Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سائق خاص‘ کے لیے فیملی ویزے کا حصول ممکن ہے؟

خروج وعودہ قانون کی خلاف ورزی 3 برس کےلیے عائد کی جاتی ہے(فوٹو، ٹوئٹر)
کورونا وائرس کی نئی تبدیل ہونے والی شکل کے باعث دنیا کے بیشتر ممالک میں اس وقت فضائی سفر پر دوبارہ پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔
سعودی عرب میں بھی اس حوالے سے ایک ہفتے کے لیے بین الاقوامی پابندی عائد کی گئی ہے ہے ، اس بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ حالات کا جائزہ لینے کے بعد پابندیوں کے بارے میں اعلان کیا جائے گا۔
دوبارہ بین الاقوامی سفر پر پابندیاں 21 دسمبر سے ایک ہفتے کے لیے عائد کی گئی تھیں اس حوالے سے حکام کا کہنا تھا کہ پابندی میں ایک ہفتے کی توسیع کا بھی امکان ہے۔ اس حوالے سے اردو نیوز کے قارئین کے موصول ہونے والے سوالوں کے جواب دیے جا رہے ہیں۔
نورمحمد: میں 5 ستمبر 2016 کو چھٹی پر پاکستان آیا تھا اس کے بعد واپس نہیں گیا، کیا اب میں نئے ویزے پر سعودی عرب جا سکتا ہوں؟

مملکت میں نئے قوانین مارچ میں نافذہونگے(فوٹو، ٹوئٹر)

جواب: سعودی عرب میں امیگریشن قوانین کے تحت ایسے غیر ملکی ملازمین جو چھٹی یعنی خروج وعودہ پر جانے کے بعد مقررہ وقت پر واپس نہیں آتے ان پر اقامہ قوانین کی خلاف ورزی درج کی جاتی ہے ایسے افراد کو مملکت میں تین برس کے لیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے ۔
قانون کے مطابق آپ پراگر کوئی اور خلاف ورزی ریکارڈ نہیں کی گئی یعنی آپکی سابقہ کمپنی یا ادارہ کی جانب سے کوئی شکایت درج نہیں ہوئی نہ ہی کسی قسم کا کوئی خلاف قانون کام آپ پردرج نہیں کیا گیا تو آپ مذکورہ پابندی یعنی تین برس کے بعد کسی بھی دوسرے ویزے پر مملکت آسکتے ہیں۔
محمد ادریس: میرا پیشہ ’سائق خاص‘ کا ہے کیا میں اپنی فیملی کے لیے وزٹ ویزہ نکال سکتا ہوں؟
جواب: سعودی عرب میں اقامہ قوانین کے تحت ایسے غیر ملکی کارکن جنہیں فیملی اسٹیٹس حاصل ہے انہیں اس امر کی اجازت ہوتی ہے کہ وہ اپنی فیملی کو وزٹ یا مستقل رہائشی ویزے پر بلا سکیں۔
آپ کا پیشہ ’سائق خاص ‘یعنی فیملی ڈرائیور کا ہے اور یہ پیشہ ’افرادی‘ کہلاتا ہے آپ کسی کمپنی کے نہیں بلکہ شخصی کفیل کی زیر کفالت کام کرتے ہیں۔
قانونی طورپرفیملی ڈرائیور یا گھریلو ملازمین کے لیے فیملی ویزے کی سہولت نہیں دی جاتی۔
نذیر اقبال قریشی: میں گزشتہ 12 برس سے ایک کمپنی میں سائٹ انجینیئر کے طور پر کام کرتا ہوں، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا نئے قوانین کے تحت ہمیں تنازل کرانے کےلیے فیس ادا کرنا ہوگی یا نہیں؟
جواب: سعودی عرب میں غیر ملکی کارکنوں کے لیے محنت کے قوانین میں کافی تبدیلیاں کی جارہی ہیں جن کا نفاذ آئندہ برس مارچ کی 15 تاریخ سے کیا جائے گا ۔
مجوزہ قانون کے حوالے سے جو شرائط اب تک سامنے آئی ہیں ان میں سب سے اہم شرط کفالت کے نظام کے حوالے سے ہیں اس ضمن میں وزارت افرادی قوت کا بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے اقامہ اور محنت کے حوالے سے مرتب قوانین میں لفظ ’کفالت‘ نہیں ہے۔
نئے قانون کے تحت غیر ملکی کارکنوں کا ایگریمنٹ یعنی ملازمت کا معاہدہ اہم ہو گا جس کے مطابق غیر ملکی کارکن ملازمت کرسکیں گے ۔

نئے قانون کے تحت ملازمت کا معاہدہ ورک پرمٹ سے منسلک ہوگا(فوٹو، ٹوئٹر)

جہاں تک آپ کا سوال ’تنازل‘ یعنی انسپانسر شپ کی تبدیلی کے حوالے سے ہےاس بارے میں ابھی تک واضح طورپر نکات بیان نہیں کیے گئے تاہم وزارت افرادی قوت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’غیر ملکی کارکن اگر کسی دوسری جگہ سے ’ورک ڈیمانڈ‘ یعنی کام کی طلب حاصل کرے لیے تو اس صورت میں اسے دوسری جگہ کام کرنے کی اجازت ہوگی جس کے لیے اقامہ تبدیل کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
واضح رہے نئے قانون کے بارے میں آئندہ ماہ نکات مزید واضح کیے جائیں گے جیسے ہی وزارت افرادی قوت کی جانب سے نکات واضح کیے جائیں گے اردونیوز میں میں انکے بارے میں مطلع کردیاجائے گا۔

شیئر: