پنجاب پولیس کی رائٹ مینجمنٹ فورس نے ایک نئے فیصلے کے تحت پرتشدد مظاہروں اور دنگوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کتوں اور گھوڑوں کا استعمال شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ڈی آئی جی رائٹ مینجمنٹ اسد سرفراز کے مطابق فورس آٹھ بیلجیئن میلینوا نسل کے کتے خرید رہی ہے جو چھوٹی عمر کے ہوں گے اور انہیں خصوصی تربیت دی جائے گی۔
اس کے علاوہ چھ گھوڑے بھی حاصل کیے جا رہے ہیں، جن کی مجموعی مالیت ایک کروڑ روپے ہے۔ ان وسائل کے ساتھ دو واٹر کینن اور ایک آرمڈ وہیکل بھی شامل کی جا رہی ہے۔ ان تمام آلات سے دنگے، فساد اور پرتشدد مظاہروں پر قابو پایا جائے گا۔
مزید پڑھیں
یاد رہے کہ پاکستان میں اب تک کتوں کا استعمال صرف بارود یا منشیات کی نشاندہی کے لیے کیا جاتا رہا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کتوں کو استعمال کیا جائے گا۔ تاہم ڈی آئی جی اسد سرفراز کا کہنا ہے کہ ان کا استعمال صرف اس وقت کیا جائے گا جب دیگر تمام وسائل ناکام ہو چکے ہوں گے۔ یعنی یہ آخری ہتھیار کے طور پر استعمال ہوں گے۔
یہ فیصلہ پنجاب کی چیف منسٹر مریم نواز کی جانب سے قائم کی گئی رائٹ مینجمنٹ پولیس فورس کا حصہ ہے، جو جدید آلات سے لیس ہو کر پرتشدد ہجوم کو پیشہ ورانہ طریقے سے کنٹرول کرے گی۔
بیلجیئن میلینوا کتے
بیلجیئن میلینوا ایک فعال، ذہین اور ورسٹائل نسل کا کتا ہے جو اصل میں بیلجیئم سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ نسل ابتدائی طور پر بھیڑ بکریوں کی حفاظت اور ہیرڈنگ (چرانے) کے لیے تیار کی گئی تھی، لیکن آج کل یہ پولیس، فوج اور سکیورٹی فورسز میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے۔
یہ کتے اپنی توجہ، چستی اور چھوٹے سائز کی وجہ سے مشہور ہیں، جو انہیں پولیس کے کاموں جیسے منشیات اور دھماکہ خیز مواد کی تلاش، مجرموں کی گرفتاری، تلاش اور بچاؤ آپریشنز، اور ہجوم کنٹرول کے لیے مثالی بناتے ہیں۔
کتوں کے ماہر تنزیل گیلانی بتاتے ہیں کہ ’دیکھنے میں بیلجیئن میلینوا جرمن شیفرڈ کی طرح لگتا ہے لیکن ہلکا اور چھوٹا ہوتا ہے۔ اس کا کوٹ مختصر، فاون سے مہوگنی رنگ کا ہوتا ہے، جس میں کالا ماسک اور کان ہوتے ہیں۔ یہ اتھلیٹک ساخت کا مالک ہے، جو دیواریں چھلانگ لگانے اور مشکل علاقوں میں کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
پولیس میں یہ کتے تربیت کے ذریعے بھونکتے، پیچھا کرتے اور ضرورت پڑنے پر کاٹتے ہیں تاکہ مجرموں یا مظاہرین کو خوفزدہ اور منتشر کیا جا سکے۔ ماہرین کے مطابق ان کی افادیت بہت زیادہ ہے کیونکہ وہ تیز رفتار، طاقتور اور فرمانبردار ہوتے ہیں، لیکن انہیں مناسب تربیت کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ وہ خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ یہ نسل پولیس فورسز میں جرمن شیفرڈ کی جگہ لے رہی ہے کیونکہ ان کی توانائی اور کارکردگی زیادہ ہے۔

دنیا بھر میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کتوں کا استعمال: تاریخی جائزہ
دنیا بھر میں پولیس کتوں کا استعمال صدیوں پرانا ہے، لیکن ہجوم کنٹرول کرنے کے لیے یہ 19ویں اور 20ویں صدی کے آغاز میں منظم طور پر شروع ہوا۔ پہلا ریکارڈ شدہ استعمال 14ویں صدی میں فرانس کے شہر سینٹ مالو میں ہے، جہاں کتوں کو ڈاکس اور بندرگاہوں کی حفاظت کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ جدید دور میں بیلجیئم نے 19ویں صدی کے آخر میں پولیس کینائن یونٹس کی بنیاد رکھی، جبکہ جرمنی نے 1910 تک 600 سے زائد شہروں میں کتوں کو ہجوم کنٹرول اور پولیس معاونت کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا۔
بیسویں صدی میں یہ استعمال مزید پھیلا۔ مثال کے طور پر امریکہ میں 1960 کی دہائی کے سول رائٹس موومنٹ کے دوران پولیس نے کتوں کو سیاہ فام مظاہرین کے خلاف استعمال کیا، جو نسلی تشدد کی علامت بن گیا۔
برطانیہ میں 1888 میں بلڈ ہاؤنڈز کو جرائم کی تفتیش کے لیے آزمایا گیا، جو بعد میں ہجوم کنٹرول میں تبدیل ہوا۔ آج کل بیلجیئن میلینوا جیسے کتے دنیا بھر کی پولیس فورسز میں ہجوم کو خوفزدہ کرنے، پیچھا کرنے اور منتشر کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم یہ طریقہ متنازع ہے کیونکہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا باعث بن سکتا ہے۔
پاکستان میں مظاہروں کے لیے کتوں کا استعمال
پاکستان میں اب تک کتوں کا استعمال بنیادی طور پر منشیات، دھماکہ خیز مواد کی تلاش اور سراغ رسانی کے لیے محدود رہا ہے۔ دستیاب معلومات کے مطابق مظاہروں یا دنگوں کو کنٹرول کرنے کے لیے کتوں کی کوئی سابقہ مثال نہیں ملی۔ یہ فیصلہ پہلی مرتبہ ہے جہاں رائٹ مینجمنٹ فورس کتوں کو ہجوم منتشر کرنے کے لیے استعمال کرے گی۔
اگرچہ دنیا بھر میں ’رائٹ ڈاگز‘کی مثالیں موجود ہیں، لیکن پاکستان میں ایسا کوئی منظم استعمال ریکارڈ نہیں۔ یہ قدم نئی حکمت عملی کا حصہ ہے جو پرتشدد ہجوم کو کم سے کم نقصان کے ساتھ کنٹرول کرنے پر مرکوز دکھائی دیتا ہے۔

یہ کتے کیسے کام کرتے ہیں اور ان کی افادیت کتنی ہے؟
بیلجیئن میلینوا جیسے کتے تربیت کے ذریعے ہجوم کو کنٹرول کرنے میں کام کرتے ہیں۔ وہ بنیادی طور پر بھونکتے، پیچھا کرتے اور خوف پیدا کر کے مظاہرین کو منتشر کرتے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر وہ کاٹ بھی سکتے ہیں، لیکن یہ آخری آپشن ہوتا ہے۔ ان کی تربیت میں فرمانبرداری، توجہ اور مخصوص سگنلز پر ردعمل شامل ہوتا ہے، جیسے کار کی کھڑکیوں سے چھلانگ لگا کر حملہ کرنا یا مشکل علاقوں میں ٹریکنگ۔
ان کی افادیت بہت زیادہ ہے کیونکہ وہ تیز، چست اور انسانوں سے زیادہ موثر ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ ہجوم کو خوفزدہ کر کے بغیر ہتھیاروں کے کنٹرول کر سکتے ہیں، جس سے پولیس افسران کی حفاظت ہوتی ہے۔
تاہم افادیت تربیت اور استعمال کی شرائط پر منحصر ہے۔ غلط استعمال سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے، جیسے امریکہ میں 1960 کی دہائی میں دیکھا گیا۔ مجموعی طور پر یہ کتے پولیس فورسز کی کارکردگی کو بڑھاتے ہیں، تاہم انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کہ اس حوالے سے اخلاقی حدود کا خیال رکھنا ضروری ہے۔