جدہ سے 40 منٹ کی ڈرائیو پر جزیرۂ بیاضہ اپنے شفاف اور فیروزی رنگ کے پانیوں کی وجہ سے مشہور ہے جہاں مرجان کی چٹانیں ہیں اور ماحول اتنا پُرسکون ہے کہ آپ کو مالدیپ کی یاد دلا دے۔
دور سے دیکھیں تو ایسے لگتا ہے جیسے بیاضۃ کا جزیرہ پانی میں تیر رہا ہو، جس کے آس پاس زمین ہے نہ سبزہ اور آپ کو یہ احساس ہو جیسے آپ کا وجود اس ماحول میں ڈوب سا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
مکہ ریجن کے ساحلی علاقے میں جزیرہ ’شُغیب‘ ایک نایاب حسین موتیNode ID: 891899
جزیرۂ بیاضہ کے پانیوں میں مونگے کی چٹانیں، بحیرۂ احمر کے پانیوں کے نیچے ماحولی نظام میں سب سے زیادہ حیران کر دینے والی چٹانوں میں سے ہیں جن کی طرف دنیا بھر کے غوطہ خور اور زیرِ آب تیرنے والے کھنچے چلے جاتے ہیں۔
اس جزیرے میں زندگی اور توانائی سے بھری ہوئی آبی حیات پائی جاتی ہے جس میں منطقۂ حارہ کی مچھلی اور پانی میں رہنے والے جانوروں کے بڑے زمرے بھی ملتے ہیں جن میں کچھوے اور ریف شارکس شامل ہیں۔
البرہ باوزیر نے جو سکوبا ڈائیور ہیں، عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ’جدہ میں سمندر کے شیدائیوں کا یہ سب سے پسندیدہ ایریا ہے۔ یہاں سیاحت کے لیے آنے والے تفریح کے ساتھ ساتھ سمندری پانی کی سرگرمیوں میں بھی شریک ہوتے ہیں۔
جزیرۂ بیاضہ کی لمبائی 700 میٹر ہے اور کے اردگرد پانی بہت زیادہ گہرا نہیں جس کے باعث یہ غوطہ خوری، تیراکی، کشتی رانی، تختہ رانی اور چھوٹی کشتیوں پر تفریحی سفر کے لیے بہترین جگہ ہے۔

ان کا کہا تھا ’چار میٹر کی اوسط گہرائی میں آپ با آسانی تیر سکتے ہیں اور سمندر کے کناروں کو دیکھ کر لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ پانی کے مشاغل کے شوقین فرد کی حیثیت سے میں یہ کہوں گا کہ بیاضۃ، فیملی کے ساتھ آنے کے لیے بہترین ہے اور ان لوگوں کے لیے بھی جو زیادہ کھلے پانی میں جا کر آبی سرگرمیوں کے عادی نہیں ہیں۔‘
حالیہ برسوں کے دوران اس جزیرے میں مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے اور کشتیوں میں سیر کے لیے پہلے سے پروگرام طے کر کے آنا جانا بھی بڑھ گیا ہے۔
اس جزیرے کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ’سعودی ریڈ سِی اتھارٹی‘ کے تحت ساحلی سیاحت کے لیے نہ صرف ضابطوں کے فریم ورک کی مزید وضاحت کی گئی ہے بلکہ سیاحوں کے لیے خدمات کا دائرہ بھی وسیع کر دیا ہے۔

نجی شعبے سے خدمات فراہم کرنے والے اور مقامی کاروباری افراد اس جزیرے پر سیاحت میں اضافے کے لیے بڑھ چڑھ کر کام کر رہے ہیں۔
وہ سیاحوں کو آبی ایڈونچر اور تفریحی تجربات پیش کر رہے ہیں جن سے مقامی معیشت میں تنوع پیدا ہورہا ہے اور موسموں کے مطابق لوگوں کو کام کرنے کے مواقع بھی حاصل ہو رہے ہیں۔
حکام بغیر کسی وقفے کے جزیرے کے ماحول کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ اس کی آبی حیات کا ایکوسسٹم محفوظ رہے، یہاں مونگے کی چٹانوں کو نقصان نہ پہنچے اور پودوں اور جانورں کے ایک ہی جگہ کثرت سے پانے جانے کی وجہ سے ماحول میں جنم لینے والا توازن بگڑنے نہ پائے۔

عبداللہ القطیبی نے، جو مقامی ہیں، عرب نیوز کو بتایا کہ ’وہ اپنی چھٹیاں اس جزیرے پر گزارتے ہیں جس کا انھیں بہت لطف آتا ہے۔‘
یہ جزیرہ ماحولیاتی تحفظ اور متوازن تفریح کی ایک مکمل مثال ہے جو سمندر کے شوقین اُن افراد کو ایک ناقابلِ فراموش تجربہ فراہم کرتا ہے جو پُرسکون اور متین تنہائی چاہتے ہیں یا پھر بحیرۂ احمر کے دم بخود کردینے والے مقامات پر ایڈوینچر پسند کرتے ہیں۔
اس جزیرے میں سیاحت کی غرض سے آنے والوں کے کو مختلف طرح کی سرگرمیاں ملتی ہیں جن میں جزیرے کو مکمل طور پر دیکھنے کے لیے چھ گھنٹے کا کشتی کا سفر شامل ہے۔
اس کے علاوہ یہاں سیاح تیراکی کرسکتے ہیں، زیرِ آب سیر میں مشغول ہو سکتے ہیں اور چاہیں تو مچھلیاں بھی پکڑ سکتے ہیں۔