Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: 65 سالہ خاتون لکشمی اور 67 سالہ کوچنین کی شادی

65 سالہ خاتون لکشمی اور 67 سالہ کوچینین مینن کی اولڈ ایج ہوم میں شادہ ہوئی (فوٹو:دی نیوز منٹ)
 2019 کو کم از کم کیرالہ کے دو معمر افراد کے لیے بہت ہی یادگار سال کہا جائے گا جنہیں اولڈ ایج ہوم میں بھیچ دیا گیا تھا۔
کہتے ہیں کہ محبت کی کوئی عمر نہیں ہوتی اور یہ بات 65 سالہ خاتون لکشمی اور 67 سالہ کوچینین مینن پر صادق ہوتی نظر آتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق ان دونوں افراد نے کیرالہ کے تھریسور ضلعے میں راماورپورم کے اولڈ ایج ہوم میں گذشتہ ہفتے شادی کر لی۔
ان دونوں کی ملاقات اولڈ ایج ہوم یعنی ریٹائرڈ اور بزرگ افراد کے لیے خیراتی یا سرکاری گھر میں ہوئی تھی اور مسٹر مینن لکشمی کے پہلے شوہر کے اسسٹنٹ کے طور پر کام کر چکے تھے۔
ان کی شادی میں کیرالہ کے وزیر زراعت وی ایس شوکمار کے ساتھ ضلع مجسٹریٹ اور ديگر اہم شخصیات شامل ہوئی تھیں۔ ان کی شادی کی تصویر جوں ہی سوشل میڈیا پر ڈالی گئی وائرل ہو گئی۔
آئی پی ایس افسر ریما راجیشوری نے ان کی  ایک تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’محبت اور ہمدردی پھیلاتے رہیے۔‘

مذہبی علامات کا سہارا

انڈیا میں مذہب کا استعمال جہاں سیاسی بازی پلٹنے کے لیے ہوتا ہے وہیں بہت ساری چیزوں میں بھی ہوتا ہے۔ جیسے کسی دیوار پر پیشاب کرنا بند کرانے کے لیے بھی لوگ مذہبی علامات والی ٹائلز لگا دیتے ہیں۔
اسی طرح حال میں ایک شخص نے پیڑ کو بچانے کے لیے مذہبی علامات کا سہارا لیا ہے۔ انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے گونڈا ضلعے میں ایک شخص پراگ دت مشرا نے درختوں کو بچانے کے لیے براہ راست بھگوان یعنی دیوی دیوتاؤں کا سہارا لیا ہے۔

خواتین منت کے لیے بھی درختوں پر مقدس تار باندھتی ہیں۔ (فائل فوٹو:اے ایف پی)

خبر رساں ادارے آئی اے این ایس کے مطابق پراگ دت نے کہا کہ کہ ترقی اور شہریت کے نام پر جنگلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں دیہات میں لوگوں کو ماحولیات کے تحفظ کا کوئی علم نہیں ہے اور انہیں بہت آسانی کے ساتھ یہ سب سمجھایا بھی نہیں جا سکتا ہے چنانچہ انہوں نے درختوں پر بھگوان کی تصویریں بنانی شروع کر دی ہیں تاکہ خوف خدا میں لوگ انہیں کاٹیں نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کا بہتر نتیجہ ان کے سامنے آیا اور لوگ تو بعض درختوں کو پوجنے بھی لگے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ’میں نے دیوی دیوتاؤں کی شبیہ درختوں میں اکیری ہے اور پھر اسے رنگوں سے آراستہ کیا ہے۔‘ اس کے علاوہ انہوں  نے دوسری مذہبی علامات بھی درختوں پر نقش اور کندہ کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک درخت پر کندہ کرنے اور پینٹ کرنے میں تقریباً 200 روپے کا خرچ آتا ہے۔

راگ دت مشرا نے درختوں کو بچانے کے لیے مذہبی علامات کا سہارا لیا (فائل فوٹو:اے ایف پی)

گذشتہ دنوں مغربی ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں میٹرو کے لیے درختوں کے کاٹے جانے پر شدید بحث چھڑی تھی لیکن پھر بھی بہت سارے پیڑ کاٹ دیے گئے۔

سو سے زیادہ شیروں کی ہلاکت

2019 انڈیا کے شہریوں کے لیے خواہ کیسا ہی رہا ہوں جنگلی جانوروں بطور خاص شیر اور چیتے کے لیے اچھا نہیں رہا۔
محکمہ جنگلات کے مطابق سنہ 2019 میں جنگل کے راجہ کہے جانے والے اور انڈیا کے قومی جانور کا درجہ رکھنے والے 110 شیروں کی ہلاکت کے واقعات پیش آئے ہیں جبکہ 491 چیتے شکاریوں اور حادثات کا شکار ہو ئے۔
انڈیا کی وائلڈ لائف پروٹیکشن سوسائیٹی (ڈبلیو پی ایس آئی) نے کہا ہے کہ ان میں سے 38  شیروں کی موت غیرقانونی طور پر شکار کے نتیجے میں ہوئی ہے۔ 
اس سے قبل سنہ 2018 میں ملک بھر میں 104 شیروں کی موت ہو‏ئی تھی۔ ہلاکتوں کی تفصیلات دیتے ہوئے ڈبلیو پی ایس آئی نے لکھا ہے کہ 110 شیروں میں سے 26 مردہ پائے گئے، 36 کی موت دوسرے شیروں کے ساتھ جنگ میں ہوئی، تین شیر روڈ اور ریل حادثے کا شکار ہو گئے جبکہ چھ بچانے کے دوران جانبر نہ ہوسکے اور 38 کو شکاریوں نے مار ڈالا۔

2018 میں ملک بھر میں 104 شیروں کی موت ہو‏ئی تھی۔ (فائل فوٹو:اے ایف پی)

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات مزید پریشانی کی ہے کہ مرنے والے شیروں میں سے 57 اپنی پناہ گاہوں میں ہلاک ہوئے جبکہ 38 ان کی حدود کے باہر۔
چیتے کی ہلاکتوں میں قدرے کمی دیکھی گئی ہے یعنی سنہ 2018 میں 500 سے زیادہ چیتے غیرقانونی شکار کے سبب ہلاک ہو گئے تھے۔ انڈیا میں شیر کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اس کی آبادی تقریباً تین ہزار پہنچ چکی ہے۔
مدرز اون ملک
اب جہاں بڑھاپے کی شادی کی بات ہوئی تو یہ خبر بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ خون کے عطیے کے بعد اب دودھ کے عطیے کی بات بھی سامنے آنے لگی ہے۔
 گجرات کے شہر احمدآباد میں ایک خاتون نے پرائے بچے کو بچانے کے لیے اپنے دودھ کا عطیہ دیا۔

انڈین خاتون روشنیا نے اب تک 12 لیٹر دودھ عطیہ کیا ہے۔ (فائل فوٹو:اے ایف پی)

پرانے زمانے میں دودھ پلانے والیاں ہوا کرتی تھیں لیکن نئے زمانے میں اس کی جگہ مصنوعی دودھ نے لے لی ہے۔ تاہم احمد آباد کی روشینا ایک ایسی خاتون ہیں جو مستقل طور پر دودھ کا عطیہ دیتی رہتی ہیں۔
یہ کام ارپن نیوبارن کیئر سینٹر کے توسط سے ہو رہا ہے جس نے ’مدرز اون ملک‘ یعنی ایم او ایم (مام یعنی ماں) کا سلسلہ شروع کیا ہے اور روشینا نے اب تک 12 لیٹر دودھ کا عطیہ کیا ہے اور قبل از وقت پیدا ہونے والے کم از کم پانچ بچوں کی جان بچائی ہے جو کہ انتہائی نگہداشت کے شعبے میں رکھے گئے تھے۔
ارپن کے ڈاکٹر اشیش مہتا نے کہا کہ ’روشینا کا کام قابل ستائش ہے۔ ان کے دودھ نے 600 گرام سے ڈیڑھ کلو کے وزن کے بچوں کے لیے تریاق کا کام کیا جنہیں انفیکشن کا بہت خطرہ تھا۔‘
روشینا کو اپنے بیٹے کی ضرورت سے زیادہ دودھ ہوتا تھا اس لیے انہوں نے اسے عطیہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔

شیئر: