Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پائلٹ کو قصوروار قرار دینے کا تاثر درست ہے؟

اب تک ہلاک ہونے والے 41 افراد کی شناخت ہو چکی ہے۔ اے ایف پی فوٹو
کراچی میں پی آئی اے کی فلائٹ  پی کے 8303 کے المناک حادثے کی تحقیقات ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں اور منگل کو طیارہ ساز کمپنی ایئربس نے بھی تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے اپنی 11 رکنی ٹیم پاکستان بھیجی ہے تاہم سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر ایک ایسا تاثر فروغ پا رہا ہے جیسے حادثے کے ذمہ دار طیارے کے پائلٹ سجاد گل ہوں۔
سوشل میڈیا پر ایک آڈیو بھی گردش کر رہی ہے جس میں ایک پائلٹ جو دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ ایئر بس 320 کے کیپٹن ہیں اور چودہ سال سے جہاز اڑا رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ جہاز شروع سے پروفائل پر اونچا اڑ رہا تھا اور گراونڈ سے ان کو درست ہدایات دی گئی تھیں مگر وہ نہیں مانی گئیں اور بہت ساری ایس او پیز کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اس آڈیو سے بھی یہی تاثر مل رہا ہے کہ شاید قصور پائلٹ کا ہے۔ 
اسی طرح مختلف ٹی وی چینل بھی اپنی کوریج میں یہی تاثر دے رہے ہیں کہ پائلٹ کی غلطی کی وجہ سے طیارے کے دونوں انجن زمین سے ٹکرا کر خراب ہو گئے اور اس طرح حادثہ پیش آیا۔

وفاقی حکومت نے تحقیقات کے لیے چار رکنی ٹیم تشکیل دی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان ایئر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن (پالپا) کے جنرل سیکریٹری کیپٹن عمران ناریجو نے کہا کہ ابھی تحقیقات شروع نہیں ہوئی مگر میڈیا پر ایک پراسرار طریقے سے پائلٹ کے خلاف ذہن بنانا شروع کر دیا گیا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ تحقیقات غیر جانبدارانہ نہیں ہو رہیں۔
دوسری طرف منگل کو سندھ کے وزیرتعلیم سعید غنی نے بھی ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حادثے کی ذمہ داری ان پر ڈالی جا رہی ہے جو اس دنیا میں نہیں ہیں۔ انہوں نے حادثے کی تحقیقات کے لیے قائم موجودہ انکوائری ٹیم پر عدم اعتماد کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور پی آئی اے کے سی ای او ارشد ملک کی برطرفی کا بھی مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ 22 مئی کو لاہور سے کراچی آنے والا طیارہ پی کے 8303 کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اترنے سے کچھ منٹ قبل ہی تکنیکی خرابی کے باعث قریبی آبادی میں گر گر تباہ ہوگیا تھا۔ طیارے میں میں 99 افراد سوار تھے، جن میں سے 97 افراد ہلاک جب کہ دو افراد زندہ بچ گئے تھے۔
وفاقی حکومت نے 22 مئی کو کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کے  حادثے کے فورا بعد  تحقیقات کے لیے چار رکنی ٹیم تشکیل دی تھی۔ ایوی ایشن ڈویژن ے نوٹیفکیشن کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی ایئر کموڈور محمد عثمان غنی کریں گے جبکہ ونگ کمانڈر ملک محمد عمران، گروپ کیپٹن توقیر اور ناصر مجید تحقیقاتی ٹیم کے ممبرز ہیں۔

حادثے کی تحقیقات کے لیے ایئربس کی ٹیم فرانس سے پاکستان آئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

پائلٹ قصوروار قرار دینے کے تاثر کی تردید

دوسری طرف اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کی پی آئی اے کی طرف سے ایسا تاثر بنایا جا رہا ہے کہ پائلٹ حادثے کے ذمہ دار ہیں۔
ان سے پوچھا گیا کہ کیا وجہ ہے کہ پی آئی اے نے پائلٹ کے خلاف اس طرح کے تاثر کو زائل کرنے کے لیے کوئی بیان جاری نہیں کیا نہ ہی کوئی پریس ریلیز جاری کی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ خود ہر ٹی وی پرجا کر کہہ رہے ہیں کہ کوئی رائے قائم نہ کی جائے۔
طیارہ حادثے کے ذمہ دار لاکھوں عناصر ہو سکتے ہیں ایک تصویر پر  ڈسکشن کر کے کیسے میڈیا نتیجہ نکال سکتا ہے جج اور جیوری بن کر۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کیا پائلٹ پی آئی اے کا نہیں ہے؟ پی آئی اے ایک کمرشل ادارہ ہے اور کمرشل اداروں کے لیے تاثر یا امپریشن ہی کاروبار کی بنیاد ہے۔ اگر جہاز میں مسئلہ ہو تب بھی پی آئی اے کا تاثر خراب ہوتا ہے اور اگر پائلٹ کا مسئلہ ہو تب بھی پی آئی اے کا ہی تاثر خراب ہوتا ہے۔‘
پی آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایئرلائن کا انکوائری سے کوئی تعلق نہیں۔ اس وقت پی آئی اے کا تمام فوکس حادثے کا شکار ہونے والی افراد کے خاندانوں کی مدد ہے۔ 97 میتیں ہیں ان کی شناخت تدفین اور فیملیز کی لاجسٹک سپورٹ پر توجہ دی جا رہی ہے۔
 عبداللہ حفیظ خان کا کہنا تھا کہ اب تک 41 میتوں کی شناخت ہو چکی ہے جبکہ 56 کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
حادثے کی تحقیقات کے لیے ایئربس کی ٹیم پاکستان آئی ہے اور پی آئی اے صرف ان کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہے ہے۔ تحقیقات کے لیے وہ انکوائری کمیٹی کے ساتھ ہی رابطہ کر رہے ہیں۔

طیارے کے حادثے میں 99افراد ہلاک ہوئے۔ اے ایف پی فوٹو 

پائلٹس کی تنظیم پالپا میں غم و غصہ

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پالپا کے جنرل سیکریٹری کیپٹن عمران ناریجو کا کہنا تھا کہ ’تنظیم بھی کراچی طیارہ حادثے کی تحقیقات کا حصہ بننا چاہتی ہے۔ کیونکہ پالپا ائرلائن کے پائلٹس کی پروفیشنل تنظیم ہے۔ ہم سے زیادہ تجربہ کس کے پاس ہو گا؟‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ان لوگوں نے پہلے ہی ذہن بنا دیا ہے کہ الزام پائلٹ پر ڈالو کیونکہ مرے ہوئے لوگ بات نہیں کر سکتے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تحقیقات غیر جانبدارنہ نہیں ہے۔‘
عمران ناریجو کے مطابق ابھی تحیقات کا آغاز بھی ٹھیک سے نہیں ہوا اور منگل کو ہی فرانس سے ایئربس کی تحقیقاتی ٹیم پہنچی ہے اور شواہد اکھٹے کیے ہیں مگر یہاں فیصلہ سنا دیا گیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کس کے کہنے پر میڈیا میں جج اور جیوری بٹھا کر فیصلہ دیا جا رہا ہے؟ 

شیئر: