Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ نائٹ ریس میں پانچ ہزار افراد کی شرکت

جدہ کورنیش پر جنرل سپورٹس اتھارٹی کی زیرنگرانی جدہ مسافت کلب کے تعاون سے نائٹ ریس کا اہتمام کیا گیا۔ اس ریس میں مقامی افراد کے ساتھ ساتھ ہزاروں غیر ملکیوں نے بھی حصہ لیا۔ پانچ ہزارسے زائد مرد و خواتین اس دوڑ میں شریک تھے۔ جدہ نائٹ رن کے نام سے ہونے والی اس ریس کا مقصد عام لوگوں میں بڑھتی ہوئی شوگر کی بیماری سے بچاﺅ اور اس پر قابو پانے کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔ اس دوڑ میں عوام کے ساتھ ساتھ ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل سٹاف اور دیگر ممتاز شخصیات بھی شریک تھیں۔

ریس کا مقصد شوگر کی بیماری کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا تھا، فوٹو، بشکریہ العبیر

عبیرہیلتھ گروپ کے زیر اہتمام ہونے والی اس نائٹ ریس میں خواتین نے خصوصی طور پر بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا اور ان کی جانب سے غیر معمولی جوش و خروش دیکھنے میں آیا۔ صحت مند سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کے لیے اپنی نوعیت کا یہ پہلا ایونٹ تھا۔ عبیر ہیلتھ گروپ اس وقت سعودی عرب میں 15 طبی مراکز اور تین ہسپتالوں کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ سعودی عرب میں بسنے والے برصغیر کے لوگوں کے لیے خاص طور پر صحت کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔
 سعودی گزٹ کے مطابق جدہ کورنیش کے توحید سکوائر سے جدہ نائٹ رن کا آغاز شام پانچ بجے ہوا، اس سے قبل ریس میں شریک افراد کو رجسٹریشن بوتھس پر اپنے کوائف کا اندارج کرنا پڑا۔  اس ریس میں مختلف کیٹگریز رکھی گئی تھیں جن میں مرد و خواتین کے لیے تین کلومیٹر کی ریس، تین کلومیٹر کی سکیٹنگ، ایک کلومیٹر کی فیملی ریس اور ایک کلومیٹر کی ریس بچوں کے لیے تھی۔

ابتدائی500 افراد کو خصوصی میڈلز دیئے گئے۔ فوٹو۔بشکریہ العبیر

مختلف شعبہ ہائے زندگی اور طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے ہر عمرکے مرد و خواتین اور مختلف ممالک کے افراد کی (جدہ نائٹ رن) ریس کا آغاز ہیلتھ گروپ کے صدر محمد الونگل کی جانب سے جھنڈی دکھا کر کیاگیا۔ ریس میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والوں کو ایک تقریب میں اعزاز اور انعامات سے نوازا گیا۔ ریس مکمل کرنے والے ابتدائی500 افراد کو خصوصی میڈلز دیئے گئے۔
اس تقریب کی مہمان خصوصی شوری کونسل کی ممبر محترمہ لینا المعینا تھیں، وہ سعودی عرب کی خواتین کی پہلی نجی باسکٹ بال کلب کی بانی ہیں۔
اس موقع پر محمد الونگل نے شوگر کی بیماری سے بچنے کے لیے اس ریس میں شامل ہونے پر نوجوانوں اور بچوں کا دلی طور پر شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مکمل آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے اس بیماری میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جو باعث تشویش ہے۔

صحتمند سرگرمیوں کو اجاگر کرنے کے لیے اپنی نوعیت کا یہ پہلا ایونٹ تھا۔ فوٹو۔ بشکریہ العبیر

عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں ذیابیطس کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ سے مشرق وسطی میں دوسرے
 نمبر پر ہے جبکہ دنیا بھر میں یہ ساتویں نمبر پر ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہاں پرایسے افراد کی تعداد سات لاکھ کے قریب ہے جو اس بیماری میں مبتلا ہیں جبکہ تیس لاکھ ایسے افراد ہیں جن میں شوگر کی بیماری کی ابتدائی علامات پائی جاتی ہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: