Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں گذشتہ 70 برس میں کیا کچھ بدلا؟

2001 میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شمولیت کے بعد چین کی معیشت نے ترقی کی۔ فوٹو: اے ایف پی
عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 70ویں سالگرہ کی تقریبات کا آغاز ہو چکا ہے۔ موجودہ چین کا قیام یکم اکتوبر 1949 کو ہوا تھا۔
تقریبات کے آغاز کے موقعے پر صدر شی جن پنگ نے پر امن طریقے سے ترقی کی جانب اپنے عزم کا اظہار کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی کہا کہ چین کی مسلح افواج اپنی خود مختاری کا دفاع کریں گی۔
موجودہ چین اس وقت کے چین سے بالکل مختلف ہے جب کمیونسٹ پارٹی نے اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد چین اور اس کی عوام میں مختلف مراحل میں تبدیلیاں آتی رہیں۔

70 برس مکمل ہونے پر چین میں تقریبات کا آغاز ہوا۔ فوٹو:اے ایف پی

چین کی شہری زندگی

70 برس پہلے چینی عوام دیہی تھے، اس وقت صرف 10 فیصد آبادی شہروں میں رہ رہی تھی۔
تاہم 2019 میں چین ایک شہری آبادی کا ملک ہے۔ چین میں اس وقت چھ بڑے شہر ہیں جس میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگ شہروں میں رہ رہے ہیں۔ اسی طرح 100 سے زیادہ چینی شہروں میں 10، 10 لاکھ کے قریب لوگ رہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ 50 برسوں میں بیجینگ کی آبادی تین گنا بڑھ گئی ہیں۔
دنیا کی تین بڑی عمارتیں اس وقت چین میں ہیں۔

عوامی جمہوریہ چین کے بانی ماؤ زے تنگ 1976 میں انتقال کر گئے تھے۔ فوٹو:اے ایف پی

آمر ریاست

گذشتہ 70 برسوں سے ملک پر دو اہم شخصیتوں کی گرفت رہی ہے جس میں ایک جدید چین کے بانی ماؤزے تنگ اور دوسرے موجودہ رہنما شی جن پنگ ہیں۔
66 برس کے موجودہ صدر شی جن پنگ نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کی اور سرکاری ذرائع ابلاغ نے ان کی شخصیت کو بھرپور انداز میں پیش کیا، اسی طرح پارلیمان میں تبدیلیاں بھی کی گئیں تاکہ وہ تاحیات حکمرانی کر سکیں۔

نیا عالمی نظام

سابق سویت یونین اور جرمنی ان چند ممالک میں تھے جنہوں نے 1949 میں عوامی جمہوریہ چین کو تسلیم کیا تھا۔
تاہم دھیمے آغاز اور باہر کی دنیا کے لیے بند ہونے کے باوجود 2019 کا چین دنیا کی ایک بڑی طاقت اور دوسری بڑی اکانومی بن چکا ہے۔
2001 میں عالمی ادارہ تجارت (ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن) میں شمولیت کے بعد بیجینگ کی معیشت نے ترقی کی اور حالیہ اقدامات جیسے ’بیلٹ اور روڈ‘ سے لگ رہا ہے کہ چین ایشیا، افریقہ اور حتیٰ کہ یورپ میں بھی اپنا اثر رسوخ بڑھا دے گا۔

آن لائن شاپنگ اور معلومات

2018 کے اختتام پر چین میں 82.9 کروڑ انٹرنیٹ صارفین تھے۔ ان میں سے 81.7 کروڑ لوگ اپنی معلومات کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ چین دنیا میں آن لائن خرید و فروخت کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔
تاہم صارفین انٹرنیٹ پر لاگو چند پابندیوں سے نکل کر انٹرنیٹ کا استعمال نہیں کر سکتے۔ چین میں فیس بک، ٹوئٹر اور کئی مغربی ممالک کی نیوز ویب سائٹس کو بند کیا گیا ہے۔

سڑکوں پر گاڑیاں

1949 میں چین میں 50 ہزار کے قریب گاڑیاں تھیں، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب چین میں 3.2 کروڑ کے قریب گاڑیاں ہیں اور 40.9 کروڑ ڈرائیور ہیں۔
لیکن ان گاڑیوں کی وجہ سے چین کے بڑے شہروں میں سانس کی بیماریوں جیسے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

گذشتہ دہائیوں میں چین میں گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ فوٹو:اے ایف پی

مشہور عمارتیں اور سزائے اموات کی شرح

چین میں دنیا کا سب سے بڑا پل، سب سے تیز رفتار ریل نیٹ ورک، سب سے بڑی دیوار اور آبی مخلوق کا سب سے بڑا ایکیویرم ہے۔
1.4 ارب آبادی کے ملک کو گاڑیوں کی سب سے بڑی مارکیٹ تصور کیا جاتا ہے۔ چین میں سب سے زیادہ سور کا گوشت کھایا جاتا ہے اور سب سے زیادہ تمباکو بھی یہاں استعمال ہوتا ہے۔
چین میں ایک چیز جس پر کم ہی بات کی جاتی ہے وہ اس ملک میں دی جانی والی سب سے زیادہ سزائے موت کے کیسز ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ پھانسی دینے والا ملک چین ہے۔

شیئر: