Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب: چھٹی پر جانے والے تارکین کا مستقبل کیا؟

ابھی تک بین الاقوامی پروازیں بحال نہیں ہوئی ہیں۔(فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی عرب میں وزارت صحت کی ہدایات کے مطابق کورونا وائرس سے محفوظ رہتے ہوئے مقررہ ضوابط کے تحت معمولات زندگی بحال ہو چکے ہیں۔
اندرون ملک فضائی سفر پر پابندی تو ختم ہو گئی ہے تاہم ابھی تک بین الاقوامی پروازیں بحال نہیں ہوئی ہیں۔
قارئین اردو نیوز کی جانب سے مختلف موضوعات کے حوالے سے سوالات ارسال کیے جا رہے ہیں۔
 اردونیوز کے ایک قاری نے دریافت کیا ہے کہ کیا کورونا کے موجودہ حالات میں چھٹی پر ایگزٹ ری انٹری (خروج وعودہ ) لے کر جانے کی صورت میں واپس آسکتے ہیں؟
جواب: کورونا وائرس کی وجہ سے تاحال سعودی عرب میں بین الاقوامی فضائی اور بری سفر پرپابندی عائد ہے جس کی وجہ سے بیرون ملک سے آنے والی پروازیں بھی بند ہیں۔  پروازیں کب بحال ہوں گی تاحال اس بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ حکومت کی جانب سے اس حوالےسے کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے کہ کیا جانے کے بعد واپس آسکتے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی امر مانع نہیں جوں ہی سفر پر عائد پابندیاں ختم اور پروازیں بحال ہوں گی آپ بھی واپس آسکتے ہیں۔
سعودی حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے تمام متعلقہ ادارے روزانہ کی بنیاد پرحاصل ہونے والی رپورٹوں کا جائزہ لیتے ہیں اس کے بعد رپورٹ اعلی حکام کو پیش کی جاتی ہے جس کے مطابق لائحہ عمل مرتب کیاجاتا ہے۔
جوں ہی کورونا کے حوالے سے حالات نارمل ہوں گے پروازیں بحال ہوجائیں گی اور جو تارکین وطن چھٹی پر گئے ہوئے ہیں ان کے معاملات بھی ترجیحی بنیادوں پرحل کر دیے جائیں گے۔
عبدالقدوس نے پوچھا ہے کہ ’انڈیا جانے کے لیے خروج وعودہ لگایا تھا اور عودہ پروگرام میں انٹری بھی کروائی تھی مگر ابھی تک میری باری نہیں آئی۔ خروج وعودہ کی مدت 20 جولائی کو ختم ہوجائے گی، کیا کروں؟'
جواب: اس حوالے سے ادارہ جوازات کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ حال ہی میں شاہی فرمان کے ذریعے بیرون ملک چھٹی گئے ہوئے تارکین کے اقامے اور خروج وعودہ کی ایکسٹیشن آئندہ 3 ماہ کے لیے کردی جائے گی۔
آپ کا کیس بھی اسی نوعیت کا ہے کیونکہ دی جانے والی شاہی رعایت ان غیر ملکیوں کےلیے ہے جو مملکت میں مقیم ہیں اور انہوں نے وطن جانے کےلیے خروج وعودہ یا فائنل ایگزٹ لگایا ہوا ہے مگر پروازوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ نہیں جاسکے اور ان کے خروج وعودہ کی مدت ختم ہونے کے قریب ہے یا ختم ہو گئی ہو۔
 
ایسی صورت میں ان لوگوں پر جرمانہ عائد نہیں کیاجائے گا بلکہ ان کے خروج یا خروج و عودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزے کی 3 ماہ کے لیے خودکار طور پر توسیع کر دی جائے گی۔ اس صورت میں آپ اطمینان رکھیں جوازات کا ادارہ نیشنل ڈیٹا بیس سینٹر کے تعاون سے آپ کے خروج وعودہ کی مدت میں خود کار طریقے سے توسیع کردے گا۔
اویس نور پوچھتے ہیں کہ ’میرا نیا ورک ویزا تھا جو ایکسپائر ہوگیا اس کا کیا بنے گا؟
جواب: اس حوالے سے گزشتہ دی جانے والی رعایت میں کہا گیا تھا کہ وہ ویزے جن کو استعمال نہیں کیا گیا ان کی مدت میں بھی توسیع کردی جائے گی۔ اس لیے بہتر ہے کہ آپ سعودی سفارت خانے سے رجوع کریں۔

وہ ویزے جو استعمال نہیں ہوئے ان کی مدت میں بھی توسیع ہوگی۔(فوٹو پاکستان قونصلیٹ)

اس امر کا خیال رکھیں کہ یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب مملکت میں بین الاقوامی پروازیں بحال ہوجائیں گی کیونکہ پروازوں پر عائد پابندی کی صورت میں کوئی بات حتمی نہیں ہوگی۔
اگر ویزے میں توسیع بھی ہوتی ہے اور پابندی برقرار رہتی ہے تو اس صورت میں بھی آپ ویزا استعمال نہیں کرسکتے اس لیے بہتر ہے کہ انتظار کریں جب پابندیاں ختم ہوجائیں اور حالات نارمل ہوجائیں تو ویزہ بھی تجدید ہوجائے گا۔
رفیق خان اپنے بیٹے کے اقامے کے بارے میں دریافت کرتے ہیں ’میرے بیٹے کی عمر 24 برس ہے وہ باہر تعلیم حاصل رہا ہے اس وقت مملکت میں نہیں کیا خروج وعودہ بھی از خود بڑھ جائے گاکیونکہ میرا اقامہ بھی تجدید ہونا ہے۔'
جواب: غیر ملکیوں کو دی جانے والی رعایت بنیادی طور پر ان کےلیے ہے جو سعودی عرب سے باہر ہیں ان کے اقاموں اور خروج وعودہ کی مدت میں خود کارطور پر 3 ماہ کے لیے بڑھا دی جائے گی۔
جہاں تک آپ کے اقامے کے حوالے سے سوال ہے تو جب اقامہ تجدید ہوگا تو بیٹا کا بھی از خود تجدید ہوجائے گا۔ کیونکہ بیٹا آپ کی کفالت میں ہے اور وہ اس وقت بیرون مملکت مقیم ہے جو حالیہ دی جانے والی رعایت کی کیٹگری میں شامل ہے۔

شیئر: