Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نجران، سعودی عرب میں کاروبار اور خزانے کا ستون

زمانہ قدیم سے ہی نجران شہر کو سٹریٹجک اہمیت حاصل تھی (فوٹو: الرجل)
سعودی عرب کے شہر نجران میں تہذیب کے مراحل آج سے ڈیڑھ لاکھ سال پہلے شروع ہوئے تھے جو سنہ 2000 قبل مسیح تک جاری رہے۔ اس وقت اس کو پتھر کے زمانے کی تہذیب کے نام سے جانا جاتا تھا۔
الرجل ویب سائٹ کے مطابق نجران میں تہذیب کا دوسرا مرحلہ ایک ہزار سال قبل مسیح سے پہلے پہنچا تھا۔ اس کے بعد 600 قبل مسیح سے 300 قبل مسیح تک نجران جنوبی عرب کی تہذیب کا ایک نمایاں تجارتی شہر بن گیا۔
نجران کی تاریخ کا تیسرا مرحلہ سنہ 300 قبل مسیح میں شروع ہوا تھا جو اسلام کے ابتدائی دور میں اختتام پذیر ہوا۔ اس وقت اسے مشرقی نجران کے شمال میں بازنطینی دور کے نام سے جانا جاتا تھا۔ تب لوگوں کے عیسائی عقیدے کی وجہ سے اس وقت اخدود کا واقعہ پیش آیا-
شہر نجران نے اپنی تاریخ کے چوتھے مرحلے میں ایک اور تبدیلی کا مشاہدہ کیا جب اسلام متعارف ہوا۔ اس مرحلے کا آغاز ہجرت کے نویں اور دسویں سال میں ہوا اور نجران اس وقت عرب کے مشہور بازاروں میں سے ایک تھا۔
چوتھی صدی تک لوگ اس شہر میں آتے رہے اور آج تک وہ آباد ہو رہے ہیں جس کی تصدیق عجائب گھر میں موجود آثار قدیمہ کے کچھ ثبوتوں سے بھی ہوتی ہے۔ 

 نجران کی معاشی اہمیت

نجران شہر کو  شروع سے ہی ایک خاص معاشی اہمیت حاصل تھی۔ یہ قدیم زمانے سے ہی جزیرہ عرب کے شمال اور جنوب کے درمیان ایک اہم جغرافیائی علاقے میں واقع ہے۔
400 سے 450 قبل مسیح تک کے عرصے میں اس کو ایک سٹریٹجک اہمیت حاصل رہی۔ اسی وجہ سے یہ مغربی اور وسطی عرب کے قبائل کی گزر گاہ تھی۔ اخدود شہر جو ایک قدیم شہر میں تبدیل ہوچکا تھا وہ اس کا گواہ ہے کہ یہ شہر تجارتی راستوں میں قدیم تجارت کا مرکز بن گیا ہے۔

نجران شہر کے اعلیٰ معیار کے انگور ملک بھر میں مشہور ہیں (فوٹو: الرجل)

تجارتی مرکز ہونے کے باعث کڑوا چینگم، بخور اور بہت ساری اچھی اجناس انڈیا اور جزیرہ عرب کے جنوب سے نجران شہر پہنچ رہی تھیں۔ اسی وجہ سے یہ شہر معاشی طور پر شہرت پر فائز تھا۔
یہ مصنوعات پرانی تجارتی لائن کے ذریعے برآمد کی جاتی تھیں جو نجران کے شمال کے راستے سے گزرتی تھیں اور قافلے اس مقام پر اکٹھے ہوتے اور دو شاخوں میں تقسیم ہوتے۔ پہلی شاخ جزیرہ عرب کے مشرق میں شمال کی طرف اور دوسری شاخ مدینہ، مکہ اور یہاں تک کہ دریائے نیل کے مشرق اور شمال کی طرف جاتی تھی۔
بہت ساری قدیم مارکیٹیں پھیل گئیں خاص طور پر دحداح میں اتوار بازار، بنی سلیمان میں سوموار بازار، بدر الجنب میں منگل بازار، عام کے قریب بدھ بازار اور قابل میں جمعرات بازار قابل ذکر ہیں۔
موجودہ بازاروں میں سب سے زیادہ مشہور ابا سعود ہے جس میں بہت سی صنعتیں شامل ہیں۔ ان میں ہاتھ سے تیار کردہ اشیا اور لوک دست کاری جس سے قدیم وجدید دونوں زمانوں کا رنگ دیکھنے کو ملتا ہے۔

نجران میں تہذیب کے مراحل آج سے ڈیڑھ لاکھ سال پہلے شروع ہوئے تھے (فوٹو: الرجال)

فنانس اور بزنس کا ستون

 جہاں تک کہ نجران کی تجارتی اور معاشی اہمیت کی بات ہے تو چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین مسعود مہدی حیدر نے کہا کہ یہ چیمبر جس کا افتتاح سنہ 1404 ہجری میں ہوا، مقامی، علاقائی اور عالمی سطح پر مالیات اور کاروبار کی دنیا کا ایک اہم ستون ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ کاروباری شعبے کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور سعودی عرب میں معاشی ترقی اور اس کو ایک نمایاں اور ممتاز پلیٹ فارم میں تبدیل کرنے کے لیے حکومت نجران کو اقتصادی ترقی کا ماڈل بنانے جا رہی ہے۔

انگوروں کے باغات کا گہوارہ

وادی نجران  انگور کے باغات سے آراستہ ہے۔ یہ ان خطوں میں سے ہے جو زیادہ تر بازاروں کو انگور مہیا کرنے کے علاوہ موسم گرما کے بہت سے پھل بھی فراہم کرتا ہے۔
اس خطے میں سالانہ تقریباً 3 ہزار ٹن اعلیٰ قسم کے سفید اور سرخ انگور پیدا ہوتے ہیں جو لوگوں میں بہت مقبول ہیں۔
اس کے علاوہ اسی خطے کے کھیتوں میں آم اور انجیر جیسے گرمیوں کے پھلوں کی بہت سی فصلیں ملتی ہیں جبکہ کھجور کے باغات بھی موجود ہیں۔

نجران شہر عرب کے مشہور بازاروں میں سے ایک تھا (فوٹو: الرجال)

نجران میوزیم

1693 مربع میٹر کے رقبے پر محیط نجران میوزیم مغرب میں الجربہ اور مشرق میں القابیل کے درمیان وادی نجران کے دائیں کنارے پر واقع ہے۔ اس کی سرحد جنوب سے رنگ روڈ سے ملحق ہے۔

سعدان محل

سعدان محل سنہ 1100 ہجری میں تعمیر ہوا تھا۔ کیچڑ سے بنایا گیا یہ محل قدیم مکانوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ شہر نجران اس محل کی وجہ سے مشہور تھا لیکن جدید تعمیرات کی وجہ سے معدومیت کا شکار ہونے لگا۔ ان مکانات کو بعد میں سیاحتی مقامات میں تبدیل کر دیا گیا۔

 نجران کے مقبول کھانے

نجران کے مقبول کھانوں میں مسعوبا شامل ہے جو مکئی کے بیجوں سے بنی ہوئی روٹی ہے۔ اس کے علاوہ مراق بھی بہت مشہور ہے جو اصل میں ایک آٹا ہے۔ اسے شوربے اور سبزیوں کے ساتھ پکایا جاتا ہے۔

شیئر: