Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'مسلمان کپڑوں کے بغیر پھرتے اور سگریٹ مانگتے ہیں'

انڈیا میں تبلیغی جماعت کے ارکان پر کورونا پھیلانے کا الزام ہے (فوٹو: دی مسلم ٹائمز)
انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں تبلیغی اجتماع منعقد کرنے والے کچھ افراد پر غازی آباد کے ہسپتال میں نرس پر حملے اور بدسلوکی کے الزام کے بعد نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔   
انڈیا کے ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق دہلی میں تبلیغی اجتماع کے بعد سے انڈیا میں کورونا کے متعدد مریض سامنے آئے ہیں۔
اترپردیش کے وزیراعلی یوگی ادتیا ناتھ نے تبلیغی جماعت کے ارکان کو 'انسانیت کے دشمن' قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'ان لوگوں نے نرس کے ساتھ جو کچھ کیا وہ ایک گھناؤنا جرم ہے، ہم ان پر نینشل سکیورٹی ایکٹ کا اطلاق کریں گے اور انہیں بچ نکلنے نہیں دیں گے۔'
تبلیغی جماعت کے یہ ارکان جنہیں غازی آباد کے ایم ایم جی ہسپتال میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے، پر کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عملے کی جان خطرے میں ڈالنے کا بھی الزام ہے۔
ہسپتال کے چیف میڈیکل آفیسر نے پولیس کو جمع کرائی گئی تحریری درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ 'تبلیغی جماعت کے افراد عملے کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں، آئیسولیشن وارڈ میں کپڑوں کے بغیر پھرتے ہیں اور بار بار سگریٹ مانگتے ہیں۔'
دوسری طرف پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزیر سبرامانیان سوامی کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آر ایس ایس سے متاثرہ بی جے پی قیادت 21ویں صدی میں 200 ملین (20کروڑ) مسلمانوں کے خلاف کھلے عام وہی لب و لہجہ اختیار کیے ہوئے ہے جو نازیوں نے یہودیوں کے خلاف کیا تھا۔

 یوگی ادتیا ناتھ نے تبلیغی جماعت کے ممبران کو 'انسانیت دشمن' قرار دیا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

جمعے کو عمران خان کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں بی جے پی کے سینیئر رہنما سبرامانیان سوامی کو مسلمانوں کے خلاف خیالات کا اظہار کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ 
ویڈیو کلپ سبرامانیان سوامی کے ایک انٹڑویو پر مبنی ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ 'جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہوگی وہاں مسائل ہوں گے، اگر کسی ملک میں مسلمانوں کی آبادی 30 فیصد سے زیادہ ہو جائے گی تو وہ ملک خطرے میں ہوگا۔'
جب ان سے انڈیا کے آئین کے آرٹیکل 14 جو انڈیا میں بسنے والے تمام شہریوں کو برابری کے حقوق دینے سے متعلق ہے، کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 14 کی غلط تشریح کی جاتی ہے، یہ صرف ان لوگوں کو برابری کے حقوق دینے کی بات کرتا ہے جو برابر ہوں۔ تمام لوگ برابر نہیں ہوتے، مسلمانوں کا شمار اس کیٹیگری میں نہیں ہوتا۔

شیئر: