رجسٹرڈ وکلا کو مقررہ امتحان دینا لازمی ہے۔ فائل فوٹو: عرب نیوز
وزارت عدل و انصاف کا کہنا ہے کہ مملکت میں رجسٹرڈ وکلا کی تعداد بڑھ کر چھ ہزار 600 ہو گئی۔ ان میں 561 خواتین ہیں۔ وکالت کے شعبے میں خواتین کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس سے قبل رجسٹرڈ خواتین وکلا کی تعداد 487 تھی ۔
وزارت عدل نے وکلا کے لیے مختصر اور طویل المدتی کورسز کرانے کا بھی خصوصی اہتمام کیا ہے۔
سعودی عرب میں رجسٹرڈ و کیل کو ’محامی‘ کہا جاتا ہے جبکہ ’وکیل‘ کی اصطلاح محض ترجمان یا نیابت کرنے والے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
رجسٹرڈ و کلا مملکت کے تمام شہروں میں اور لا محدود مقدمات کی پیروی کرنے کا حق رکھتے ہیں جبکہ ’نیابت کرنےوالے‘ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ دو سے زیادہ مقدمات کی پیروی کر سکے۔
عربی نیوز ویب سائٹ اخبار 24 کے مطابق وزارت عدل و انصاف کی جانب سے رجسٹرڈ وکلاکو باقاعدہ مقررہ امتحان دینا لازمی ہے جس کے بعد انہیں وکالت کی اجازت دی جاتی ہے۔
وزارت کی جانب سے جاری اعداد وشمار میں بتایا گیا کہ وزارت کی زیر نگرانی قائم قانونی تعلیمی مراکز 6292 افراد وکالت کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان میں 4158 خواتین جبکہ 2134 مرد شامل ہیں ۔
وزارت عدل کے قانون کے مطابق رجسٹرڈ وکلا کی فرم اس بات کی پابند ہے کہ وہ اپنے ادارے سے منسلک تمام وکلا کو وزار ت عدل میں رجسٹرڈ کرائیں جس کے بعد انہیں وکالت کرنے کا مخصوص کارڈ جاری کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں پہلے خواتین و کلا نہیں تھیں تاہم اب اس شعبے میں بھی خواتین اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
ایک خاتون وکیل کا کہنا تھا کہ مملکت میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے پر کافی سہولت ہو گئی ہے۔ مقدمات کی پیروی کے لیے عدالتوں کے علاوہ تحقیقاتی مراکز بھی جانا ہوتا ہے۔
ایک اور خاتون وکیل نے کہا کہ وکالت کا پیشہ دلچسپ ہے ۔ اس سے قبل سعودی عرب میں اس پیشے میں خواتین موجود نہیں تھیں مگر اب ایسا نہیں ۔ سعودی خواتین نے اپنی محنت سے ثابت کر دیا کہ عرب خواتین بھی دنیا کی دیگر خواتین سے کم نہیں۔