Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں رمضان کے دوران اجتماعات کی مشروط اجازت

حکومت پاکستان کی طرف سے ماہِ رمضان کے دوران مذہبی اجتماعات کی مشروط اجازت دے دی گئی ہے تاہم ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا گیا تو اس فیصلے پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔
پاکستان کے صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ رمضان کے دوران نماز، تراویح اور جمعے کی ادائیگی کی مشروط اجازت دی جا رہی ہے اور اس حوالے سے تمام مسالک کے علما نے حکومت کے اقدامات سے اتفاق کیا ہے۔
دوسری طرف وزیراعظم پاکستان عمران خان نے پیش اماموں سے اپیل کی ہے کہ احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں تاکہ لوگ مساجد میں بھی جا سکیں اور کورونا سے بھی بچ سکیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ 'اگر مسجد میں کورونا پھیل گیا تو نقصان مسجد کا ہی ہوگا، مسجد ویران ہو جائے گی۔ اسی طرح فیکڑی مالکان بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں، نہ کیا تو نقصان آپ کا ہی ہوگا۔'
سنیچر کو وفاقی دارالحکومت سمیت تمام صوبوں میں وڈیو کانفرنس کے ذریعے علما سے مشاورت کے بعد گفتگو کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے کہا کہ سماجی دوری کے اصول کو پوری دنیا نے اپنایا ہے اور یہ موجودہ حالات میں ہر فرد کی صحت کے لیے ضروری ہے۔
صدر عارف علوی نے کہا کہ علما سے مشاورت کے بعد جن نکات پر اتفاق کیا گیا ہے ان کے تحت رمضان کے مہینے میں نماز، تراویح اور جمعے کی ادائیگی کی مشروط اجازت دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سب لوگ اس بات پر متفق ہیں کہ ماسک پہننا ضروری ہے اور نماز کے مسجد میں جو لوگ گھر سے اپنی جائے نماز لا کر عبادت کریں گے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
صدر مملکت نے علما سے مشاورت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جن نکات پر اتفاق رائے کا بتایا ان کے تحت مساجد اور امام بارگاہوں میں ’نماز سے پہلے اور بعد میں مجمع لگانے اور گفت و شنید سے اجتناب کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ جن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہے وہاں ہال کے بجائے کھلی جگہ میں نماز پڑھی اور پڑھائی جائے۔
’پچاس برس سے زیادہ عمر کے افراد، نابالغ بچے اور کھانسی کا شکار افراد گھر پر ہی نماز ادا کریں گے۔ تراویح کا اہتمام مسجد کے احاطے کے اندر کیا جائے، فٹ پاتھ یا سڑک پر تراویح پڑھنے سے گریز کیا جائے۔‘

صدر مملکت نے کہا ہے کہ مسجد میں افطار و سحری کا اجتماعی اہتمام نہ کیا جائے (فوٹو: اے ایف پی)

صدر مملکت نے کہا کہ اس بات پر بھی اتفاق رائے ہوا ہے کہ مسجد کے فرش کو کلورین ملے پانی سے صاف کیا جائے گا، جہاں چٹائیوں پر نماز ادا کی جاتی ہے وہاں ان چٹائی پر بھی اس محلول کا چھڑکاؤ کیا جائے گا۔
’صف بندی کا اہتمام اس طرح کیا جائے کہ دو نمازیوں کے درمیان فاصلہ ہو۔ مسجد و امام بارگاہوں کی انتظامیہ اس حوالے سے کام کرے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نمازیوں کو وضو گھر سے کر کے مسجد آنا ہوگا۔ ’لازم ہے عبادت کے لیے ماسک پہن کر آئیں اور ہاتھ ملانے اور بغل گیر ہونے سے گریز کریں۔‘
صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بہتر یہی ہے کہ گھروں پر ہی اعتکاف بیٹھیں۔ مسجد میں افطار و سحری کا اجتماعی اہتمام نہ کیا جائے۔

نماز جمعہ اور تراویح کی اجازت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے والوں کو ہوگی (فوٹو: اے پی)

’مساجد کے خطیب، مقامی پولیس اور حکام سے رابطہ میں رہیں۔ نماز، تراویح اور نماز جمعے کے اہتمام کی ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ اجازت ہے۔‘
صدر عارف علوی نے بتایا کہ جہاں انتظامیہ کو معلوم ہوا کہ ان ہدایات پر عمل نہیں ہو رہا یا متاثرین کی تعداد بڑھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح اس فیصلے پر بھی نظرثانی کا اختیار استعمال کر سکے گی جبکہ شدید متاثرہ مخصوص علاقوں میں کسی بھی وقت مشروط اجتماعات پر بھی پابندی لگا سکے گی۔
'مجھے خطرہ کورونا سے نہیں'
عمران خان نے مزید کہا کہ 'مجھے خطرہ کورونا سے نہیں، خطرہ اس بات ہے کہ لاک ڈاؤن میں لوگوں کا کیا ہوگا۔ 'ڈر ہے کہ لوگ بھوک سے سڑکوں پر آگئے تو لاک ڈاؤن کا فائدہ نہیں ہوگا۔ پولیس کو کہنا چاہتا ہوں کہ ڈنڈے مارنے کے بجائے لاک ڈاؤن کے لیے عوام کو سمجھائیں۔'

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں 25 اپریل تک 50 ہزار مریض ہونے کا خدشہ تھا (فوٹو: پی ایم آفس)

وزیراعظم نے مزید کہا کہ 'اس وقت کورونا وائرس سے متعلق پاکستان میں حالات بہتر ہیں۔ یورپ اور امریکہ دیکھیں تو ہمارے حالات ان سے مختلف ہیں۔ پہلے یہ اندازہ تھا کہ 25 اپریل تک 50 ہزار مریض ہوں گے۔'
انہوں نے کہا کہ اندازہ ہے کہ 15 سے 20 مئی تک کیس بڑھیں گے اور ہسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا۔ 'مئی کے مہینے تک ہم کورونا سے لڑنے کے لیے مزید تیاری کر لیں گے۔'
ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی
وزیراعظم نے کہا کہ 'مجھے خطرہ ہے کہ لوگ پیسا بنانے کے لیے ذخیرہ اندوزی کریں گے، جس طرح آٹے اور چینی کے بحران کے وقت لوگوں نے ذخیرہ اندوزی کر کے پیسا بنایا۔ ذخیرہ اندوزی پر آرڈیننس بن گیا ہے۔ جنہوں نے لوگوں کی مشکلات کے اوپر پیسا بنانے کی کوشش کی ان کو پکڑا جائے گا۔'

عمران خان نے کہا کہ 15 سے 20 مئی تک کورونا کے کیسز بڑھیں گے (فوٹو: اے ایف پی)

عمران خان نے مزید کہا کہ 'ہمیں خوف ہے کہ لوگ گندم سمگل کریں گے، اس حوالے سے آرڈیننس آ جائے گا، میں سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کو خبردار کرتا ہوں کہ اس بار بہت سختی کی جائے گی۔'

علما اور صدر مملکت کی ملاقات کے بعد 20 نکاتی تجاویز پر اتفاق

  1. مساجد اور امام بارگاہوں میں قالین یا دریاں نہیں بچھائی جائیں گی، صاف فرش پر نماز پڑھی جائے گی۔
  2. اگر کچا فرش ہو تو صاف چٹائی بچھائی جا سکتی ہے۔
  3. جو لوگ گھر سے اپنی جائے نماز لا کر اْس پر نماز پڑھنا چاہیں، وہ ایسا ضرور کریں۔
  4. نماز سے پیشتر اور بعد میں مجمع لگانے سے گریز کیا جائے۔
  5. جن مساجد اور امام بارگاہوں  میں صحن موجود ہوں وہاں ہال کے اندر نہیں بلکہ صحن میں نماز پڑھائی جائے۔
  6. 50 سال سے زیادہ عمر کے لوگ، نابالغ بچے اور کھانسی نزلہ زکام وغیرہ کے مریض مساجد اور امام بارگاہوں  میں نہ آئیں۔
  7. مسجد اور امام بارگاہ کے احاطہ کے اندر نماز اور تراویح کا اہتمام کیا جائے۔ سڑک اورفٹ پاتھ پر نماز پڑھنے سے اجتناب کیا جائے۔
  8. مسجد اور امام بارگاہ  کے فرش کو صاف کرنے کے لئے پانی میں کلورین کا محلول بنا کر دھویا جائے۔
  9. اسی محلول کو استعمال کر کے چٹائی کے اوپر نماز سے پہلے چھڑکاؤ بھی کر لیا جائے۔
  10. مسجد اور امام بارگاہ میں صف بندی کا اہتمام اس انداز سے کیا جائے کہ نمازیوں کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ رہے۔ ایک نقشہ منسلک ہے جو اس سلسلے میں مدد کر سکتا ہے۔
  11. مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ ذمہ دار افراد پر مشتمل ایک کمیٹی بنائے جو احتیاطی تدابیر پرعمل یقینی بنا سکے۔
  12. مسجد اور امام بارگاہ کے منتظمین اگر فرش پر نمازیوں کے کھڑے ہونے کے لئے صحیح فاصلوں کے مطابق نشان لگا دیں تو نمازیوں کی اقامت میں آسانی ہو گی۔
  13. وضو گھر سے کر کے مسجد اور امام بارگاہ تشریف لائیں۔ صابن سے بیس سیکنڈ ہاتھ دھو کر آئیں۔
  14. لازم ہے کہ ماسک پہن کر مسجد اور امام بارگاہ میں تشریف لائیں اورکسی سے ہاتھ نہیں ملائیں اور نہ بغل گیر ہوں۔
  15. اپنے چہرے کو ہاتھ لگانے سے گریز کریں۔ گھر واپسی پر ہاتھ دھو کر یہ کر سکتے ہیں۔
  16. موجودہ صور ت حال میں بہتر یہ ہے کہ گھر پر اعتکاف کیا جائے-
  17. مسجد اور امام بارگاہ میں افطار اورسحر کا اجتمائی انتظام نہ کیا جائے۔
  18. مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ، آئمہ اور خطیب ضلعی وصوبائی حکومتوں اور پولیس سے رابطہ اور تعاون رکھیں -
  19. مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ کو ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ مشروط اجازت دی جا رہی ہے۔
  20. اگر رمضان کے دوران حکومت یہ محسوس کرے کہ ان احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہو رہا ہے یا  متاثرین کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے تو حکومت دوسرے شعبوں کی طرح مساجد اور امام بارگاہوں کے بارے میں پالیسی پر نظر ثانی کرے گی۔اس بات کا بھی حکومت کو اختیار ہے کہ شدید متاثرہ مخصوص علاقہ کے لیے احکامات اور پالیسی بدل دی جائے گی۔

شیئر: