Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تبوک کے حسمی پہاڑ، تجارتی قافلوں کی اہم منزل

جغرافیائی اور تاریخی دونوں اعتبار سے یہ علاقہ اہم ہے۔ فوٹو ایس پی اے
 سعودی عرب میں تبوک شہر حسمی پہاڑ کے سحر آفریں مناظر قابل دید ہیں۔ یہ پہاڑحسمی صحرا میں تاحد نظر پھیلا ہوا ہے۔ جغرافیائی اور تاریخی دونوں اعتبار سے بے حد اہم ہے۔  
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق حسمی جزیرہ عرب آنے جانے والے تجارتی قافلوں کی اہم منزل مانا جاتا رہا ہے۔ اسلام کی آمد سے پہلے سے تجارتی قافلے یہاں ڈیرے ڈالا کرتے تھے۔ یہاں بلند و بالا پہاڑوں کی چٹانوں پر تاریخی نقوش اور ان کا تنوع اس بات کا گواہ ہے کہ حسمی تجارتی قافلوں کا اہم مرکز رہا ہے۔  


عرب تحریریں بھی چٹانوں پر منقش نظر آتی ہیں- فوٹو ایس پی اے

مورخین کا کہنا ہے کہ حسمی پہاڑ کی چٹانوں پر ثمودی رسم الخط کے نقوش 2600 برس سے زیادہ پرانے ہیں۔ یہاں اسلام کی آمد سے پہلے اور اسلام کی آمد کے بعد کے ابتدائی دور کی عرب تحریریں بھی چٹانوں پر منقش نظر آتی ہیں۔ یہاں سے گزرنے والے تجارتی قافلوں میں شامل افراد مختلف رسم الخطوں خصوصا خط کوفی میں اپنے سفر اور حالات ریکارڈ کرتے رہے ہیں۔ 
تاریخ اورعربی زبان کے ارتقا کے سکالرز کا کہنا ہے کہ حسمی کوہستانی علاقہ اپنے اندر بہت سارے نقوش اور تحریروں کے راز محفوظ کیے ہوئے ہے۔ 


حسمائیہ کوفی رسم الخط جیسا پہلا عربی رسم الخط ہے- فوٹو ایس پی اے

یہاں سے کئی ایسے عرب نقوش دریافت ہوئے ہیں جنہیں بعد میں ’حسمائیہ‘ لہجے کا نام دیا گیا یہ نبطی لہجے سے ملتا جلتا عربی لہجہ ہے۔ یہ کوفی رسم الخط جیسا پہلا عربی رسم الخط ہے جس میں حروف ایک دوسرے سے مربوط ہوتے ہیں۔ 
حسمی کوہستانی علاقے میں قدیم دور کے ایسے شواہد بھی محفوظ ہیں جو جزیرہ عرب کی تاریخ اور اس کی لازوال زبان کے مختلف پہلوؤں کا ترجمان ورثہ ہے۔ 

 

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: