Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی ممالک کو نئی کورونا پابندیوں کا سامنا

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے تقریباً 11 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
یورپ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر لاکھوں شہریوں کو ایک مرتبہ پھر سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس اور دیگر شہروں میں رات کے وقت کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جو تقریباً ایک ماہ  تک جاری رہے گا۔
برطانیہ میں مختلف فیملیز سے تعلق رکھنے والے ارکان کو اکھٹا ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ برطانیہ کے دارالحکومت لندن اور دیگر شہروں میں اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
اٹلی کے گنجان آباد علاقوں میں بارز اور پبز کو محدود اوقات کے لیے کھولنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ کھیلوں کی تقریبات منسوخ کر دی گئی ہیں۔
اٹلی کے شمالی علاقے لمبارڈی کو ایک مرتبہ پھر کورونا کی دوسری لہر کا سامنا ہے۔ رواں سال فروری میں لمبارڈی کے علاقے میں ہی وائرس کے ابتدائی کیسز ریکارڈ کیے گئے تھے۔ 
پیرس سمیت فرانس کے دیگر شہروں میں تقریباً 2 کروڑ رہائشیوں کو کرفیو کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو رات 9 بجے سے صبح 6 بجے تک نافذ رہتا ہے۔
جمعرات کے دن فرانس میں سب سے زیادہ کورونا  کے کیسز سامنے آئے تھے۔ 24 گھنٹوں کے دوران 30 ہزار نئے کورونا کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔
برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد یورپ کے تمام ممالک سے بڑھ گئی ہے۔ برطانیہ میں اب تک 43 ہزار افراد کورونا وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔

یورپ میں کورونا وائرس کے کیسز میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

نئی پابندیوں کے بعد برطانیہ کی 2 کروڑ 80 لاکھ کی آبادی کو سماجی فاصلہ رکھنے کے حوالے سے ہدایات پر عمل کرنا پڑ رہا ہے۔
جرمنی میں چوبیس گھنٹوں کے دوران 7 ہزار سے زیادہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد چانسلر اینجلا مرکل نے شہریوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی ہے۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے تقریباً 11 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ امریکہ میں سب سے زیادہ اموات واقع ہوئی ہیں۔ امریکہ میں اب تک 2 لاکھ 18 ہزار اموات ہو چکی ہیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کے مطابق یورپ میں کورونا وائرس کے کیسز میں 44 فیصد اضافہ ہوا ہے جو تشویش کا باعث ہے۔

شیئر: