Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فضل الرحمٰن کے احتجاج کی حمایت کرتا ہوں: نواز شریف

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ جمعیت علما اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے 27 اکتوبر کو پاکستان تحریکِ انصاف کی موجودہ حکومت کے خلاف اسلام آباد میں ’آزادی مارچ‘ کا اعلان کیا ہے۔
اس بارے میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا، ’مولانا صاحب نے الیکشن کے فوراً بعد ہی کہا تھا کہ اسمبلیوں سے استعفے دیں۔ اس وقت ہم نے انہیں ایسا نہ کرنے کے لیے قائل کیا تھا۔ لیکن میں سمجھتے ہیں کہ ان کی بات میں وزن تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’میں سمجھتا ہوں کہ مولانا صاحب کی بات کو رد کرنا بلکل غلط ہوگا۔‘
سابق وزیر اعظم نے یہ گفتگو جمعے کو لاہور میں احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر کی، جہاں انہیں چوہدری شوگر ملز ریفرنس میں تفتیش کے لیے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا، ’میں سمجھتا ہوں کہ مولانا صاحب کی بات کو رد کرنا بلکل غلط ہوگا۔‘

نواز شریف کو سخت سیکیورٹی میں کوٹ لکھپت جیل سے احتساب عدالت لایا گیا جہاں وہ پہلے ہی العزیزیہ ریفرنس میں سات سالہ سزا کاٹ رہے ہیں۔ نیب کی ٹیم چئیرمین نیب کی جانب سے جاری گرفتاری کے وارنٹ اور عدالتی حکم لے کر سنٹرل جیل کوٹ لکھپت پہنچی جہاں چوہدری شوگر ملز ریفرنس میں ان کو باقاعدہ گرفتار کیا گیا جس کے لیے انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوران سماعت نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ یہ مقدمہ پرانا ہے اور 2008 سے نیب اس کی تحقیقات کر رہا ہے۔ دوران تفتیش کچھ ایسی ٹرانزیکشنز سامنے آئی ہیں جس کے متعلق نواز شریف سے پوچھ گچھ ضروری ہے۔
دوسری طرف سابق وزیر اعظم کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کبھی بھی چوہدری شوگر ملز کے کسی ایگزیکٹو عہدے پر نہیں رہے محض ان پر سیاسی مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ تاہم عدالت نے دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے نیب مریم نواز کو بھی چوہدری شوگر ملز کے مقدمے میں گرفتار کر چکا ہے۔ وہ اس وقت جیل میں ہیں۔
نواز شریف چونکہ اس وقت کوٹ لکھپت جیل کے قیدی بھی ہیں اس لیے نیب کے دفتر کے ایک حصہ کو سب جیل قرار دے دیا گیا ہے جہاں جیل کا عملہ بھی تعینات رہے گا اور نیب کے تفتیش کار تفتیش بھی کریں گے۔ 

نواز شریف العزیزیہ ریفرنس میں پہلے ہی سات سال کی سزا بھگت رہے ہیں۔

جمعرات کو اردو نیوز کو موصول ہونے والے عدالتی آرڈر کے مطابق، ’نیب نے عدالت میں ایک درخواست دائر کی ہے جس کے ساتھ چئیرمین نیب کی جانب سے چار اکتوبر کو جاری کیے گئے گرفتاری کے وارنٹ بھی پیش کیے۔ نیب نواز شریف جو کہ پہلے ہی جیل میں قید ہیں اور سزا بھگت رہے ہیں کو چوہدری شوگر ملز کے مقدمے میں گرفتار کر کے تفتیش کرنا چاہتا ہے۔‘ 
عدالت کے تحریری احکامات میں کہا گیا ہے کہ نیب نے نواز شریف کو گرفتار کرنے کی وجوہات بھی اپنی درخواست کے ساتھ منسلک کی ہیں۔
تحریری آرڈر میں مزید کہا گیا ہے کہ مقدمے کے تفتیشی افسر کو ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری اور گرفتاری کی تحریری وجوہات لے کر جیل سپرینڈینٹ کو پیش کریں۔ ساتھ یہ بھی ہدایت کی جاتی ہے کہ تفتیشی افسر نیب قوانین کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کاروائی پوری کریں اور قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے سیکشن 24 ڈی کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے ملزم کو گرفتاری کی وجوہات سے آگاہ کریں اور تحویل میں لینے کے 24 گھنٹے کے اندر متعلقہ عدالت میں پیش کریں۔
عدالت نے اپنے آرڈر میں جیل سپرینڈینٹ کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ملزم نواز شریف کی دوبارہ گرفتاری پر قانون کے مطابق اور چئیرمین نیب کے وارنٹ کی روشنی میں عمل درآمد کریں۔
خیال رہے کہ نواز شریف العزیزیہ ریفرنس میں پہلے ہی سات سال کی سزا بھگت رہے ہیں جبکہ اس سے پہلے ایون فیلڈ ریفرنس میں ملنے والی سزا اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کر رکھی ہے۔ اسی طرح ہل میٹل کے مقدمے میں احتساب عدالت نے انہیں بری کر دیا تھا۔
چوہدری شوگر مل ریفرنس وہی مقدمہ ہے جس میں نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کو نیب نے ایون فیلڈ مقدمے کی سزا معطلی کے بعد دوبارہ گرفتار کیا تھا اور وہ بھی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: