فلسطین کی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کی تجویز پر ’فوری طور پر‘ بات چیت شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ اعلان دیگر فلسطینی دھڑوں کے ساتھ مشاورت کے بعد اور پیر کو اسرائیلی وزیراعظم بنامین نیتن یاہو کے واشنگٹن کے دورے سے قبل سامنے آیا۔
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ثالثوں سے موصول ہونے والی جنگ بندی کی تجویز کے مسودے کی شرائط پر ’تحریک فوری طور پر اور سنجیدگی سے مذاکرات کے مرحلے میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
مثبت اشارے ملے ہیں، جنگ بندی کے لیے سنجیدہ ہیں: اسرائیلNode ID: 891765
اسرائیل نے سنیچر کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کی تازہ ترین امریکی حمایت یافتہ تجویز پر حماس کی طرف سے مثبت ردعمل پر ابھی بھی اپنے ردعمل پر غور کر رہا ہے۔
ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ابھی تک اس معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔‘
اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کا اجلاس سنیچر کو سورج غروب ہونے (یہودی یوم السبت کے اختتام) کے بعد ہونا طے ہے۔
حماس کی اتحادی تنظیم اسلامی جہاد نے کہا کہ اس نے جنگ بندی سے متعلق بات چیت کی حمایت کی ہے لیکن اس بات کی ’ضمانت‘ کا مطالبہ کیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل غزہ میں ’اپنی جارحیت دوبارہ شروع نہیں کرے گا۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جب جمعے کو ایئر فورس ون میں حماس کے ردعمل کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اچھی بات ہے۔ انہوں نے مجھے اس پر بریف نہیں کیا ہے۔ ہمیں اسے ختم کرنا ہو گا۔ ہمیں غزہ کے بارے میں کچھ کرنا ہے۔‘