Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان: بین الاقوامی فضائی آپریشن کی مکمل بحالی آج رات

تربت اور گوادر کے سوا تمام ہوائی اڈے بین الاقوامی پروازوں کے لیے دستیاب ہیں۔ (فوٹو ٹوئٹر)
 پاکستان کی حکومت نے سنیچر کی رات آٹھ بجے سے ملک کے تمام بڑے ائرپورٹس سے بین الاقوامی فلائٹس کی آمدورفت بحال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ’فضائی آپریشن بحال کرنے کا مقصد ہمارے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مدد کرنا ہے جو اس عالمی وبا میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں، لیکن انہوں نے ہمت کا مظاہرہ کر کے ہمارا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ہماری حکومت آپ کو ہر سہولت فراہم کرے گی۔‘
گذشتہ روز اسلام آباد میں جاری ایک بیان میں وزارت ہوا بازی کے ترجمان عبدالستار کھوکھر نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کی کی صورتحال کے باعث پروازوں کو ان تمام قواعط ضوابط اور حدود و قیود کا خیال رکھنا ہو گا جو مجاز حکام کی جانب سے جاری کی جا رہی ہیں تاکہ مسافروں کی صحت پر سمجھوتہ نہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تربت اور گوادر ائرپورٹ کے سوا تمام بین الاقوامی ہوائی اڈے اب بین الاقوامی پروازوں کے لیے دستیاب ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مال بردار ، خصوصی چارٹر پروازیں یا سفارتی پروازیں بھی متعلقہ قوانین کے تحت جاری رہیں گی۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ تمام بین الاقوامی ائر لائنز کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ متعلقہ ایس او پیز پر سختی سے عمل پیرا رہیں۔
اس سے قبل 29 مئی کو جزوی طور پر بین الاقوامی پروازیں کھولی گئی تھیں اور پاکستان سے بیرون ملک پروازوں کو اجازت دی گئی تھی۔
ترجمان پاکستان سول ایوی ایشن رانا مجتبی نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ابتدائی طور پر 'پی آئی اے سمیت غیر ملکی کمپنیز پاکستان سے بیرون ملک پروازوں کو اجازت ہوگی اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے روکنے کے بنائے گئے ضابطہ کار پر عملدرآمد یقینی بنانا ہو گا۔'

حکومت نے اندرون ملک پروازوں  کی تعداد بڑھانے کا بھی اعلان کیا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

دوسری جانب حکومت نے اندرون ملک پروازوں  کی تعداد کو یکم جون سے بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔
سول ایوی ایشن کے مطابق 19 کے قریب غیر ملکی کمپنیاں پاکستان سے بین الاقوامی فضائی سروس آپریٹ کریں گی۔
 یاد رہے کہ پاکستان میں بین الاقوامی پروازوں کے ذریعے آنے والے مسافروں کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی نے گھروں میں قرنطینہ کی شرط برقرار رکھا گیا ہے۔ 
 

 

 

شیئر: