Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'وائرس سے متعلق الزامات کا ثبوت نہیں'

امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ وائرس چینی لیبارٹری سے پھیلا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ امریکہ نے اپنے اس دعوے کہ ’کورونا وائرس ایک چینی لیبارٹری سے پھیلنا شروع ہوا‘کے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسیز کے ڈائریکٹر مائیکل راین نے ایک آن لائن بریفنگ میں کہا ہے کہ انہیں وائرس کے مرکز سے متعلق امریکی حکومت سے کوئی ثبوت موصول نہیں ہوئے ہیں۔ 'ہمارے لیے یہ (دعویٰ) اب بھی قیاس آرائی ہی ہے۔'
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ یہ وائرس گذشتہ سال چین میں جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ ممکن ہے کہ یہ چین کے شہر ووہان میں ایک مارکیٹ سے پھیلنا شروع ہوا جہاں جانوروں کا گوشت فروخت کیا جاتا ہے۔
امریکہ میں ایک سائنسدان انتھونی فوسی نے پیر کو ایک جریدے، نیشنل جیوگرافک، میں شائع ہوئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر چمکادڑوں میں اس وائرس کا ارتقا دیکھا جائے تو ظاہر ہوگا کہ یہ جان بوجھ کر نہیں پھیلایا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ وائرس قدرتی طعر پر بڑھتا اور خود سے منتقل ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے چین پر تنقید کر رہے ہیں، نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا ووہان کی ایک لیبارٹری میں تیار کیا گیا تھا۔ 
اتوار کو امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکہ کے پاس اس دعوے کے لیے بہت سے شواہد ہیں۔ تاہم امریکی انٹیلیجنس کمیونٹی نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ اس پر مزید تحقیق کریں گے کہ آیا یہ وائرس کسی جانور سے پھیلا ہے یا لیبارٹری سے۔

عالمی ادارہ صحت کے مائیکل راین کا کہنا ہے وائرس کے مرکز سے متعلق معلومات بہت اہم ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

چین نے اس وائرس کے کسی لیبارٹری سے پھیلنے کے دعووں کو مسترد کیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مائیکل راین نے مزید کہا کہ ان کا ادارہ وائرس کے مرکز سے متعلق کسی بھی معلومات کا منتظر ہے کیونکہ اس طرح کی تفصیلات وائرس کے مستقبل میں پھیلاؤ کو روکنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

شیئر: