Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی سی او کے پہلے باغی ’فخرو بھائی‘ نہ رہے

فخر الدین جی ابراہیم ڈیڑھ سال سندھ کے گورنر بھی رہے۔
فروری 1928 میں احمد آباد، انڈیا میں پیدا ہونے والے فخرالدین جی ابراہیم نے سیکنڈری تعلیم گجرات ودیاپتھ کالج سے حاصل کی جس کی بنیاد مہاتما گاندھی نے رکھی تھی۔
1949 میں قانون کی ابتدائی تعلیم کے ساتھ فلسفے کے کورس بھی پڑھے اور موہن داس کرم چند گاندھی کے لیکچرز بھی اٹینڈ کیے۔
پاکستان بننے کے بعد کراچی منتقل ہونے والے فخر الدین جی ابراہیم کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے عدم تشدد اور امن کے لیے کوشاں رہنے کے پیچھے گاندھی کے لیکچرز تھے۔
سنہ 1950 میں انہوں نے سندھ مسلم لا کالج میں داخلہ لیا۔ فخر الدین جی ابراہیم ایل ایل ایم کرنے کے بعد سنہ 1960 میں اپنی لا فرم کی بنیاد رکھی۔
ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی حکومت میں فخر الدین جی ابراہیم کو اٹارنی جنرل لگایا۔ بعد ازاں ان کو سندھ کا گورنر بھی لگایا گیا وہ اس عہدے پر ڈیڑھ سال تک فائز رہے۔
مارچ 1981 میں مارشل لا ایڈمنسٹریٹر جنرل ضیا الحق نے عبوری آئینی حکم نامہ (پی سی او) جاری کیا تو فخر الدین جی ابراہیم ان ججوں میں شامل تھے جنہوں نے نیا حلف اٹھانے سے انکار کیا۔ دیگر ججوں میں جسٹس سید انوار الحق، جسٹس مولوی مشتاق حسین اور جسٹس دراب پٹیل تھے۔
معروف قانون دان فخرالدین جی ابراہیم منگل کو کراچی میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کی عمر 91 برس تھی اور وہ گذشتہ چند برس سے علیل تھے۔
فخرالدین جی ابراہیم کو مارشل لا کے خلاف مزاحمت کرنے والے بااصول قانون دانوں میں نمایاں مقام حاصل تھا۔
فخر الدین جی ابراہیم سنہ 1996 میں نگران کابینہ میں وزیر قانون بھی رہے۔ وہ سنہ 2013 کے عام انتخابات کے وقت ملک کے چیف الیکشن کمشنر تھے۔ 
سنہ 1989 میں سٹیزن پولیس لائیزون کمیٹی (سی پی ایل سی) کا قیام فخرالدین جی ابراہیم کے بڑے کاموں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔
 

شیئر: