Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینٹ پیٹرکس کی کھڑکیوں میں خاص کیا؟

 کراچی کی عراق روڈ (سابقہ کلارک سٹریٹ) پر واقع سینٹ پیٹرکس چرچ پاکستان کے اولین گرجا گھروں میں سے ایک ہے۔
یہ انگریزوں نے سنہ 1878 میں تعمیر کیا تھا۔ اس گرجا گھر کی عمارت کو خوبصورت بنانے کے لیے گِزری سینڈ سٹون کا بڑی مہارت سے استعمال کیا گیا ہے۔
بیک وقت 1500 سے زیادہ عبادت گزاروں کی گنجائش والی اس خوبصورت عمارت میں زمانہ گزرنے کے ساتھ ساتھ شکست و ریخت کا عمل بھی برپا ہوا ہے جس نے اس کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔
لیکن اس چرچ کی خاص بات اس کی یورپ سے منگوائی گئی کھڑکیاں ہیں جن کی شان و شوکت آج بھی سلامت ہے۔

ایک دہائی قبل اس  گرجا گھر کے قریب ہونے والے بم دھماکے سے چرچ کی کھڑکیوں کو نقصان پہنچا۔

سینٹ پیٹرکس چرچ کے نگران فادر ماریو راڈریگیز نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان سٹین گلاس کھڑکیوں پر مذہبی نقوش کنندہ ہیں۔ یہ مخصوص کھڑکیاں جرمنی کے شہر میونخ میں واقع شیشے کے کارخانے میں بنائی گئی تھیں۔
مختلف رنگوں کے شیشوں کی پرت کو مینوئل پریس کے ذریعے یکجا کر کے بنایا گیا۔ ان منعکس کھڑکیوں کی خاصیت یہ ہے کہ جب ان سے روشنی گزرتی ہے تو ان پر بنے نقوش عمارت کے اندر واضح ہوجاتے ہیں۔ اور جب رات میں عمارت اندر سے روشن ہوتی ہے تو یہ نقوش باہر اندھیرے میں نمایاں ہوتے ہیں۔
چرچ کے نگہبان فادر ماریو راڈریگیز کے مطابق یورپ اور امریکہ کے تاریخی گرجا گھروں میں سٹین گلاس استعمال ہوتا ہے۔
’برصغیر میں ڈیڑھ سو سال قبل ان کھڑکیوں کے تین سیٹ آئے تھے، ایک کوئٹہ میں واقع چرچ میں لگایا گیا جو 1935 میں آنے والے  زلزلے کی نذر ہو گیا، جب کہ دوسرا کوٹری جنکشن کے قریب واقع لکڑی کے بنے چرچ میں استعمال ہوا جو آگ لگنے سے خاکستر ہو گیا۔‘

سینٹ پیٹرکس چرچ پاکستان کے اولین گرجا گھروں میں سے ایک ہے۔

فادر ماریو نے بتایا کہ اس وقت کراچی کے سینٹ پیٹرک گرجا گھر میں لگی یہ منفرد کھڑکیاں پاکستان میں اپنی نوعیت کی واحد اور منفرد کھڑکیاں ہیں۔
تقریباً ایک دہائی قبل اس گرجا گھر کے قریب ہونے والے بم دھماکے سے چرچ کی کھڑکیوں کو نقصان پہنچا اور ان کے کچھ حصے ٹوٹے بھی تاہم ان کی خوبصورتی ماند نہ پڑی۔
یہ عمارت کراچی کی ثقافتی اور مذہبی تاریخ کا اہم اور نمایاں حصہ ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں