Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا بغیر اطلاع ملازمت ترک کرسکتے ہیں؟

معاہدہ ملازمت پر عمل کرنا فریقین کےلئے لازمی ہے ۔
سعودی عرب میں ہیومن رائٹس کمیشن نے واضح کیا ہے کہ اگر آجر کی جانب سے معاہدہ ملازمت پر عمل نہیں کیاجاتا تو کارکن کو یہ حق ہے کہ وہ بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ملازمت ترک کردے ۔
 عاجل ویب نیوز نے کمیشن کے حوالے سے بتایاکہ ضوابط کے مطابق آجر واجیر کے مابین معاہدہ ملازمت پر عمل کرنا فریقین کےلئے لازمی ہے ۔ کسی بھی جانب سے خلاف ورزی قانون شکنی تصور کی جائیگی ۔
 ہومین رائٹس کمیشن نے اس حوالے سے انفوگرافکس جاری کی ہیں جس میں کارکن کے حقو ق کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے ۔ قانون کے مطابق اگر یہ ثابت ہو جائے کہ آجر کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے تو کارکن فوری طور پر کام ترک کرنے کا مجاز ہے ۔ اس صورت میں کارکن کو جملہ حقوق دینا آجر پر لازم ہو گا ۔ 

انفوگرافکس  میں کارکن کے حقو ق کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے ۔

انفوگرافکس میں بتایا گیا کہ اگر آجر کی جانب سے تحریری طور پر کارکن کی رضامندی کے بغیر اسے ایسا کام کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے جو اس کے اختیار میں نہیں یہ قانون کی خلاف ورزی شمار ہو گی ۔ اس حوالے سے ایک شق آجر کے حق میں ہے جس میں کہا گیا کہ انتہائی اشد ضرورت میں کارکن سے بغیر تحریری رضامندی پر کام کرایا جاسکتا ہے تاہم اس کا دورانیہ 30 دن سے زیادہ نہیں ہوسکتا ۔
اگر آجر کے خلاف یہ بات ثابت ہو جائے کہ اس نے معاہدے کے وقت کارکن کو کام کی نوعیت سے غافل رکھا اور بدیانتی کرتے ہوئے اسے حقیقت حال سے آگاہ نہیں کیا تو کارکن کام کرنے سے انکار کر سکتا ہے ۔
اگر آجر یا کمپنی کے ڈائریکٹر یا کسی اہم عہدیدار کی جانب سے کارکن یا اسکے اہل خانہ سے بدسلوکی روا رکھی جاتی ہے تو اس صورت میں بھی کارکن کو یہ حق ہو گا کہ وہ کام نہ کرے بلکہ اسکی شکایت درج کرائے ۔
ایسے مقام پر کام کرنا جو کارکن کی صحت اور اسکی سلامتی کے لئے خطرناک ہو او ر اسکے بارے میں آجر کو مکمل معلومات بھی ہوں مگر آجر اس بارے میں کارکن کو آگاہ نہ کرے یا آگاہی کے باوجود ان خطرات کو دور نہ کرے اس صورت میں بھی کارکن کام کرنے سے منع کر سکتا ہے ۔
 کمیشن کی جانب سے آخر نکتے میں کہا گیا کہ اگر یہ بات ثابت ہو جائے کہ آجر یا اسکے کسی اہم عہدیدار کی جانب سے کارکن کے خلاف ایسا رویہ رکھا جائے یا جان بوجھ کر اسے اتنا تنگ کر دیا جائے کہ وہ معاہدہ منسوخ کرنے پر مجبور ہو جائے۔ اس صورت میں بھی کارکن کے حق میں فیصلہ صادر ہو گا ۔ 
واضح رہے مملکت میں ہیومن رائٹس کمیشن فعال ہے۔ ادارے کی جانب سے وقتا فوقتا قوانین کے بارے میں بھی آگاہ کیاجاتاہے ۔ 

 

شیئر: