Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سرمایہ کاروں کے لیے نئی سہولتیں

کمپنی روزگار کے نئے مواقع تلاش کر لے گی (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے وزیر محنت و سماجی بہبود انجینئر احمد الراجحی نے ملک میں جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی کے ساتھ ایک نیا منصوبہ متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت سپیشل اور لاجسٹک زونز میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
الاقتصاديہ کے مطابق وزیر محنت کا کہنا تھا کہ ’ ٹیکنالوجی انقلاب، ڈیجیٹلائزیشن اور سمارٹ فونز کے ذریعے صارفین کو بہترین اور تیز ترین خدمات پیش کیے جانے کے نتیجے میں ریٹیل سیکٹر کو بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے۔

وزیر محنت نے نیا منصوبہ متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے (فوٹو: الاقتصادیہ)

ریاض میں ایک ایونٹ میں شرکت کے دوران الراجحی نے کہا کہ ’ ریٹیل سیکٹر ملکی معیشت کے اہم شعبوں میں سے ہے۔ سعودی عرب کی مجموعی مقامی پیداوار میں ریٹیل سیکٹر کا تناسب 10 فیصد سے زیادہ ہے۔
الراجحی نے بتایا کہ ’ اس وقت سعودی عرب کے ریٹیل سیکٹر میں 20 لاکھ سے زیادہ مرد اور خواتین مخلتف پیشوں میں ملازمت کر رہے ہیں۔ یہ افراد سعودی عرب میں نجی شعبے میں کام کرنے والی مجموعی ملازمین کا 25 فیصد سے زیادہ ہیں۔‘

 مجموعی مقامی پیداوار میں ریٹیل سیکٹر کا تناسب 10 فیصد سے زیادہ ہے (فوٹو: عرب نیوز)

 ’ اس شعبے کے حجم میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے اور یہ سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔‘
الراجحی نے بتایا کہ ’ان کی وزارت نے ’عمل المستقبل‘ (فیوچر ورک) کے نام سے سرکاری کمپنی کی بنیاد رکھ دی ہے۔

وزیر محنت کے مطابق ریٹیل کا شعبہ بے روزگاری کی شرح کم کرے گا (فوٹو: العربیہ)

’ اس کمپنی کا مقصد مستقبل کے تناظر میں روزگار کے مواقع اور کام کے نئے ماڈل کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگرچہ اس کمپنی  کو قائم ہوئے ایک برس سے کم  کا عرصہ ہوا ہے تاہم اس  کے ساتھ آنے والوں کی تعداد 50 ہزار آزاد ورکروں تک پہنچ گئی ہے۔ توقع ہے کہ 2030 تک اس میں مزید 10 لاکھ افراد شمولیت اختیار کریں گے۔‘
’ بعد ازاں یہ کمپنی روزگار کے نئے مواقع تلاش کر لے گی۔ اس طرح موجودہ  روایتی ملازمتوں کے خاتمے کی تلافی ہو سکے گی۔‘
دوسری جانب سعودی عرب کی جنرل انویسٹمنٹ اتھارٹی کے گورنر انجینئر ابراہیم العمر کا کہنا ہے کہ ’ رواں سال کے دوران ریٹیل کے شعبے میں تیز اور بنیادی نوعیت کی تبدیلیاں سامنے آئیں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب میں اس شعبے کے اندر جو ترقی اور پیش رفت سامنے آ رہی ہے وہ عالمی سطح پر اس صنعت کی حقیقی مثال کی عکاسی کرتی ہے۔​‘
العمر کے مطابق ’سعودی عرب میں اس وقت پیش کردہ سرمایہ کاری کے مواقع کا حجم 500 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔‘
یہ مواقع ملک میں  جاری  متعدد منصوبوں کے ضمن میں ہیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ ’ 2018 کے مقابلے میں 2019 میں سعودی عرب میں آنے والی براہ راست سرمایہ کاری کا تناسب 10 فیصد زیادہ رہا۔‘
  • سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں​

شیئر: