Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین ورکشاپس میں بھی کام کریں گی

سارہ کے مطابق انہیں ابتدامیں کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا (فوٹو: الوطن)
ٹیلی کام کے شعبے میں کامیابی کے بعد اب سعودی خواتین نے گاڑیوں کی ورکشاپس میں بھی خدمات انجام دینے کا آغاز کر دیا ہے۔
عربی روزنامے 'الوطن' سے گفتگو کرتے ہوئے آٹو ورکشاپ میں کام شروع کرنے والی پہلی خاتون سارہ یوسف نے کہا ہے کہ 'ماضی میں گاڑیوں کی ورکشاپس کے شعبے میں خواتین کے بارے میں یہ تصور تھا کہ یہ پیشہ خواتین کی پہنچ سے بہت دور ہے۔ اس میں مرد ہی کام کرسکتے ہیں۔'
آٹو موبائل کے شعبے کو اختیار کرنے کے حوالے سے سارہ کا کہنا تھا کہ 'مجھے ہمیشہ سے ہی گاڑیوں کا شوق رہا ہے، فنی معلومات کا حصول میرے لیے باعث کشش تھا اسی لیے میں نے یہ پیشہ اختیار کیا۔' 
گاڑیوں کی وکشاپس کے شعبے میں کام کرتے ہوئے سارہ کو دو برس مکمل ہو گئے ہیں اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس دوران مجھے کافی اہم معلومات حاصل ہوئیں، ٹیکنیکل امور میں ہمیشہ سے ہی میری دلچسپی نے مشکلات کو آسان کر دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جو شخص جس بھی میدان میں دلچسپی رکھتا ہو وہ اس فیلڈ میں جلد مہارت حاصل کر لیتا ہے۔ ’یہ انسانی فطرت ہے کہ دلچسپی سے کیا جانے والا کام ہمیشہ بہترین نتائج کا حامل  ہوتا ہے اور اسے سیکھنے کے لیے زیادہ دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا یہی وجہ ہے کہ میں نے جلد ہی تمام معاملات کو بہتر طور پر سمجھ لیا۔‘

سارہ کے مطابق آٹو موبائل ورکشاپ میں خاتون کو دیکھ کر لوگ حیران ہو جاتے ہیں (فوٹو: سوشل میڈیا) 

سارہ کا کہنا تھا کہ ابتدا میں انہیں بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ جس آٹوموبائل کمپنی میں خدمات کا آغاز کیا وہاں ان سے قبل کوئی خاتون متعین نہیں تھی۔
’میں پہلی سعودی خاتون تھی جس نے گاڑیوں کی ورکشاپ میں کام کاآغاز کیا، ابتداء میں ورکشاپ میں آنے والے مرد جب مجھے دیکھتے تھے تو وہ بڑا حیران ہوتے کیونکہ اس سے قبل کوئی یہ تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ ایک خاتون گاڑیو ں کی ورکشاپ میں خدمات انجام دے سکے گی۔‘
سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے حوالے سے ' سارہ ' کا کہنا تھا کہ' ڈرائیونگ کی اجازت ملنے سے معاملات بہت بہتر ہوئے۔ ’خواتین کے سامنے بہت سے شعبوں میں ملازمت کے دروازے کھلے اور انہیں معاملات زندگی میں کافی آسانی ہوئی۔' 
شاہ عبدالعزیز یونیورسٹی سے ادارتی امور میں گریجویشن کرنے کے بعد سارہ نے متعدد کمپنیوں میں ملازمت کے لیے درخواست بھیجی بالاخر ایک آٹو موبائل کمپنی میں انہیں' کسٹمر سروس' کے لیے منتخب کر لیا گیا۔

پہلے یہ تصورنہیں تھا کہ ورکشاپ میں سعودی خواتین کام کر سکتی ہیں (فوٹو : سوشل میڈیا) 

سارہ نے بتایا کہ کمپنی میں تجرباتی مدت کامیابی سے مکمل کر نے کے بعد ادارے کی جانب سے انہیں گاڑیوں کے بارے میں ٹیکنیکل معلومات فراہم کرنے کے لیے شارٹ کورسز کرائے گئے جس کے بعد اب وہ کمپنی کی ورکشاپ میں بطور کسٹمر کیئر آفیسر کے طور پر خدمات انجام دیے رہی ہیں جہاں آنے والی گاڑیوں کی رپورٹ بنانا اور انکی خرابی کی بنیادی معلومات حاصل کرکے متعلقہ شعبے تک پہنچانا شامل ہے۔

شیئر: