Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جزیرہ نمائے عرب پھر سے آباد ہوگا؟

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جزیرہ نمائے عرب میں کئی تہذیبوں اور تمدنوں نے جنم لیا ہے (فائل فوٹو)
جزیرہ نمائےعرب کبھی دریاﺅں اور سبزہ زاروں سے آباد تھا لیکن کیا مستقبل میں ایسا کوئی امکان نظر آتا ہے کہ یہ پھر سبزہ زاروں اور دریاﺅں کی سرزمین بن جائے؟
سعودی محکمہ سیاحت و قومی آثار کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے تعاون سے جزیرہ نمائے عرب کی موسمی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک ریسرچ پروگرام کیا جارہا ہے جس میں جائزہ لیا جائے گا کہ کیا یہ پھر سے اپنی پرانی حالت پر واپس آسکے گا۔

 صحرائے نفود میں قدیم جھیل کے کنارے انسانی قدموں کے ایسے نشانات ملے ہیں فوٹو اخبار24

اخبار 24 میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے سکالرز کی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ درست ہے کہ جزیرہ نمائے عرب قدیم زمانے میں سیکڑوں جھیلوں، دریاﺅں ، جنگلات سے آباد ہوا کرتا تھا۔ اس حوالے سے حیران کن سائنسی شواہد ریکارڈ پر آگئے ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ جزیرہ نمائے عرب میں پے درپے کئی تہذیبوں اور تمدنوں نے جنم لیا ہے۔
سکالرز کے مطابق صحرا النفود کے مغربی علاقے سے ایک دیو ہیکل ہاتھی کے دانت ملے ہیں اس کی عمر کا اندازہ 5لاکھ برس سے کہیں زیادہ کا ہے۔ متعدد جانوروں کی باقیات بھی ملی ہیں جن میں ہرن، ہاتھی،گائے، گھوڑے، چیتے، دریائی گھوڑے، پرندے شامل ہیں۔

صحرا النفود کے مغربی علاقے سے ایک دیو ہیکل ہاتھی کے دانت ملے ہیں فوٹو اخبار24

طبقات الارض کی تحقیق اور تاریخی شواہد سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جزیرہ عرب میں 5 لاکھ برس سے کہیں زیادہ پہلے جھیل بھی ہوا کرتی تھی۔
ماہرین آثار قدیمہ نے حیران کن انکشاف کیا ہے کہ صحرائے نفود میں قدیم جھیل کے کنارے انسانی قدموں کے ایسے نشانات ملے ہیں جن کی عمر کا اندازہ ہزاروں برس پہلے کا ہے۔ 
انسانی قدموں کے ان نشانات کی عمر تبوک کی تیماءکمشنری سے متحجر انسانی انگلی کی عمر کے برابر ہے۔ تبوک سے جو انسانی انگلی دریافت ہوئی ہے اس کی عمر کا اندازہ بھی 85 ہزار برس کا ہی لگایاگیا ہے۔ تبوک کا یہ علاقہ صحرا النفود کی مبینہ جھیل کے قریب واقع ہے۔
محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ کے مطابق حالیہ ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ جزیرہ عرب میں ایک زمانے میں دریا ، جھیلیں ، سبزہ زار اور انواع و اقسام کے جانور موجود تھے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: