Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بالشتیے اپنا علم سینہ بہ سینہ منتقل کرتے ہیں، ماہرین کی رائے

سائنسدانوں نے برسوں کی تحقیق کے بعد یہ انکشاف کیا ہے کہ شمالی جمہوریہ کانگو میں رہنے والے بالشتیے جو بالعموم بایاکا کہلاتے ہیں جڑی بوٹیوں اور پودوں کے بارے میں اچھی خاصی معلومات رکھتے ہیں اور انہیں پتہ ہوتا ہے کہ کس پودے اور کس جڑی بوٹی کی افادیت کیا ہے۔ سائنسدانوں نے برسوں کی تحقیق کے بعد یہ انکشاف کیا ہے کہ بالشتیوں کی یہ نسل اپنی معلومات سینہ بہ سینہ منتقل کرتی ہے اور شاذو نادر ہی کسی کو بتاتی ہے۔ تاہم جب کبھی انکی اپنی برادری کا کوئی بیمار پڑتا ہے تو اسکے علاج کے لئے آزمودہ نسخے استعمال ہوتے ہیں۔ یہ لوگ زیادہ تر پیٹ کی بیماریوں کے علاج کیلئے جڑی بوٹیاں استعمال کرتے ہیں۔ سائنسدانوں نے ان بونوں کے زیر استعمال رہنے والے خاص پودے” ہنٹر گیزرٹس“ کا بھی ذکر کیا ہے جو یہ لوگ دھوکہ بازوں اور فریب کاروں کا پتہ لگانے اور انہیں سزا دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔یہ تحقیقی رپورٹ یونیورسٹی کالج لندن کے ایک پی ایچ ڈی طالب علم نے مرتب کی ہے اور یہ رپورٹ کرنٹ بائیو لوجی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔رپورٹ میں 33ایسے پودوں کا بھی ذکر ہے جو ان بالشتیوں کے علم میں ہیں مگر یہ بتاتے نہیں۔
 
 

شیئر: