Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانیوں کے لیے دستاویزات کی تصدیق میں مسائل، وزارت خارجہ کے اقدامات کتنے مؤثر؟

وزارت خارجہ کے مطابق مئی 2024 سے دسمبر 2024 تک 70 ہزار سے زیادہ افراد کی دستاویزات کی تصدیق کی گئی (فائل فوٹو: اے پی پی)
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور دوسرے ممالک جانے کے خواہش مند افراد کے لیے پاکستانی وزارت خارجہ سے اسناد اور دستاویزات کی تصدیق کا عمل ہمیشہ ایک اہم مگر پیچیدہ مرحلہ رہا ہے۔
اس عمل کو آسان بنانے اور مشکلات کو حل کرنے کے لیے وزارت خارجہ کئی برس سے مختلف طرح کے تجربات کرتی آئی ہے۔
ایسا ہی آخری تجربہ کوریئر کمپنیوں کے ذریعے دستاویزات کو وصولی کا تھا جس سے متعلق متعدد شکایات سامنے آ رہی ہیں۔
دفتر خارجہ نے ان شکایات کی روشنی میں تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے مطابق جو شکایات سامنے آئی ہیں، ان میں غیرمجاز ایجنٹس کی مداخلت، غیرشائستہ رویہ اور بعض صورتوں میں رشوت ستانی جیسے الزامات شامل ہیں۔
دوسری جانب کوریئر کمپنیوں پر یہ الزام ہے کہ وہ سرکاری طور پر مقرر کردہ نرخ سے زائد رقم شہریوں سے وصول کر رہی ہیں اور بعض صورتوں میں ایسی خدمات بھی مہیا کر رہی ہیں جو دفتر خارجہ کی اجازت کے بغیر فراہم کی جا رہی ہیں۔
ان سنگین الزامات کے بعد وزارت خارجہ نے نوٹس لیتے ہوئے پانچ کورئیر کمپنیوں کے خلاف باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
اس حوالے سے وزارت خارجہ نے بتایا کہ پانچ کورئیر کمپنیاں ٹی سی ایس، لیپرڈ، ایم اینڈ پی، ای سی ایس اور کیوریئر انٹرنیشنل ایسی کمپنیاں ہیں جنہیں وزارت نے اسناد جمع کرنے کے لیے عوامی سہولت کے طور پر منظور کیا تھا، لیکن ان کے خلاف شہریوں نے شکایات درج کروائی ہیں کہ وہ اضافی فیس لیتی ہیں۔

تمام کورئیر کمپنیوں کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ٹریکنگ سسٹم فراہم کریں (فائل فوٹو: ڈریم ٹائم ڈاٹ کام)

یہ کمپنیاں بعض صورتوں میں ایسی خدمات بھی فراہم کرتی ہیں جن کی وزارت نے اجازت نہیں دی۔
ان شکایات کے بعد ان کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی ہے اور ان کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ایک مکمل انکوائری شروع کی گئی ہے۔
وزارت خارجہ کے حکام نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ ماضی میں غیرمجاز ایجنٹس اور ٹاؤٹس  تصدیقی عمل میں دخل اندازی کرتے رہے ہیں۔ وہ لوگوں سے رشوت لے کر ان کے کاغذات تیزی سے تصدیق کروانے کا وعدہ کرتے تھے، جس سے عام شہریوں کو مشکلات پیش آتی تھیں اور نظام میں بدعنوانی بڑھ گئی تھی۔
ان حالات کو دیکھتے ہوئے وزارت نے فیصلہ کیا کہ تمام پرانے سروس فراہم کرنے والوں کے ساتھ معاہدے ختم کیے جائیں اور ایک نیا آن لائن وقت لینے والا نظام شروع کیا جائے۔
اب شہری خود ویب سائٹ سے وقت لے سکتے ہیں اور دفتر خارجہ میں جا کر اپنی اسناد کی تصدیق کروا سکتے ہیں۔
اگر کوئی ذاتی طور پر نہ آ سکے تو وہ منظور شدہ کورئیر کمپنی کے ذریعے بھی دستاویزات بھیج سکتا ہے۔

وزارت نے کہا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں (فائل فوٹو: ژنہیوا)

وزارت نے مزید بتایا کہ مئی 2024 سے دسمبر 2024 تک 70 ہزار سے زیادہ افراد کی دستاویزات کی تصدیق کی گئی۔
ان میں سے تقریباً 15 ہزار افراد خود دفتر میں حاضر ہوئے، تقریباً تین ہزار نے آن لائن وقت لے کر درخواست دی اور تقریباً 52 ہزار سے زیادہ افراد نے کورئیر کمپنیوں کے ذریعے اپنی دستاویزات جمع کروائیں۔
ان تمام سہولیات کے باوجود کچھ شہریوں کی شکایات موصول ہوئیں جن پر انکوائری جاری ہے۔
وزارت نے کہا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر آن لائن ویب سائٹ پر ایک فیڈبیک کا خانہ رکھا گیا ہے جہاں شہری اپنی شکایات یا تجاویز درج کر سکتے ہیں۔

 پاکستان نے مارچ 2023 میں ہیگ کنونشن 1961 میں شامل ہو کر اپوسٹیل سسٹم اختیار کر لیا تھا (فائل فوٹو: شٹرسٹاک)

اس کے علاوہ تمام کورئیر کمپنیوں کو یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ٹریکنگ سسٹم فراہم کریں تاکہ شہری اپنی درخواست کا سٹیٹس خود معلوم کر سکیں۔ وزارت کے مطابق ان تمام اقدامات کا مقصد یہ ہے کہ انسانی مداخلت کم ہو اور تصدیق کے عمل میں بدعنوانی یا تاخیر کی کوئی گنجائش نہ رہے۔
پاکستان نے مارچ 2023 میں ہیگ کنونشن 1961 میں شامل ہو کر اپوسٹیل سسٹم اختیار کر لیا تھا، جس کے بعد پاکستانی اسناد کئی ممالک میں بین الاقوامی طور پر قانونی طور پر تسلیم کی جانے لگی ہیں۔
اس سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بار بار اسناد کی تصدیق کے لیے دفتر خارجہ آنے کی ضرورت کم ہو گئی ہے۔
وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اس پورے نظام کو مزید بہتر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کو کم سے کم مشکلات کا سامنا ہو اور ملک کے اندر بھی شہریوں کو بروقت اور شفاف سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔

 

شیئر: