Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فارمیسیوں پر تارکین کا راج ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات ہوں گے؟

پانچ ہزارسعودی مرد و خواتین فارماسسٹ بے روزگار ہیں، فائل فوٹو
دواﺅں کے کاروبار اور فارمیسیوں پر غیر ملکیوں کا راج چل رہا ہے اور اس شعبے میں سعودی نوجوانوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے،اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے سعودی عرب کے نجی اور سرکاری اداروں نے ملک میں فارمیسیوں اور دواﺅں کے شعبے کی سعودائزیشن کے لیے متعدد اقدامات تجویز کیے ہیں۔
الوطن اخبار کے مطابق سرکاری اعداد وشمار سے پتا چلا ہے کہ پانچ ہزار سعودی فارماسسٹ جن میں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں، بے روزگار بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ فارمیسیوں میں زیادہ تر کام کرنے والے غیر ملکی ہیں۔
دوا سازی کے شعبے کے مشیر عامر العنزی نے بتایا کہ ’سعودی عرب میں دوا سازی کی صنعت میں سرمایہ کاروں کو اپنا کردارادا کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے نو ترغیبات دی جا سکتی ہیں۔‘

سعودی عرب میں فارمیسیوں میں کام کرنے والے زیادہ تر غیر ملکی ہیں، فائل فوٹو

العنزی نے بتایا کہ ’غیرملکی دواﺅں کے اندراج ، درآمد ، خرید و فروخت، سودوں کے طریقہ کار کے شعبے پر چھائے ہوئے ہیں۔ بہت ساری دواﺅں کی ہوشربا قیمتیں متعین کیے ہوئے ہیں اور ایسی ادویہ جن کا ان سے لین دین طے ہوتا ہے انہیں سستے داموں فروخت کرتے ہیں۔ دوائیں درآمد کرنے، تقسیم کرنے اور مارکیٹنگ کرنے والوں سے 150فیصد تک کمیشن لیتے ہیں۔‘
العنزی نے بتایا ہے کہ ’غیر ملکیوں کی سخت شرائط کی وجہ سے دواﺅں کے مقامی ڈیلر اپنی مصنوعات کے نرخ بڑھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔‘
’غیر ملکی مختلف حیلے بہانے کرکے دواﺅں کی درآمد ، رجسٹریشن اور خرید وفروخت کو کنٹرول کررہے ہیں۔ غیر ملکی ڈسٹری بیوٹرز دواﺅں کی مارکیٹنگ پر اپنی ادویات کے حوالے سے 49 فیصد تک رعایت دینے کی شرط لگائے ہوئے ہیں۔ اپنی دواﺅں کی ترویج کے لیے اضافی فیس مقرر کیے ہوئے ہیں۔ ایک شرط یہ بھی لگاتے ہیں کہ ان کی دوائیں نمایاں جگہ پر رکھی جائیں۔‘ 
فارمیسیوں کے اندر دواﺅں کی مشہوری کی پالیسی بھی طے کر رکھی ہے۔ دوا سازی پر لاگت کم آنے کے باوجود قیمتیں زیادہ مقرر کیے ہوئے ہیں۔‘

حکام کا کہنا ہے کہ سعودی نوجوانوں کو تکنیکی و تربیتی کورس کرائے جائیں، فائل فوٹو

العنزی نے کہا ہے کہ ’غیر ملکیوں کی اجارہ داری ختم کرنے کے لیے سعودی عرب میں دوا سازی پر بھاری سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ سرمایہ کاروں کو اس میدان میں لانے کے لیے ترغیبات دینا ہوں گی۔‘ 
’دوا ساز فیکٹری کے لیے آسان شرائط پر قرضو ں کا اجرا، صنعتی علاقوں میں دوا ساز فیکٹری کے لیے علامتی فیس پرپلاٹ کی فراہمی، دوا سازی کے لیے باقاعدہ ایسے علاقے تیار کیے جائیں جہاں دوا سازوں کو مطلوبہ سہولتیں میسر ہوں، دوا سازوں کو دوائیں فروخت کرنے کی سہولتیں دی جائیں، کسٹم ڈیوٹی نہ لی جائے اور ضرورت پڑنے پر ری ایکسپورٹ کی سہولت بھی فراہم کی جائے۔‘
العنزی نے بتایا ہے کہ ’سعودی عرب کو اپنے یہاں دواﺅں کی مارکیٹ جدید خطوط پر استوار کرنا ہو گی۔ اس کے لیے متعدد اقدامات کیے جا سکتے ہیں مثلاً دواﺅں کے بڑے سودے کیے جائیں، معاہدے لمبی مدت کے لیے ہوں، برآمد کے لیے آسان شرائط پر قرضے مہیا ہوں، سرمایہ کار کے حقوق کے تحفظ کے لیے قانونی اور عدالتی سہولتیں مہیا کی جائیں، دواﺅں کی نئی مارکیٹیں کھولنے کے لیے بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں، اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لیے تکنیکی عملہ تیارکیا جائے اورنوجوانوں کو تکنیکی اور تربیتی کورسز کرائے جائیں۔
                  
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: