Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 مملکت میں 54فیصدافراد منرل واٹر استعمال کر تے ہیں؟

مملکت میں80 کی دہائی میں منرل واٹر کا استعمال نہ ہونے کے برابر تھا .فوٹو ۔ الرجل میگزین
سعودی سروے اتھارٹی کا کہنا ہے کہ مملکت میں 54فیصد افراد منرل واٹر  جبکہ 17 فیصد نلوں کا پانی ہی استعمال کرتے ہیں ۔ منرل واٹر استعمال کرنیوالوں کا کہنا ہے کہ عمارتوں کے ٹینکوں کی باقاعدہ صفائی نہیں ہوتی اس لیے نلوں کا والا پانی استعمال نہیں کرتے ۔
مقامی نیوز ویب سائٹ اخبار 24 نے  سروے اتھارٹی کی جانب سے جاری رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ سعودی عرب  میں 16.4 فیصد افراد نے اپنے گھروں میں پینے کے پانی کے لیے فلٹر نصب کیا ہوا ہے جبکہ 17 فیصد بغیر فلٹر کے پانی استعمال کرتے ہیں ۔

منرل واٹر کا 20لیٹر والے ایک کین کی قیمت 4  ریال ہے.فوٹو ۔ اخبار 24    

ٹینکروں کے ذریعے سپلائی کیے جانے والے پانی کے صارفین کا تناسب 11.9 فیصد ہے جبکہ کنویں سے پانی حاصل کرنے والے سب سے کم ہیں جن کا تناسب 0.26 فیصد ہے ۔
سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ مملکت میں رہنے والے 80 فیصد افراد نے اپنے گھروں میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے سمنٹ کے ٹینک بنائے ہوئے ہیں جبکہ 18 فیصد نے اپنے گھروں کی چھتوں پر فائبر کلاس کی ٹینک رکھے ہیں ۔ 
راویتی مکانوں میں رہنے والو ں نے پلاسٹک کی ٹنکیاں نصب کی ہیں جن میں وہ اپنے استعمال کے لیے پانی کا ذخیرہ کرتے ہیں ۔ 
واضح رہے مملکت میں80 کی دہائی میں منرل واٹر کا استعمال نہ ہونے کے برابر تھا ۔ اس وقت 10فیصد افراد ہی منرل واٹر استعمال کیا کرتے ہیں ۔
لوگوں کا کہنا تھا کہ ماضی میں عمارتوں کے مالکان ہر ماہ باقاعدگی سے زیر زمین اور چھتوں پر نصب واٹر ٹینکوں کی صفائی کا خاص اہتمام کیا کرتے تھے جو وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہوتا گیا ۔ 
منرل واٹر کی مارکیٹ میں 90 کی دہائی میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا جب شہروں کے علاوہ قصبوں میں بھی  جگہ جگہ واٹر فلٹریشن پلانٹ نصب ہونے لگے جس نے لوگوں کی توجہ اس جانب مبذول کروائی ۔ 

 کنوئیں کا پانی قدرتی ہوتا ہے مگر اس کا رواج اب ختم ہوتا جارہا ہے ۔  

 قصبوں اور دیہاتوں میں عام طور پر کنوئوں کا پانی زیادہ استعمال ہوتا تھا تاہم ساحلی شہروں میں کنویں کا رواج اس لیے کم تھا کہ یہاں زیادہ تر  پانی کھارا ہوتا تھا جس کی وجہ سے لوگ منرل واٹر کی جانب جلد ہی راغب ہو گئے ۔
منرل واٹر کا 20لیٹر والے ایک کین کی قیمت 4  ریال ہے جبکہ ہوم ڈلیوری کے ساتھ5 ریال میں فروخت کیاجاتا ہے ۔ دوسری جانب دیہاتوں میں رہنے والوں کا کہنا ہے کہ کنوئیں کا پانی قدرتی ہوتا ہے مگر اس کا رواج اب ختم ہوتا جارہا ہے ۔ 

شیئر: