Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دیواروں پر بنے فن پاروں کے ذریعے وبا کی عکاسی: تصاویر

کورونا وائرس کے خلاف دنیا بھر میں جہاں میڈیکل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد فرنٹ لائن ہیروز کا کردار رہے وہیں دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی اپنی اپنی بساط کے مطابق اپنا  کردار ادا کر رہے ہیں۔
ایسے ہی فنون لطیفہ سے منسلک آرٹسٹس بھی ہیں جو دنیا بھر میں اپنے فن کے ذریعے نہ صرف لوگوں میں وائرس کے حوالے سے آگاہی پیدا کر رہے ہیں بلکہ طبی عملے کو بھی خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی ان تصاویر میں مختلف ممالک میں اس حوالے سے دیواروں پر بنی پینٹنگز دیکھی جا سکتی ہیں۔

اٹلی کے شہر میلان میں ایک ہسپتال کے باہر یہ پینٹنگ سٹریٹ آرٹسٹ لاپو فطائی نے طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بنائی ہے۔ واضح رہے کہ اٹلی کورونا وائرس سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔

برازیلین مورال آرٹسٹ ایدواردو کوبرا کے اس فن پارے میں مذہبی ہم آہنگی کی عکاسی کی گئی ہے۔ ماسک پہنے یہ بچے اسلام، بدھ ازم، عیسائیت، یہودیت اور ہندو ازم کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

امریکہ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر نیویارک میں دو خواتین آرٹسٹ ڈِسٹر کے مورل کے سامنے کھڑی ہیں جس پر طبی عملے کے ارکان کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔

لبنان میں ایک آدمی ماسک پہنے ایک مورل کے پاس سے گزر رہا ہے جس پر لکھا ہے ’ہم تھکے ہوئے ہیں۔‘ لبنان 1975سے 1990 تک ہونے والی خانہ جنگی کے وقت سے معاشی بدحالی کا شکار ہے اور اب کورونا وائرس کے باعث اسے لاک ڈاؤن کا سامنا ہے جس کے اثرات اس کی معیشت پر پڑ رہے ہیں۔

برطانیہ کے شہر لندن کے مشرقی حصے میں یہ سٹریٹ آرٹ ملک میں پھیلی وبا کی عکاسی کر رہا ہے جس کے باعث 28 ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور متاثرین کی تعداد دو لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔

انڈین ریاست تامل ناڈو کے دارالحکومت چنائی میں ایک موٹر سائیکل سوار کو سڑک پر بنی پینٹنگ کے اوپر سے گزرتے دیکھا جا سکتا ہے جس پر لاک ڈاؤن میں گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مغربی جرمنی کے شہر ہیم میں ایک لڑکا آرٹسٹ اوزے کے بنائے فن پارے کو دیکھ رہا ہے جس میں ایک نرس کو سپر ویمن کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ جرمنی میں ہلاکتوں کی تعداد سات ہزار کے پاس پہنچ چکی ہے۔

شیئر: