Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

2020 میں دورہ کرنے والی عالمی شخصیت

ابو ظہبی کے ولی عہد نے گذشتہ سال 5 جنوری کو پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
ابو ظہبی کے ولی عہد اور متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زید النہیان 2 جنوری کو پاکستان کے ایک روزہ دورے پر آ رہے ہیں۔ وہ 2020 میں پاکستان کا دورہ کرنے والی پہلی عالمی شخصیت ہوں گے۔  
انھوں نے گذشتہ سال 5 جنوری کو پاکستان کا دورہ کیا تھا جو کسی بھی عالمی رہنما کی طرف سے سال کا پہلا دورہ پاکستان تھا۔ اس روایت کو برقرار رکھتے ہوئے وہ جمعرات 2 جنوری 2020 کو اپنے دوسرے دورہ پاکستان پر اسلام آباد پہنچیں گے۔
متحدہ عرب امارات کے پاکستان میں تعینات سفیر حمد الذعابی نے اپنے بیان میں کہا کہ ولی عہد ابو ظہبی دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مظبوط کرنے آ رہے ہیں۔ وہ اپنے دورے میں وزیراعظم عمران خان اور دیگر اعلیٰ پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات میں اضافے کے سلسلے میں اقدامات کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال ہو گا۔‘
دو طرفہ روابط پر ایک نظر
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورہ سعودی عرب سے واپسی پر ستمبر میں اور پھر نومبر 2018 میں ابوظہبی کے دو دورے کیے تھے۔ ان دوروں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئے سرے سے بہتر کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ان دوروں کے دوران دونوں ملکوں نے دو طرفہ تعلقات کو طویل مدت سٹرٹیجک اور اقتصادی شراکت داری میں بدلنے اور تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کے لیے جامع لائحہ عمل پر بنانے پر اتفاق کیا۔

گذشتہ دورے میں ابو ظہبی کے ولی عہد نے تقریباً 6 ارب 20 کروڑ ڈالر کے سپورٹ پیکج کا اعلان کیا تھا۔ 

آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بھی گزشتہ ماہ متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان وزرائے خارجہ سمیت مختلف سطحوں پر مسلسل روابط جاری ہیں۔  

دو طرفہ تعاون

5 جنوری 2019 کو ولی عہد ابوظہبی نے بھی پاکستان کا ایک روزہ دورہ کیا جس میں ابوظہبی میں ہونے والی ملاقاتوں اور فیصلوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
اس دورے کے دوران متحدہ عرب امارات نے تقریبا 6 ارب 20 کروڑ ڈالر کے سپورٹ پیکج کا اعلان کیا۔ 
اس پیکج میں 3 ارب ڈالر نقد پاکستان کو دینے کے علاوہ موخر ادائیگیوں پر 3 ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے تیل کی فراہمی بھی شامل تھی۔ یہ پیکج بالکل ویسا ہی ہے جیسا سعودی عرب کی جانب سے دیا گیا تھا۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دو طرفہ دفاعی تعاون ہمیشہ مثالی رہا ہے۔ گزشتہ دور حکومت میں قبائلی علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے ذریعے خالی کرائے گئے علاقوں میں متحدہ عرب امارات نے تعمیر و کے کاموں میں پاک فوج کا بھر پور ساتھ دیا۔
کیڈٹ کالجوں، سکولوں، سڑکوں اور صاف پانی کے منصوبوں پر متحدہ عرب امارات پاکستان امدادی پروگرام (یوپی اے پی) کے تحت 600 ارب روپے کے منصوبے مکمل کیے گئے۔ ان منصوبوں میں سی ایم ایچ راولپنڈی، سی ایم ایچ بالا کوٹ، اور سی ایم ایچ مظفرآباد میں وسیع تر طبی سہولیات کی فراہمی بھی شامل تھی۔

متحدہ عرب امارات تعمیر و ترقی کے کاموں میں پاک فوج کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔

موجودہ دور حکومت میں بھی متحدہ عرب امارات نے 120 ارب روپے کے منصوبے شروع کیے ہیں۔ تیل ، گیس  اور دیگر کے شعبوں میں سرمایہ کاری الگ سے جاری ہے۔

پاکستان اور متحدہ عرب امارات، ماہرین کی نظر میں

خارجہ پالیسی، عالمی امور اور علاقائی مسائل سے واقفیت رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات قریبی، گہرے اور مستحکم ہیں۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ’پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات تہہ در تہہ ہیں۔ معاشی اور دفاع تعلقات کے علاوہ علاقائی مسائل پر ہمارا نکتہ نظر ایک ہے۔ موجودہ حالات مسلسل دوسرے سال کے آغاز پر ولی عہد کے دورے سے مزید اچھے نتائج کی توقع ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’دونوں ممالک کے تعلقات اتنے گہرے ہیں کہ کوئی ایک مسئلہ یا ایشو ان تعلقات کو متاثر کر ہی نہیں سکتا۔‘
بین الاقوامی تعلقات کی ماہر ڈاکٹر آمنہ محمود نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’اس وقت امت مسلمہ میں اتحاد وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ پاکستان اور متحدہ عرب امارات دونوں مل کر اس اتحاد کی فضا کو بہتر بنا سکتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں کی پاکستان کے ساتھ تعلقات کو جدت دینے کی پالیسی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ ولی عہد ابو ظہبی کا دوسرا دورہ پاکستان اس بات کی عکاسی ہے کہ مسلم دنیا پاکستان کی اہمیت کو سمجھتی ہے۔‘

شیئر: