Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھروں پر طیارہ گرنے کے باوجود مکین کیوں محفوظ رہے؟

حیران کن طور پر مکانوں میں رہائش پزیر کسی فرد کی ہلاکت نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی مکان مکمل تباہ ہوا۔
قومی ائیرلائن کی پرواز پی کے 8303 جمعے کو جناح ائیرپورٹ سے متصل ماڈل کالونی کے گنجان آباد علاقے میں گر کر تباہ ہوئی جس میں 97 مسافر ہلاک ہوئے۔
جہاز کی زد میں آکر 15 کے قریب مکان بھی متاثر ہوئے مگر حیران کن طور پر ان مکانوں میں رہائش پزیر کسی بھی فرد کی ہلاکت نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی مکان مکمل تباہ ہوا۔
پی آئی اے کا طیارہ رن وے سے محض چار کلومیٹر دور ماڈل کالونی کے علاقے کاظم آباد میں واقع جناح گارڈن کے گھروں پہ گرا لیکن خوش قسمتی سے جہاز کا مرکزی حصہ کسی بھی گھر کی چھت پر نہیں بلکہ مکانوں کی دو طرفہ قطار کے بیچ کی گلی میں گرا جس میں لوگوں کی گاڑیاں اور موٹر سائیکل پارک تھیں۔
یہ ایک متوسط رہائشی علاقہ ہے. اس گلی کے تمام مکان تقریباً 10 مرلہ وسیع پلاٹ پہ بنے تھے اور ان میں سے بیشتر مکان دو منزلہ تھے۔
حادثہ جمعے کی نماز کے بعد کے اوقات میں پیش آیا جب لوگ نماز پڑھ کر گھر واپس آ چکے تھے اور گرمی کی شدت اور روزے کے باعث گھروں کے اندر کے حصے میں تھے.
جس گلی میں جہاز گرا اس کی پچھلی گلی کے رہائشی حمزہ مفتی نے اردو نیوز کو بتایا کہ جہاز کا فیوزلاج کسی بھی گھر کی اوپر نہیں آیا اور نہ ہی طیارہ کسی ایک گھر کی چھت پہ گرا۔ ان کا کہنا تھا جہاز کے پروں اور انجن کے ٹکرانے کی وجہ سے گھروں کے سامنے کے حصے تو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئے تاہم اندر کے کمرے نسبتاً محفوظ رہے۔

جہاز کے ملبے سے کسی کا گھر مکمل تباہ نہیں ہوا.

جہاز کے ملبے سے کسی کا گھر مکمل تباہ نہیں ہوا. یہی وجہ ہے کہ وزیرِ صحت سندھ ڈاکٹر عذرا افضل پیچوہو نے بتایا کہ ابھی تک کسی بھی علاقہ مکین کے جاں بحق ہونے کی کوئی اطلاع نہیں. صرف 4 افراد زخمی اور زیر علاج ہیں۔
جہاز کا کسی مکان کے اوپر نہ گرنا کیا محض اتفاق ہے یا یہ بھی انسانی حکمت عملی کا نتیجہ، اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے تاہم لوگوں کا ماننا ہے کہ جس طرح طیارے کے کپتان نے ہنگامی حالات میں بھی معاملہ فہمی اور ہمت سے کام لیا اس سے یہ گماں ہوتا ہے کہ شاید یہ بھی انہیں کی کوشش کا نتیجہ ہے کہ علاقہ مکینوں کی جانیں بچ گئیں۔
جہاز گرنے کی تباہی کا اثر اس گلی کے رہائشیوں پہ بھی ہوا اور انہیں مارے پریشانی کے کچھ سجھائی نہیں دے رہا۔ حمزہ کا کہنا تھا کہ وہ ان لوگوں کو جانتے ہیں جن کے گھر اس حادثے میں متاثر ہوئے اور وہ اس قدر پریشان ہیں کہ بیشتر نے رات جاگ کے گزاری۔
حادثے کے دوسرے روز بھی امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا جس میں سیکیورٹی اداروں اور ریسکیو اہلکاروں نے حصہ لیا۔

حادثے کے دوسرے روز بھی امدادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا

سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام نے بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا اور شواہد اکھٹے کیے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے حادثے کی جگہ کے گرد حفاظتی حصار قائم کیے رکھا اور اس کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو علاقے میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
حمزہ نے بتایا کہ حادثے کے فوراً بعد تو بہت سے لوگ جمع ہوگئے تھے مگر رات تک سکیورٹی اہلکاروں نے جگہ کا مکمل کنٹرول اپنے ہاتھ میں لیا جس کے بعد علاقہ مکینوں کو بھی اس طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
حمزہ نے خود بھی قریب جانے کی کوشش کی مگر رینجرز اہلکاروں نے انہیں ساتھ والی گلی میں جانے نہیں دیا۔
حادثے میں علاقہ مکینوں کا مالی نقصان ہوا. گلی یا گیراج میں کھڑی گاڑیاں اور موٹر سائیکل بھی تباہ ہوگئیں۔
 

شیئر: