Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے سیل قائم

شاہ محمود قریشی کے مطابق پاکستانیوں کی واپسی کے لیے ضوابط مرتب کرنا ہوں گے (فوٹو:سوشل میڈیا)
پاکستان کے دفتر خارجہ نے کورونا وائرس کے پیش نظر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے 'کرائسس مینجمنٹ سیل' قائم کر دیا ہے۔
جمعے کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے اپنے ٹوئٹر پر خصوصی ویڈیو پیغام جاری کیا۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ 'کورونا وائرس نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا نے اتنا بڑا چیلنج نہیں دیکھا جو آج ہم دیکھ رہے ہیں۔'
وزیر خارجہ نے بتایا کہ اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان اپنے وسائل سے مطابق بندوبست کر رہا ہے۔ 'انفراسٹرکچر بنانے کی کوشش کی ہے، وزیراعظم کی سربراہی میں ایک نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی بنائی گئی ہے اور اس کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کمانڈ آپریشن سینٹر بنایا گیا ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ 'دفتر خارجہ میں ہم نے کرائسز مینجمنٹ یونٹ بنایا ہے، ویب سائٹ پر نمبر موجود ہے جس پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ آپ ان سے آگاہی حاصل کر سکتے ہیں اور وہ آپ کی خدمت کریں گے۔'
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'آپ بے یارو مددگار نہیں ہمیں آپ کی مشکلات کا اندازہ ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی واپسی کے لیے ہمیں کچھ ضوابط مرتب کرنا ہوں گے۔'  
انہوں نے کہا کہ 'سب سے زیادہ تشویش ہمیں ان بھائیوں کی ہے جو اس وقت خلیجی ممالک میں موجود ہیں- ان ممالک میں لاک ڈاؤن اور روز مرہ کے کاروبار میں بندش کے باعث کثیر تعداد میں ہماری افرادی قوت، جو وہاں برسرِ روزگار تھی، ذرائع آمدن سے محروم ہوگئی ہے۔'
یاد رہے کہ جمعرات کو پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں 20 ہزار پاکستانیوں کی نوکریاں ختم ہو گئی ہیں۔
مقامی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ہوا بازی نے بتایا تھا کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے حوالے سے تین کیٹیگریز پر کام کر رہے ہیں۔

'سب سے زیادہ فکر ان بھائیوں کی ہے جو اس وقت خلیجی ممالک میں موجود ہیں' (فوٹو:ٹوئٹر)

وزیر خارجہ نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ بیرون ملک کی تکالیف کے ازالے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے ان سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ہوا بازی، افرادی قوت اور قومی سلامتی کے وزیر اور مشیروں کے علاوہ این آئی ایچ، این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندگان بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کمیٹی پاکستانیوں کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے سرگرداں ہے اور بھرپور کوششوں کے بعد 1600 کے لگ بھگ پاکستانی وطن واپس آ چکے ہیں لیکن اب بھی تقریباً 36 سے 40 ہزار پاکستانی وطن واپسی کے منتظر ہیں۔

'بدقسمتی سے صوبائی حکومتوں کے عدم تعاون کی وجہ سے بروقت وطن واپسی میں دقت پیش آئی' (فوٹو:اے ایف پی)

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ غیر معمولی حالات سے نمٹنے کے لیے میں نے تمام سفارت خانوں کو ہدایات جاری کی ہیں۔ قیام و طعام، طبی و دیگر ضروریات سے لے کر ویزہ کی مشکلات کے حل تک، دفتر خارجہ اور بیرون ممالک میں اس کے ذیلی دفاتر، تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے یہ قومی فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے صوبائی حکومتوں کے عدم تعاون کی وجہ سے بروقت وطن واپسی میں دقت درپیش ہے۔ صوبائی حکومتوں کو جن نامساعد حالات کا سامنا ہے ہم ان سے بخوبی واقف ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے صوبائی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ وسیع تر قومی مفاد میں، وطن واپسی کے عمل میں دفتر خارجہ اور وفاقی حکومت کی معاونت کریں۔

شیئر: