Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ ہولڈرز کی واپسی کے لیے مہلت بڑھانے کی درخواست

’22 خصوصی پروازوں کے ذریعے چھ ہزار پاکستانی اقامہ ہولڈرز سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔‘ فوٹو: سوشل میڈیا
سعودی عرب کی جانب سے کورونا کے پھیلاو کو روکنے کے لیے پاکستان سمیت وائرس سے متاثرہ ممالک کے اقامہ ہولڈرز کو واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن اتوار کو پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے ختم ہو چکی ہے۔
پاکستانی حکام نے سعودی حکومت سے پاکستانی اقامہ ہولڈرز کی واپسی کے لیے مہلت بڑھانے کی درخواست کی ہے اور اس سلسلے میں رابطے جاری ہیں۔
پاکستان میں سول ایوی ایشن نے سعودی سول ایوی ایشن سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستانی اقامہ ہولڈرز کی واپسی کے لیے مزید وقت دیں۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان رانا مجتبیٰ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ’سعودی حکام سے پاکستانی اقامہ ہولڈرز کی واپسی کے لیے مزید وقت دینے کے لیے رابطہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔‘
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ سعودی حکام پاکستانی اقامہ ہولڈرز کی واپسی کے لیے مزید وقت دینے کے لیے رضا مندی ظاہر کر دیں گے چونکہ ’پاکستان میں اقامہ ہولڈرز کی بڑی تعداد ابھی سعودی عرب واپس نہیں پہنچ پائی۔‘
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے سعودی حکومت کی جانب سے 72 گھنٹوں کی مہلت دینے پر زیادہ سے زیادہ پاکستانی اقامہ ہولڈرز کو مملکت واپس لے جانے کے لیے 22 پروازیں چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’22 خصوصی پروازوں کے ذریعے چھ ہزار پاکستانی اقامہ ہولڈرز سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔‘
پی ائی اے کے ترجمان کے مطابق سعودی حکام سے مہلت بڑھانے کی درخواست کی گئی ہے تاہم ابھی تک سعودی حکام کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق 22 خصوصی پروازوں کے ذریعے چھ ہزار پاکستانی اقامہ ہولڈرز سعودی عرب پہنچ چکے ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)

دوسری جانب ترجمان مذہبی امور کا کہنا ہے کہ وزارت مذہبی امور سعودی عرب میں پھنسے پاکستانی عمرہ زائرین کی سہولت کے لیے مصروف عمل ہے۔ وزارت مذہبی امور نے جدہ ایرپورٹ پر تین فرنٹ ڈیسک سہولت کاونٹرز  قائم کر دیئے ہیں۔

کتنے لوگ سعودی عرب جانے سے رہ جائیں گے؟

لاہور میں پاکستان کی قومی ایئر لائن کے ترجمان اطہر اعوان نے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز  کو بتایا تھا کہ سعودی عرب جانے کے خواہش مند افراد میں سے پانچ ہزار سے زائد کی درخواستیں صرف لاہور میں موصول ہوئی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے پاس نہ تو اتنے جہاز موجود ہیں اور نہ ہی سسٹم میں اتنی استعداد ہے کہ اتنے کم وقت میں اتنے سارے لوگوں کی واپسی کا انتظام کیا جا سکے۔
’پہلے ہی چھ جہاز جو سسٹم سے نکال کر لگائے گئے ہیں وہ ہی کُل استعداد تھی اور اگر آپ پرائیویٹ ایئر لائنز کی بات کریں تو ایک ہی ایئر بلیو ہے جو سعودی عرب کی ڈائریکٹ فلائٹس رکھتی ہے، انہوں نے تو ایک بھی جہاز اس مسئلے کے لیے اضافی نہیں چلایا۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ ایسی متعدد ایئر لائنز ہیں جو پاکستان سے براہ راست سعودی عرب نہیں جاتیں، ان کے آپریشن محدود ہو چکے ہیں، ایسے میں پی آئی اے کے علاوہ کوئی دوسری صورت نظر نہیں آ رہی۔

شیئر: