہا تھا ’ وہ خود کو برطانوی محسوس کرتے ہیں اور واپس برطانیہ جانا چاہتے ہیں لیکن میرا نہیں خیال کہ ایسا ہوگا۔‘
’میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ میں معصوم ہوں، میں معصوم نہیں ہوں، میرے ساتھ جو ہوگا میں اس کا مستحق ہوں۔‘

شیئر: