Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاک ڈاؤن کے دوران خواتین پر گھریلو تشدد میں اضافہ

ایگزیکیٹو ڈائریکٹر نتالیا کینم نے ان اعداد و شمار کو ’مکمل تباہی‘ قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ رواں برس لاک ڈاؤن کے باعث دنیا بھر میں گھریلو تشدد کے 15 ملین یعنی ڈیڑھ کروڑ مزید کیسز کے سامنے آنے کا امکان ہے۔ 
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے پاپولیشن فنڈ نے یہ حساب بھی لگایا ہے کہ رواں برس دسیوں لاکھ خواتین کی فیملی پلاننگ کے جدید طریقوں تک رسائی نہیں ہو سکے گی اور کئی لڑکیوں کو2030 تک بیاہ دیا جائے گا۔
پاپولیشن فنڈ کی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر نتالیا کینم نے ان اعداد و شمار کو ’مکمل تباہی‘ قرار دیا ہے۔

 

یہ اعداد و شمار منگل کو یو این پاپولیشن فنڈ اور اس کے پارٹنرز ایونیر ہیلتھ، امریکی یونیورسٹی جان ہاپکنز اور آسٹریلین یونیورسٹی وکٹوریہ نے شائع کیے ہیں جن کے مطابق  تین مہینے کے لاک ڈاؤن میں اقوام متحدہ کے 193 ممبر ممالک میں گھریلو تشدد میں 20 فیصد اضافہ ہوا۔
ماہرین توقع کر رہے ہیں لاک ڈاؤن میں توسیع کی صورت میں ہر تین ماہ میں گھریلو تشدد کے 15 ملین کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ تشدد کو روکنے کے لیے جاری پروگرامز میں کورونا وائرس کی وجہ سے تعطل پیدا ہونے سے ایسے واقعات کی روک تھام پر بھی اثر پڑے گا۔
ریسرچرز نے یہ اندازہ بھی لگایا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن یا کورونا وائرس کے حوالے سے لگائی گئی پانبدیاں مزید تین مہینے جاری رہیں تو دنیا کے کم اور درمیانی آمدن والے 144 ممالک کی 44 ملین یعنی چار کروڑ 40 لاکھ خواتین کی رسائی فیملی پلاننگ کے ذرائع تک رسائی نہیں رہے گی۔ اس کا نتیجہ 10 لاکھ غیر ارادی حمل کی صورت میں نکلے گا۔

عالمی وبا کے باعث بچوں کی کم عمری میں کی جانے والی شادی کی روک تھام پر بھی اثر پڑے گا. (فوٹو: روئٹرز)

ادارے کے مطابق خدشہ ہے کہ عالمی وبا کے باعث بچوں کی کم عمری میں کی جانے والی شادی کی روک تھام پر بھی اثر پڑے گا اور اگلی ایک دہائی میں مزید 13 ملین یعنی ایک کروڑ 30 لاکھ بچے کم عمری ہی میں بیاہ دیے جائیں گے۔

شیئر: