Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کی تشخیص کے لیے سواب ٹیسٹ، 'تکلیف تو ہوگی'

ڈاکٹرز کے مطابق سواب ٹیسٹ چند سیکنڈز میں مکمل ہو جاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے ہسپتالوں میں مختلف طریقے استعمال ہوتے ہیں، ان طریقوں میں ایک طریقہ سواب ٹیسٹ کا ہے۔
اس ٹیسٹ میں مشتبہ مریض کی ناک یا گلے سے نمونہ لے کر لیبارٹری کو بھیجا جاتا ہے، لیکن کچھ لوگ یہ ٹیسٹ کرانے سے کتراتے ہیں کیونکہ انہیں یہ عمل تکلیف دہ لگتا ہے۔
سواب ٹیسٹ سے متعلق متعدد ویڈیوز انٹرنیٹ پر گردش کر رہی ہیں جن میں اس ٹیسٹ سے گزرنے کا عمل دکھایا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ کئی لوگوں کو یہ عمل ناگوار گزرتا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق 'طبی عملہ سواب کو آہستہ سے ناک میں داخل کرتا ہے اور نمونہ لے کر شیشی میں رکھ دیتا ہے اور پھر اس کو لیبارٹری میں بھجوا دیا جاتا ہے۔'
سعودی عرب کے محکمہ صحت کے ترجمان 'ڈاکٹر محمد ال عبد ال علی کے مطابق ’جس نے سواب ٹیسٹ کرانا ہوگا اس کو تکلیف محسوس ہوگی اور اسے چھینک اور کھانسی بھی آ سکتی ہے لیکن یہ تکلیف زیادہ دیر تک نہیں ہوتی اور ایک انسان جلد ہی معمول کے مطابق اپنے روزمرہ کے کام کرنے لگتا ہے۔‘
وبائی امراض کی ماہر ڈاکٹر فدوا ال اوفی نے عرب نیوز کو بتایا کہ 'سواب ٹیسٹ کچھ ہی سیکنڈز میں ہو جاتا ہے۔'
ان کے بقول ’سواب لکڑی یا پلاسٹک کی ایک سٹک ہوتی ہے، جس کو مشتبہ مریض کی ناک میں داخل کیا جاتا ہے۔ میں اس تجربے سے نہیں گزری لیکن مریضوں کا کہنا ہے اس سے ہلکا سا درد ہوتا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آپ ابھی چھینکیں گے۔‘

ٹیسٹ کرتے وقت ڈاکٹر حفاظتی اقدامات کا خاص خیال رکھتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ڈاکٹر عرفہ صومالی جدہ میں کنگ عبداللہ میڈیکل کمپلیکس میں کام کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 'کورونا ٹیسٹ کرتے وقت مریض مددگار ثابت ہوئے ہیں، مریضوں کو ٹیسٹ کی اہمیت کا بھی اندازہ ہے۔'
سفارتی امور کے شعبے کے ایک اہلکار خولود ملاح جن کا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا اور اب اس سے صحت یاب ہو رہے ہیں نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’سواب کے ذریعے ٹیسٹ کرانے کا عمل تکلیف دہ تھا، جب سے میرا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے تب سے اب تک آٹھ مرتبہ سواب کا ٹیسٹ کرایا ہے۔ُ
ملاح کے مطابق 'سواب ٹیسٹ کا عمل ڈاکٹر کی مہارت پر بھی منحصر ہے۔'

سواب ٹیسٹ کرتے وقت مشتبہ مریض کو عارضی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے بقول ’کئی کیسز میں یہ درد قابل برداشت ہوتا ہے اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ کم تجربہ کار ڈاکٹرز بھی درد کی وجہ بنتے ہیں، مجھے ایک دفعہ درد ہوا تھا اور اس کا دورانیہ 15 منٹ کا تھا، میرے خیال میں ٹیسٹ کے وقت نرس جلدی میں تھی۔‘
ان کا کہنا ہے کہ 'اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سواب کو آہستہ، آرام سے یا جلدی سے ناک میں داخل کیا جائے لیکن یہ ایک اہم کام کے لیے عارضی تکلیف ہے۔'

شیئر: