Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں کورونا کے 908 نئے کیسز، 16 اموات

‘ملک کے 11 بڑے شہروں اور علاقوں میں کورونا ٹیسٹوں کے مثبت آنے کی شرح دو فیصد سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں حکام کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا وائرس کے 908 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جبکہ 16 اموات ہوئی ہیں۔
پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد تین لاکھ 31 ہزار سے بڑھ گئی ہے جبکہ کُل چھ ہزار 775 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ 
گذشتہ روز نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے جمعرات 29 اکتوبر سے شاپنگ مالز، مارکیٹس، دکانیں اور شادی ہال رات 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
این سی او سی کے مطابق ‘ملک کے 11 بڑے شہروں اور علاقوں میں کورونا ٹیسٹوں کے مثبت آنے کی شرح دو فیصد سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔‘
’ان شہروں اور علاقوں میں کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، حیدرآباد، گلگت، مظفرآباد، میرپور، پشاور اور کوئٹہ وغیرہ شامل ہیں۔‘
بدھ کو اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کے اجلاس میں تفریح گاہیں اور پارکس شام 6 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’میڈیکل سٹورز، کلینکس اور ہسپتال کھلے رہیں گے۔‘

 

این سی او سی کا کہنا ہے کہ ’ہاٹ سپاٹ علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن متعارف کرایا جائے گا۔‘
اس کے علاوہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ’جمعرات 29 اکتوبر سے پاکستان بھر میں شہریوں کے لیے گھر سے باہر نکلتے وقت اور عوامی اور رش والی جگہوں پر ماسک پہننا لازمی ہوگا۔‘
این سی او سی کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا کہ ’اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لوگ سرکاری اور نجی دفاتر میں بھی ماسک کا استعمال یقینی بنائیں۔‘
این سی او سی نے صوبائی حکومتوں کو بھی ہدایت کی کہ ’وہ ماسک پہننے کے ایس او پی پر عمل درآمد کرائیں۔‘
’صوبائی حکومتیں شاپنگ مالز، بازاروں، عوامی ٹرانسپورٹ اور ریسٹورنٹس میں ماسک پہننے کی پابندی پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے،‘
این سی او سی کے مطابق ’کورونا کیسز میں اضافے کو روکنے کے لیے ملک کے 11 شہروں میں 30 ہزار 610 نفوس کی آبادی کے لیے 4 ہزار 374 سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیے گئے ہیں۔‘
ان شہروں میں کوئٹہ، لاہور، راولپنڈی، ملتان، پشاور، اسلام آباد، حیدرآباد، میرپور، کراچی، گلگت اور مظفرآباد شامل ہیں۔‘

’گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا کے 825 نئے کیسز سامنے آئے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب اسلام آباد کی انتظامیہ نے شہر میں دفعہ 144 نافذ کر کے عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔
دفعہ 144 کے تحت شہریوں کے لیے عوامی مقامات، ریسٹورنٹس، سرکاری و نجی دفاتر اور پبلک ٹرانسپورٹ میں ماسک پہننا لازم ہوگا۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کے مطابق ’شہر میں دفعہ 144 دو ماہ تک نافذ العمل رہے گی اور اس دوران ماسک نہ پہننے والوں کو پولیس گرفتار کر سکے گی۔‘
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کورونا کی دوسری لہر پر قابو پانے کے لیے منگل کو پاکستان بھر میں پابندیاں سخت کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

’کورونا کیسز میں کمی کے لیے ملک کے 11 شہروں میں 4 ہزار 374 سمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیے گئے ہیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا تھا کہ ’پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہو چکی ہے۔‘
ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ’کورونا وائرس کی وجہ سے پاکستان میں اموات بڑھ رہی ہیں اور ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح جو پہلے دو فیصد سے کم تھی اب ڈھائی سے پونے تین فیصد ہو گئی ہے۔‘
ان کے مطابق ’ایک بات اب واضح ہو رہی ہے کہ چند دن قبل کورونا کیسز کی تعداد 400 یا 500 کے قریب تھی جبکہ اب یہ تعداد 700 اور 750 تک پہنچ چکی ہے۔‘
وزیراعظم کے معاونِ خصوصی کا کہنا تھا کہ ’وبا میں اضافے کو روکنے کے لیے کاروباری سرگرمیوں اور اوقاتِ کار میں کمی کے لیے مشاورت کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے صوبوں سے بھی سفارشات طلب کی گئی ہیں۔‘
ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ’لوگوں کی جانب سے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر کی پابندی نہیں کی جا رہی۔‘
’کورونا وائرس کی دوسری لہر کو روکنے کے لیے عوام کو احتیاطی تدابیر پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنانا ہوگا۔‘

شیئر: