اسلام آباد کے سیکٹر جی فورٹین فور کے رہائشی فہیم اللہ جمعرات کو گھر میں اپنے رشتہ داروں اور اہلِ خانہ کے ہمراہ موجود تھے۔
وہ سب گھر میں ایک جگہ اکٹھے تھے، جہاں خُوش گپیوں کا سلسلہ جاری تھا اور کھانے سے لُطف اندوز ہونے کا ماحول بھی بنا ہوا تھا۔
اسی دوران فہیم اللہ کو گھر میں کچھ افراد کے داخل ہونے کی آواز سنائی دی۔
متاثرہ شہری فہیم اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ جب وہ دروازے کے قریب گئے تو انہوں نے پانچ مسلح افراد کو دیکھا جن کے ہاتھوں میں بندوقیں اور پستول تھے، اور وہ اُن کے گھر میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
تاہم گھر میں چونکہ مہمانوں کی تعداد زیادہ تھی، اور سب نے شور شرابہ کیا، ساتھ ہی اندر سے کُنڈی لگا کر دروازہ بند کر دیا تو وہ مسلح افراد اپنی گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہو گئے۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں کچھ ایسے مسلح گروہ سرگرم ہیں جو اسلحے کے زور پر لوگوں کے گھروں میں داخل ہوتے ہیں، انہیں دھمکاتے ہیں، اور اگر موقع ملے تو واردات کر کے فرار ہو جاتے ہیں۔
اسی طرح فہیم اللہ کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ملزمان کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے۔
اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ کس طرح گھر میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن جب انہیں اندر زیادہ افراد کی موجودگی کا احساس ہوتا ہے تو وہ وہاں سے بھاگ جاتے ہیں۔
ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ فہیم اللہ کے گھر میں پانچ مسلح افراد ایک سفید رنگ کی کرولا گاڑی میں سوار ہو کر آئے۔
انہوں نے شلوار قمیض پہن رکھی تھی، اُن کے چہروں پر ماسک تھے جبکہ انہوں نے ہاتھوں میں بندوقیں اور پستول اٹھا رکھے تھے۔ جیسے ہی گھر کے اندر شور مچا تو وہ سب فرار ہو گئے۔
اس واقعے کی ایف آئی آر تھانہ سُنبل اسلام آباد میں درج کر لی گئی ہے اور پولیس کے مطابق ملزمان کی تلاش کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔
اسی طرح کا ایک واقعہ حالیہ دنوں میں اسلام آباد اور راولپنڈی کی حدود میں آنے والے بحریہ ٹاؤن فیز ون میں بھی پیش آیا۔
شیخ حفیظ بیگ، جو بحریہ ٹاؤن فیز ون کے رہائشی ہیں، اُن کے گھر میں بھی اسی نوعیت کا واقعہ رونما ہو چکا ہے۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ایک دن وہ مغرب کی نماز ادا کرنے کے لیے گھر سے نکلے تو اُن کی عدم موجودگی میں ایک گاڑی میں سوار ہو کر آنے والے مسلح افراد نے اُن کے گھر میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
وہ بتاتے ہیں کہ چونکہ وہ گھر کو اندر سے کُنڈی لگا کر نکلے تھے، اس لیے جب دروازہ نہ کھلا اور اندر موجود اُن کے اہلِ خانہ نے شور مچایا تو وہ مسلح افراد فرار ہو گئے۔
شیخ حفیظ کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے اس واقعے کی رپورٹ درج کروانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے یہ کہہ کر رپورٹ درج کرنے سے انکار کر دیا کہ ’اگر چوری ہوتی تو رپورٹ بنتی، اِس وقت آپ کو ایف آئی آر کی ضرورت نہیں۔‘
اس واقعے کے تناظر میں اردو نیوز نے اسلام آباد کے سیکٹر جی فورٹین فور میں پیش آنے والے اسی نوعیت کے واقعے کی تحقیقات کرنے والے اے ایس آئی تسنیم احمد سے رابطہ کیا۔
انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ ایک ایسا گینگ ہے جو مسلح ہو کر آتا ہے، اِن کے پاس بندوق اور پستول سمیت دیگر اوزار موجود ہوتے ہیں۔ یہ گھروں میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں، اور اگر موقع مل جائے تو ڈکیتی کر کے فرار ہو جاتے ہیں۔
اے ایس آئی تسنیم احمد کے مطابق ’پولیس مختلف پہلوؤں سے اس کیس کی تفتیش کر رہی ہے، اور کوشش کر رہی ہے کہ اِن ملزمان کو جلد سے جلد گرفتار کر کے اِس گینگ کو بے نقاب کیا جائے۔‘
’آج سے ایک یا دو سال قبل بھی اس علاقے میں اسی طرح کا ایک گینگ سرگرم تھا، لیکن اُس وقت پولیس کی چیکنگ اور سٹریٹ پیٹرولنگ کے نتیجے میں وہ گروہ غیرفعال ہو گیا تھا۔ تاہم اب کچھ عرصے بعد دوبارہ اسی نوعیت کی سرگرمیاں سامنے آرہی ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، اس لیے ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ یہ گینگ کون سا ہے اور اِس کے پیچھے کون سی تنظیم یا گروہ کارفرما ہے۔‘
اے ایس آئی تسنیم احمد مزید بتاتے ہیں کہ ’ابتدائی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ افراد اندرون پنجاب سے آتے ہیں اور واردات کرنے کے بعد فرار ہو جاتے ہیں۔‘