Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 سعودی مرد پلاسٹک سرجری کرانے لگے

سعودی عرب میں دیگر ممالک کی طرح طبی اور تکنیکی وسائل مہیا ہیں۔فوٹو: عرب نیوز
 سعودی عرب میں پلاسٹک سرجری کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر عبدالالہ بصاص کا کہنا ہے’ ان دنوں جتنی تعداد میں خواتین پلاسٹک سرجری کے لیے کلینک سے رجوع کررہی ہیں۔ اتنی ہی تعداد میں مرد بھی خوبصورت نظر آنے کے لیے پلاسٹک سرجری کرانے آرہے ہیں‘۔
 یہ اعدادوشمار اندرون مملکت کے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سعودی ڈاکٹروں پر مقامی شہریوں کا اعتبار بڑھتا جارہا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق ڈاکٹر عبدالالہ بصاص سے روتانا خلیجیہ چینل کے پروگرام ’یاھلا‘ (خوش آمدید) میں سوال کیاگیا تھا کہ مرد وں کا پلاسٹک سرجری کرانا آسائش ہے یا ضرورت ہے۔

پلاسٹک سرجری کا رجحان خواتین و حضرات دونوں میں یکساں ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر

ڈاکٹر عبدالالہ بصاص نے کہا ’ پلاسٹک سرجری کا رجحان خواتین و حضرات دونوں میں یکساں ہے۔ تجربہ کار ڈاکٹروں، پلاسٹک سرجری میں معاون جدید ٹیکنالوجی کی بدولت سعودی شہری اندرون ملک پلاسٹک سرجری کرانے لگے ہیں‘۔
ڈاکٹر بصاص نے مزید بتایا کہ سعودی عرب میں دیگر ممالک کی طرح طبی اور تکنیکی وسائل مہیا ہیں۔ مملکت میں ترکی کے ہم پلہ تکنیکی سہولتیں فراہم ہوچکی ہیں۔
ڈاکٹر بصاص کے مطابق’ ماضی میں ہمارا معاشرہ مردوں کی پلاسٹک سرجری کو پسند نہیں کرتا تھا لیکن اب صورتحال بدل رہی ہے۔ لوگ محسوس کرنے لگے ہیں کہ اس سے انسان کی ذہنی حالت اور اس کی شکل و صورت پر اچھا اثر پڑتا ہے‘۔ 

سعودی ڈاکٹروں پر مقامی شہریوں کا اعتبار بڑھتا جارہا ہے۔ فوٹو: سبق

انہوں نے یہ بھی کہا ’ ایک اصول یہ مان کر چلیں کہ کوئی بھی شخص اگر اپنے گھر سے پلاسٹک سرجری کلینک جارہا ہے اور وہاں جاکر وہ بل ادا کررہا ہے اور خود کو آپریشن کے خطرات سے دوچار کررہا ہے وہ ایسا تفریح کے لیے نہیں بلکہ کسی نہ کسی مجبوری کی وجہ سے کررہا ہے‘۔
ڈاکٹر عبدالالہ بصاص نے مشورہ دیا کہ اگر کسی بچے کے کان بڑے ہوں تو اس کی پلاسٹک سرجری سکول جانے سے قبل کرالینی چاہئے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو ممکن ہے کہ وہ ذہنی مسائل سے دوچا ر ہوجائے۔

شیئر: