Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی: عید میلادالنبی کے برقی قمقموں کے بل پیشگی وصول

پیشگی بلوں کی ادائیگی پوش علاقوں کے رہائشیوں کی جانب سے کی گئی ہے۔ (فوٹو: اردو نیوز)
کوئی سیاسی تقریب ہو یا مذہبی تہوار، کراچی کی گلیوں اور شاہراؤں کو برقی قمقموں اور رنگ برنگی لائٹوں سے سجا دیا جاتا ہے۔ ان تقریبات کے لیے بجلی عموماً غیرقانونی طریقے سے کنڈے لگا کر استعمال کی جاتی ہے جس پر مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو تنقید کا سامنا بھی رہتا ہے تاہم اس بار عید میلادالنبی کے سلسلے میں لگنے والے برقی قمقموں کا بل ایڈوانس میں جمع کروا دیا گیا ہے۔
شہر قائد کے مختلف علاقوں میں ماہ ربیع الاوّل کے پہلے 12 دنوں کے لیے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی شاہراؤں اور گلی محلوں کو برقی قمقموں سے سجایا گیا ہے۔
 اس تمام سجاوٹ کی تیاری مہینے کے آغاز سے پہلے ہی کر لی گئی تھی، تاہم اس بار چراغاں اور آرائش میں استعمال ہونے والے بجلی کے خرچ کی ادائیگی بھی پیشگی کر دی گئی ہے۔
کراچی کے علاقے بہادرآباد کے رہائشی نعمان ڈھیڈی نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے اپنے محلے اور اطراف میں لگنے والی لائٹوں کے لیے بجلی کا بل پیشگی ادا کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کے الیکٹرک کے ایریا آفس میں درخواست دی تھی جس کے بعد آرائش اور سجاوٹ کے لیے لگی لائٹوں کا حساب کر کے انہیں بل بنا کر دے دیا گیا۔

یہ پیشگی بل آرائش کے لیے لگی ٹیوب لائٹوں، بلب اور برقی قمقموں کا باقاعدہ حساب کرنے کے بعد 12 روز کے حساب سے بنائے گئے ہیں۔ (فوٹو:اردو نیوز)

ایسا صرف ایک محلے میں نہیں ہوا بلکہ دیگر علاقوں کے رہائشیوں نے بھی بجلی کے پیشگی بل ادا کیے ہیں۔ یہ پیشگی بل آرائش کے لیے لگی ٹیوب لائٹس، بلب اور برقی قمقموں میں استعمال ہونے والی بجلی کے خرچ کا 12 روز کے حساب سے بنائے گئے ہیں۔
نعمان ڈھیڈی کے مطابق دن میں آٹھ گھنٹے بجلی کے استعمال کا حساب لگایا گیا ہے اور مختلف لائٹس کے مختلف ریٹ ہیں جیسے ایک ٹیوب لائٹ کو جلانے کا خرچ 8 روپے فی یوم مقرر کیا گیا ہے۔

 

بہادر آباد چار مینار کے رہائشی عدیل مجتبیٰ کہتے ہیں کہ ’بلوں کی ادائیگی فکس ریٹ پر کی گئی ہے، کے الیکٹرک والے آئے تھے اور انہوں نے حساب کتاب کے بعد ہاتھ سے لکھے ہوئے بل بنا کر دیے جنہیں ربیع الاول کے آغاز سے پہلے ہی جمع کروا دیا گیا تھا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ہر محلے اور علاقے کی سطح پر تنظیمی بنیادوں پر یہ کام ہوا ہے اور محلہ کمیٹی یا یونین نے علاقہ مکینوں سے پیسے اکھٹے کر کے ادائیگیاں کی ہیں، کچھ علاقوں میں تو کسی ایک فرد نے ہی ادائیگی کر دی۔

شہر قائد کی شاہراؤں اور گلی محلوں کو ماہ ربیع الاوّل کے پہلے 12 دنوں کے لیے ہمیشہ کی طرح اس بار بھی برقی قمقموں سے سجایا گیا ہے۔ (فوٹو:سوشل میڈیا)

کنڈے یا چوری کی بجلی کے استعمال سے متعلق نعمان ڈھیڈی نے کہا کہ ’لوگوں کی تنقید بلاوجہ ہے کہ کنڈے یا چوری کی بجلی پر تہوار منائے جاتے ہیں، یہ تو منانے والوں کی عقیدت ہے کہ وہ پہلے سے انتظام کرتے ہیں اور ہر کام قانونی طور پر انجام دیتے ہیں۔‘
اردو نیوز کو بتایا گیا کہ بڑی بلڈنگ اور فلیٹ پراجیکٹ میں جو لائٹنگ ہوتی ہے اس کا کنیکشن بلڈنگ کے میٹر سے دیا جاتا ہے اور ادائیگی یونین کمیٹی یا بلڈنگ انتظامیہ کرتی ہے۔
پیشگی ادائیگی کی ضرورت وہاں پیش آتی ہے جہاں لائٹنگ سڑکوں، چوراہوں پر ہو اور مین لائن سے کنکشن لیا جائے جو کے الیکٹرک کے اہلکار خود آ کر کرتے ہیں۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پیشگی بلوں کی ادائیگی نسبتاً پوش علاقوں کے رہائشیوں کی جانب سے کی گئی ہے، دیگر علاقوں میں چوری کی بجلی استعمال ہونے کا شبہ اب بھی موجود ہے۔
کے الیکٹرک کے کال سینٹر سے جب اس نمائندے نے پوچھا کہ محلے میں لائٹنگ کروانی ہے کیا ایسا ممکن ہے کے قانونی طور پر بجلی فراہم ہو جائے، تو کال سینٹر ایجنٹ نے بتایا کہ بالکل ایسا ممکن ہے بس اس کے لیے اپنے علاقے میں موجود کے الیکٹرک دفتر جا کر تحریری درخواست جمع کروانا ہوگی۔
عارضی کنکشن اور ہینڈ بِلنگ کے حوالے سے کے الیکٹرک کے ترجمان علی ہاشمی نے اردو نیوز کو بتایا کہ مذہبی، سیاسی یا دیگر کسی موقع پر عارضی کنکشن کے خواہشمند افراد کو اپنے علاقے میں واقع کے الیکٹرک کے آئی بی سی آنا پڑتا ہے۔ انہوں نے بتایا کے عارضی کنکشن کے لیے درخواست جمع کروائی جاتی ہے جس میں بجلی کے استعمال کی اشیاء مثلاً لائٹوں اور پنکھوں کی تعداد درج ہوتی ہے جس کے بعد کے الیکٹرک کے انجینئرز لوڈ کا تخمینہ لگا کر بل بنا دیتے ہیں جسے جمع کروا کر عارضی کنکشن کے لیے اجازت مل جاتی ہے۔
علی ہاشمی کا مزید کہنا تھا کہ کے الیکٹرک کنڈہ کلچر اور بجلی چوری کی حوصلہ شکنی کرتا ہے اور عوام سے اپیل کرتا ہے کہ وہ عارضی ضرورت کے لیے کسٹمر کیئر سینٹر سے رابطہ کر کے عارضی کنکشن قانونی طور پر حاصل کریں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: