سعودی طالبعلم محمد القاسم کے دوستوں اور اہل خانہ نے انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اعلی اخلاق اور خوش اخلاقی کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔
الاخباریہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایک دوست نے بتایا ’محمد القاسم سے آخری ملاقات جمعے کو انسٹی ٹیوٹ میں ہوئی، اس کے بعد ہم گھر چلے گئے۔‘
مزید پڑھیں
-
برطانیہ میں سعودی طالبعلم کا قتل، دو مشتبہ افراد سے تحقیقاتNode ID: 892977
-
برطانیہ میں 21 سالہ شخص پر سعودی طالبعلم کے قتل کا الزام عائدNode ID: 893002
’رات کو اکھٹے ہوئے اور پارک کی طرف گئے، اسی دوران وہاں رہنے والے نوجوانوں نے فون پراس واقعہ کے بارے میں بتایا۔‘
محمد القاسم پر ان کی رہائش کے سامنے چاقو سے وار کیا گیا، وہ مدد کےلیے سڑک کی طرف گئے، علاقے کے ایک رہائشی نے نیچے آکر مدد کی کوشش کی ،ایک اور شخص مدد کےلیے آیا، آخری وقت کلمہ شہادت پڑھا۔‘
انہوں نے بتایا’ جائے وقوعہ پر پولیس جلد پہنچی لیکن ایمبولینس تاخیر سے آئی تھی۔‘
اہلخانہ نے محمد القاسم کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ’ وہ ایک پرجوش، بہادر اور حوصلہ مند نوجوان تھا۔‘
’ ایک فرض شناس بیٹا، ایک پیار کرنے والا بھائی اور خاندان کا روح رواں تھا۔ وہ ناقابل فراموش یادیں چھوڑ گیا ہے۔ اپنے والد کا سہارا اور ان کا ساتھی تھا۔‘