Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے چیف جسٹس کون ہیں اور ان کا دور کتنا مشکل ہوگا؟

جسٹس گلزار احمد نے کراچی اور اسلام آباد میں تجاوزات کے معاملے پر اہم فیصلے دیے تھے۔ فوٹو سوشل میڈیا
جسٹس گلزار احمد نے سنیچر کو پاکستان کے نئے چیف جسٹس کے طور پر حلف اٹھا لیا ہے۔ وہ یکم فروری 2022 تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔
صدر عارف علوی نے جسٹس گلزار سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا۔
حلف برداری کی تقریب میں وزیراعظم، وفاقی وزرا، مسلح افواج کے سربراہان اور ججز نے بھی  شرکت کی۔
جسٹس گلزار احمد 16 نومبر 2011 کو سپریم کورٹ کے جج بنے تھے اور انہوں نے گذشتہ آٹھ سال عدالت عظمیٰ میں کئی اہم مقدمات سنے۔ وہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے والے پانچ رکنی بینچ میں بھی شامل تھے۔
نئے چیف جسٹس دو فروری 1957 کو کراچی کے نامور وکیل نورمحمد کے گھر میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کراچی کے ایس ایم لا کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور 18 جنوری 1986 کو بطور وکیل اپنے پیشے کا آغاز کیا جبکہ چار اپریل 1988 کو ہائیکورٹ کی وکالت شروع کی۔
جسٹس گلزار احمد نے 27 اگست 2002 کو بطور جج سندھ ہائی کورٹ اپنے عہدے کا حلف لیا تھا جس کے بعد 14 فروری 2011 کو سندھ ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج بنے۔ جسٹس گلزار احمد این ای ڈی یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنر کے ممبر بھی رہے۔
جسٹس گلزار احمد نے ایک ایسے وقت میں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا ہے کہ جب عدلیہ کے ادارے پر ملک کے ہر شہری کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔ سابق چیف جسٹس آصف سعید نے اپنی ریٹائرمنٹ کے موقع پر کی گئی تقریر میں بھی کہا کہ عدلیہ کے خلاف مہم شروع کی جا چکی ہے۔
سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل حامد خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے نئے چیف جسٹس گلزار احمد کے بارے میں کہا کہ ’ابھی تک تو انہوں نے خاصی غیر جانبداری اور آزادی کا مظاہرہ کیا ہے، بطور جج ان کی شہرت اچھی ہے۔ ایک آزاد جج کی شہرت ہے۔‘

جسٹس گلزار سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے والے بینچ میں بھی شامل تھے۔ فوٹو سوشل میڈیا

وکیل رہنما کا کہنا تھا کہ جب کوئی جج چیف جسٹس کے عہدے پر آتا ہے تب ہی اس کا امتحان شروع ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس گلزار احمد مشکل وقت میں چیف جسٹس بن رہے ہیں اور ہم توقع کرتے ہیں کہ ان حالات میں اپنی آزادی کو قائم رکھ سکیں گے اور عدلیہ کو لیڈر شپ دے سکیں گے۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضیٰ نے اردو نیوز کو بتایا کہ جسٹس گلزار احمد عدالت میں وکیل کی بات سنتے ہیں اور اس کو سراہتے بھی ہیں اور اچھے جج کی یہی خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ دلائل کو سکون سے سنے اور فیصلے دے۔ فیصلہ جو بھی ہو وکیل کو اس سے مسئلہ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس گلزار احمد میں اچھے جج کی خصوصیات موجود ہیں۔
کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’اگلے دو سال بڑے مشکل ہیں اور بڑا سخت وقت آیا ہوا ہے۔ بعض اداروں اور بعض لوگوں نے عدلیہ کے خلاف محاذ بنایا ہوا ہے اس لیے نئے چیف جسٹس کو نہایت دانائی کے ساتھ چلنا پڑے گا۔ ان کو قانون کے مطابق معاملات کو لے کر چلنا اس وقت مشکل کام ہوگا اور ان کو پوری عدلیہ کے لیے یہ کرنا ہے۔‘
وکیل رہنما حامد خان نے کہا کہ ان کو نئے چیف جسٹس سے بہت توقعات ہیں کہ جسٹس گلزار بطور چیف جسٹس ان طاقتوں کے سامنے کھڑے ہو سکیں گے جو طاقتیں عدلیہ پر دباؤ ڈالنا چاہتی ہیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر آسیہ بی بی کو برسوں بعد رہائی ملی تھی۔ فوٹو اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ ’نئے چیف جسٹس گلزار احمد اچھے جج ہیں وہ کوئی غیر معمولی شخصیت نہیں ہیں مگر ان میں کوئی برائی بھی نہیں ہے۔‘
کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ کا نئے چیف جسٹس سے متعلق کہنا تھا کہ ’جج کے طور وہ ایک اچھے جج ہی رہیں گے مگر سپریم کورٹ کے انتظامی معاملات بھی نئے چیف جسٹس کے پاس ہوں گے تو دیکھنا صرف یہ ہوگا کہ انتظامی معاملے میں جو ان کا امتحان شروع ہو رہا ہے اس میں وہ کیسے کامیاب ہوں گے۔
جسٹس گلزار احمد نے کراچی اور اسلام آباد میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے دائر درخواستوں پر اہم فیصلے دیے۔ انہوں نے کراچی شہر میں بل بورڈز اور ہورڈنگز ہٹانے کا حکم دیا جبکہ ایک مقدمے میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں شاہراہ فیصل کے ساتھ دفاعی مقاصد کے لیے حاصل کی گئی زمین پر شادی ہال کھول کر کاروبار کیا جا رہا ہے اسے بند کیا جائے۔
جسٹس گلزار احمد ماحولیات پر بھی توجہ دیتے ہیں اور انہوں نے کراچی کی بلدیہ کو کراچی شہر کو 1960 کی حالت میں واپس لانے کا حکم دیا تھا جبکہ وفاقی ترقیاتی ادارے کے چیئرمین کو اسلام آباد کو ماسٹر پلان کے مطابق رکھنے کا حکم بھی دے رکھا ہے۔ 
جسٹس گلزار احمد کو قانون کی سختی سے پاسداری کرنے والے جج کے طور پر جانا جاتا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں