Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودیہ اور فرانس میں جدید سو لر پینل تیار کرنے کا معاہدہ

 پروجیکٹ پر ابتدائی سرما کاری 200ملین ریال کے لگ بھگ ہے۔فوٹو: الشرق الاوسط
سعودی عرب اور فرانس نے جدید سولر پینل تیار کر نے کا معاہدہ کیا ہے۔
شمسی توانائی کے آلات بنانے والی فرانسیسی کمپنی اوپٹیمم ٹریکر اورسعودی کمپنی الرشید پٹرو انویسٹمنٹ نے معاہدے پر دستخط کردیے۔ اس موقع پر سعودی عریبین جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی ’ساجیا‘ کے گورنر ابراہیم بن عبدالرحمن العمر بھی موجود تھے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق الرشید کمپنی کے ایگزیکٹیو چیئرمین شیخ رشید الرشید ، ڈپٹی چیئرمین و ڈائریکٹر جنرل محمد نفاتی اور فرانسیسی کمپنی کے بانی ایگزیکٹیو چیئرمین میڈین میشوت ڈوون اور مشترکہ پروجیکٹ کے ڈائریکٹر جنرل ایلیٹ موکرین بوڈین بھی موجود تھے۔
 فرانسیسی کمپنی کے پاس جدید ٹیکنالوجی کے کاپی رائٹ ہیں۔ یہ شمسی توانائی کے سٹیشنوں سے بجلی کی پیداوار بڑھانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

فرانسیسی اورسعودی کمپنی نے معاہدے پر دستخط کردیے۔فوٹو: ایس پی اے

مشترکہ منصوبے کے تحت جدید طرز کے سولر پینل ڈیزائن ہوں گے اور تیار کیے جائیں گے ۔بجلی کی پیداوار 150میگا واٹ تک پہنچ جائے گی۔
 پروجیکٹ پر ابتدائی سرما کاری 200ملین ریال کے لگ بھگ ہے۔ اس پروجیکٹ کی بدولت ایک ہزار براہ راست اسامیاں پیدا ہوں گی۔
 منصوبے کا ایک اہم ہدف تجدد پذیر توانائی کے قومی پروگرام کو آگے بڑھانا ہے۔ 2030 تک سعودی عرب میں تجدد پذیر توانائی کا حصہ 30فیصد تک بڑھ جانے کی توقع ہے جو فی الوقت ایک فیصد سے بھی کم ہے۔
ساجیا کے گورنر ابراہیم العمر کے مطابق سعودی بین الاقوامی شراکت غیر ملکی کمپنیو ں کے ساتھ سعودی سرمایہ کاروں کے تعلقات مضبوط بنانے کی پالیسی کی بدولت سامنے آئی ہے۔ 

2030 تک سعودی عرب میں تجدد پذیر توانائی کا حصہ 30فیصد تک بڑھ جانے کیفوٹو: ایس پی اے

ساجیا نے 2019 کی تیسری سہ ماہی کے آخر تک جتنے اجازت نامے جاری کیے ہیں۔ ان میں 33 فیصد سے زیادہ کا تعلق سعودی غیر ملکی شراکت سے ہے۔
یاد رہے کہ سال رواں کی تیسری سہ ماہی کے آخر تک غیر ملکیوں کو 809لائسنس جاری کیے گئے۔ ان میں مشترکہ منصوبوں کا تناسب 33فیصد سے زیادہ ہے۔ توانائی کا شعبہ سٹراٹیجک شعبوں میں سے ایک ہے۔
 

شیئر: