کورونا کے خلاف ’جنگ‘ کے گمنام ہیروز
19 اپریل ، 2020
لبینہ راج بھائی -اردو نیوز، اسلام آباد
بچپن سے تو کارٹونز میں یہی دیکھا ہے کہ ہر سپر ہیرو کے پاس کچھ سپر پاورز ہوتی ہیں جن کی مدد سے وہ دنیا کی برائیوں کا سامنا کرتا ہے۔ اس سے نہ صرف ناانصافی کا مقابلہ کرنے کا احساس پیدا ہوتا ہے بلکہ مظلوموں کی مدد کرنے کا جذبہ بھی ابھرتا ہے۔
یہ جذبہ اکثر لوگوں کے ساتھ زندگی بھر رہتا ہے اور اسی کے تحت ہمارے اندر رحم اور درگزر کرنے کے جذبات پیدا ہوتے اور برقرار رہتے ہیں۔
آج کے زمانے میں شاید ہمارے بزرگ ہی ہیں جنہوں نے عالمی جنگ، آزادی کی جنگ اور 65 یا 71 کی جنگیں دیکھیں اور ایک خوف کے تجربے سے گزرے۔
اس خوف سے گزرتے ہوئے یہ معلوم نہ ہوتا تھا کہ اس کا اختتام کیا ہو گا۔
ایسے وقت میں ایک عام شہری کا بہت خاص کردار ہوتا تھا۔ اس کی جانب سے بلیک آؤٹ کی پابندی کرنے یا نہ کرنے پر ہی اس کا اور اس کے علاقے کے مستقبل کا دارومدار ہوتا تھا۔
کرفیو کی پابندی نہ کرنے کی صورت میں بھی خطرات موجود رہتے۔
اسی طرح کورونا کے زمانے میں حکومت کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے مطابق نہ چلنے سے ہم نہ صرف اپنے بلکہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کو بھی تکلیف پہنچا سکتے ہیں۔
جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ ’تاریخ اپنے آپ کو بار بار دوہراتی ہے‘ اسی طرح اس مشکل وقت میں ایک عام شہری کا رول بھی بہت اہمیت کا حامل ہے اور اس کے لیے کسی سپرپاور کی ضرورت بھی نہیں ہے۔
ہمارا ڈسپلن، ہمارا کام، یہاں تک کہ ہماری مجبوریاں بھی اکثر مشکل وقتوں میں دوسروں کے لیے سہارا بن جایا کرتی ہیں۔
وہ ڈیلیوری بوائے جو کورونا کے اس وقت میں آپ کو چیزیں پہنچا رہا ہے شاید وہ اپنی کسی مجبوری کی وجہ سے گھر سے کمانے کے لیے نکلا ہے لیکن اسی بندے کو خدا نے ہماری ضرورت پوری کرنے کا ذریعہ بنایا۔
وہ ڈاکٹرز اور نرسز جو اس وقت اپنے گھر پر ہماری طرح اپنے خاندانوں کے ساتھ بیٹھ سکتے تھے انہوں نے سب کچھ قربان کر کے ہماری فیملی کی حفاظت کرنا پسند کیا۔
وہ پولیس والے جو ہماری حفاظت کے لیے پہلے بھی ڈیوٹی کرتے تھے آج ان کی ڈیوٹی کی نوعیت کچھ بدلی ہوئی ہے لیکن کر وہ ہماری حفاظت ہی رہے ہیں۔ پہلے وہ ہمیں چوروں ڈاکوؤں سے بچاتے تھے اور اب ہم کو وائرس سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہر کوئی اپنی جگہ پر کھڑا ہے اور آرزو کرتا ہے کہ ہم مل کر، مگر دور سے اس مشکل وقت کا مقابلہ کریں۔
اور یہی وہ ہمارے گمنام ہیرو ہیں جو وائرس کے مقابلے میں ہم سے آگے ہیں اور ہمیں اس سے بچانے کے لیے خود کھڑے ہیں۔ اپنے اپنے اوزار، ہتھیار اور پیار لیے۔
ہمارے ہیروز کو سلام